اسلام آباد: فون سننے کے بعد ایس پی نے اہلکار سے گن چھین کر خود کو گولی مارلی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
اسلام آباد میں گولی لگنے سے زخمی ہونے والے ایس پی انڈسٹریل ایریا عدیل اکبر دوران علاج دم توڑ گئے۔
رپورٹ کے مطابق ذرائع نے کہا کہ ایس پی انڈسٹریل ایریا گولی لگنے سے زخمی ہوگئے، ایس پی عدیل اکبر کو زخمی حالت میں اسپتال منتقل کردیا گیا۔
ذرائع کے مطابق ایس پی انڈسٹریل ایریا نے خود کو گولی مارلی، زخمی ایس پی کی اسپتال میں حالت نازک بتائی جا رہی ہے جب کہ پولیس کی بھاری نفری اسپتال کے باہر موجود ہے۔
ذرائع نے کہا کہ ایس پی عدیل اکبر کی جانب سے گن مین سے اسلحہ چھین کر خود کو گولی ماری، ایس پی عدیل اکبر کے گن مین اور موقع پر موجود دیگر اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا۔
ذرائع کے مطابق ایک فون سننے کے بعد ایس پی آئی نائن عدیل اکبر نے خود کو سینے پر پستول سے گولی ماری۔
ایس پی آئی نائن عدیل اکبرکو آخری کال کس کی آئی؟ اس حوالے سے اعلی سطح پر تحقیقات جاری ہیں جب کہ ایس پی کے موبائل فون کا ڈیٹا حاصل کیا جارہا ہے۔
ذرائع نے کہا کہ ایس پی کے آپریٹر کو حراست میں لے لیا گیا، اسپتال ذرائع نے کہا کہ ایس پی انڈسٹریل ایریا عدیل اکبر گولی لگنے سے جاں بحق ہوگئے۔
ایس پی آئی نائن عدیل اکبر کا پوسٹمارٹم کرانے کے حوالے سے آئی جی علی ناصر رضوی خود پمز اسپتال میں موجود رہے، آئی جی اسلام آباد پولیس نے متوفی ایس پی عدیل اکبر کے ڈاکٹروں سے خود تمام تفصیلات نوٹ کیں۔
ذرائع کے مطابق ایس پی عدیل اکبر اس سے قبل بلوچستان میں تعینات تھے، ایس پی عدیل اکبر 46 کامن کے افسر تھے، مرحوم کا تعلق کامونکی سے ہے۔
ایس پی عدیل اکبر کو آخری کال کس نے کی اور کیا بات کی؟ ذرائع نے کہا کہ اعلی سطح کے تحقیقات کاروں کی تحقیقات آخری کال وائس ریکارڈنگ پر رک گئی۔
ٹھیک ٹھاک ڈیوٹی کرتے اچانک فوری وجہ کیا بنی؟ ذرائع نے کہا کہ آخری کال وائس ریکارڈنگ یا وقوعہ کے روز کی تمام کالز سے واضح ہوگا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایس پی عدیل اکبر ذرائع نے کہا کہ انڈسٹریل ایریا آخری کال کے مطابق خود کو
پڑھیں:
این آئی سی وی ڈی میں دوائیوں کی شدید قلت
خریداری نظام پر کمیشن نیٹ ورک کا کنٹرول ،بجٹ کا بڑا حصہ غیر ضروری دوروں پر خرچ
اسپتال کا بجٹ اربوں روپے ہونے کے باوجود دوائیں دستیاب نہ ہونے پر سنگین سوالات
کراچی (اسٹاف رپورٹر) کراچی این آئی سی وی ڈی میں دوائیوں کی شدید قلت سنگین صورت اختیار کر گئی ہے ۔ غریب مریض روزانہ پریشان واپس لوٹ رہے ہیں۔ ڈاکٹر چھ دوائیں لکھتے ہیں۔ اسٹور سے بمشکل ایک یا دو ملتی ہیں۔ چار دوائیں مکمل غائب ہیں۔ یہ صورتحال انتظامی غفلت اور مالی بے ضابطگی کو واضح کرتی ہے ۔ ذرائع کے مطابق اسپتال کا بجٹ اربوں روپے ہے ۔ اس کے باوجود دوائیں دستیاب نہ ہونا سنگین سوالات اٹھا رہا ہے ۔ مریضوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ مکمل خاموش ہے ۔ کسی شعبے نے دواؤں کی کمی دور کرنے کا کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ اسپتال کے عملے اور مریضوں کا الزام ہے کہ خریداری نظام پر کمیشن نیٹ ورک کا کنٹرول ہے ۔ بجٹ کا بڑا حصہ غیر ضروری دوروں سیمیناروں اور پروٹوکول پر خرچ ہو رہا ہے ۔ بنیادی دوائیں خریدنے کے لیے فنڈز کم پڑ جاتے ہیں عوام مطالبہ کر رہی ہے کہ دواؤں کی کمی کا
ذمہ دار سامنے لایا جائے ۔ اربوں روپے کے بجٹ کا آڈٹ کرایا جائے ۔ مریضوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہنگامی کارروائی ناگزیر ہے۔