امریکی صدر ٹرمپ پر ایک اور قاتلانہ حملے کی کوشش؟
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی فلوریڈا سے روانگی کے موقع پر پام بیچ انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر غیرمعمولی سیکیورٹی دیکھنے کو ملی، کیونکہ خفیہ ادارے کو ایئر فورس ون کے نزدیک ایک مشتبہ ’’اسنائپر نِیسٹ‘‘ ملا تھا۔
امریکی نشریاتی ادارے فاکس نیوز کے مطابق امریکی خفیہ سروس (USSS) نے صدر کی آمد سے قبل ایک اونچا لکڑی کا مچان دریافت کیا جو طیارے کے بورڈنگ ایریا اور رَن وے کے بالکل سامنے تھا۔
سیکیورٹی خطرے کے پیشِ نظر صدر ٹرمپ نے معمول کے برعکس ایئر فورس ون کے پچھلے، کم اونچائی والے زینے سے طیارے میں سوار ہونے کا فیصلہ کیا۔ یہ طریقہ عموماً اُس وقت اپنایا جاتا ہے جب خطرے کی سطح بلند یا منظرعام سے بچاؤ مقصود ہو۔
ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کش پٹیل نے فاکس نیوز سے گفتگو میں تصدیق کی کہ ”صدر کی واپسی سے قبل یو ایس سیکرٹ سروس کو ایک ایسی بلند جگہ ملی جو ایئر فورس ون کے لینڈنگ زون کے بالکل سامنےتھی۔“
انہوں نے بتایا کہ ”موقع پر کوئی فرد موجود نہیں تھا تاہم ایف بی آئی نے تحقیقات کا مکمل کنٹرول سنبھال لیا ہے، شواہد اکٹھا کرنے اور سیل فون ڈیٹا ٹریسنگ کے لیے خصوصی ٹیمیں روانہ کر دی گئی ہیں۔“
ایف بی آئی کے مطابق اس جگہ سے کوئی گولہ بارود یا دھماکا خیز مواد برآمد نہیں ہوا، تاہم مشتبہ ڈھانچے کی موجودگی پر فوری طور پر ایئرپورٹ کی سیکیورٹی پروٹوکول کا ازسرنو جائزہ لیا گیا۔
مقامی امریکی میڈیا کے مطابق لکڑی کا یہ ڈھانچہ اس جگہ سے تقریباً دو سو گز کے فاصلے پر واقع تھا جہاں حال ہی میں ایئر فورس ون کو پارک کیا گیا تھا۔ تعمیراتی سرگرمیوں کے باعث صدارتی طیارہ نجی پروازوں والے حصے کے قریب پارک کیا گیا تھا، جس سے یہ جگہ براہِ راست نظر میں آگئی تھی۔
ایف بی آئی ڈائریکٹر نے کہا کہ تفتیش کار اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ یہ ڈھانچہ کس نے تیار کیا، اور کیا اس کا تعلق کسی حالیہ سیکیورٹی بریچ سے تو نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ”تاحال اس ہنٹنگ اسٹینڈ کا کسی شخص سے براہِ راست تعلق ثابت نہیں ہوا۔“
اس حوالے سے ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی، تاہم تفتیشی عمل تیزی سے جاری ہے۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب رواں سال ٹرمپ پر دو قاتلانہ حملے ہوچکے ہیں۔
جولائی 2024 میں پینسلوینیا کے شہر بٹلر میں ایک انتخابی جلسے کے دوران ٹرمپ پر فائرنگ کی گئی تھی، جس میں وہ بال بال بچے جبکہ حملہ آور کو خفیہ ایجنٹس نے موقع پر ہلاک کر دیا۔
اسی طرح ستمبر 2024 میں ویسٹ پام بیچ کے گولف کورس کے قریب 59 سالہ رائن ویسلے راؤتھ کو صدارتی قافلے پر اسنائپر حملے کی کوشش کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
اب اس نئے واقعے نے امریکی سیکیورٹی اداروں کو ایک بار پھر چوکنا کر دیا ہے، جبکہ ایئرپورٹ کی سیکیورٹی پالیسیوں میں بڑی تبدیلیوں کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ایئر فورس ون ایف بی آئی
پڑھیں:
روس کے خلاف جنگ میں یوکرین امریکی ٹوما ہاک میزائل کیوں چاہتا ہے؟
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 اکتوبر 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے دوران کہا کہ یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹوما ہاک کروز میزائل فراہم کرنا دراصل ’’کشیدگی‘‘ میں اضافے کے مترادف ہو گا۔
روس نے خبردار کر رکھا ہے کہ اگر واشنگٹن حکومت یہ کروز میزائل یوکرین کو فراہم کرتی ہے تو یہ اقدام براہ راست امریکی مداخلت کے مترادف ہو گا۔
ماسکو نے یہ بھی کہا ہے کہ اس طرح یہ جنگ مزید شدت اختیار کر سکتی ہے جبکہ امریکہ اور روس کے تعلقات بھی ختم ہو سکتے ہیں۔واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے اپنے یوکرینی ہم منصب زیلنسکی سے اس ملاقات سے ایک روز قبل ہی روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے ٹیلی فون پر طویل بات چیت کی تھی، جسے بعد میں انہوں نےبہت ’’نتیجہ خیز‘‘ گفتگو قرار دیا تھا۔
(جاری ہے)
صدر ٹرمپ نے ’نہ‘ نہیں کیجمعے کے دن صدر ٹرمپ سے ملاقات کے بعد صدر زیلنسکی نے این بی سی کو انٹرویو میں کہا کہ وہ اب بھی امید رکھتے ہیں کہ امریکہ انہیں طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹوما ہاک کروز میزائل فراہم کرنے کی منظوری دے گا۔ جدید طرز کے یہ میزائل ریڈار سسٹم سے بچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
صدر زیلنسکی کے بقول، ''ہماری ٹیمیں اس پر کام کر رہی ہیں۔
یہ خوش آئند بات ہے کہ صدر ٹرمپ نے 'نہیں‘ نہیں کہا لیکن فی الحال 'ہاں‘ بھی نہیں کہا۔‘‘ یہ میزائل روسی جارحیت سے نمٹنے کے لیے اہم ہوں گے، زیلنسکیصدر زیلنسکی نے زور دیا کہ یوکرین کو روس کی جارحیت اور بہتر دفاع کے لیے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ان ہتھیاروں کی ضرورت ہے۔ روس نے تقریبا گزشتہ تین سالوں سے یوکرین پر جنگ مسلط کر رکھی ہے تاہم یوکرینی فورسز زبردست مزاحمت دکھا رہی ہیں۔
یوکرین کے صدر کے مطابق ٹوما ہاک میزائل ماسکو کے لیے حساس معاملہ ہیں اور انہیں یقین ہے کہ روسی صدر پوٹن ان کی فراہمی سے خوفزدہ ہیں۔
زیلنسکی نے واشنگٹن کا یہ دورہ اس مقصد کے تحت کیا تھا کہ صدر ٹرمپ یوکرین کو ان میزائلوں کی فراہمی کی منظوری دے دیں گے، جو یوکرین کو روسی حملے کو روکنے کے لیے زیادہ جارحانہ کردار ادا کرنے کی صلاحیت دے سکتے ہیں۔ یوکرین کو یہ میزائل فراہم کرنے کے معاملے پر امریکی صدر کی رائے منقسم ہے۔