کراچی میں مرکزی شاہراہوں اور فٹ پاتھوں کی دھلائی مہم کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کی ہدایت پر شہر کی مرکزی شاہراہوں اور پیدل چلنے والے راستوں کی صفائی اور دھلائی مہم کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
ترجمان کے مطابق میئر کراچی کے احکامات پر سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ نے رات گئے صفائی مہم شروع کی، جس کے دوران فریئر ٹاؤن اور شاہ فیصل ٹاؤن میں سڑکوں اور فٹ پاتھوں کی صفائی و دھلائی کی گئی۔
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ شہر کی رونقیں دوبارہ بحال ہو رہی ہیں اور شہریوں کو بہتر سہولیات فراہم کرنا بلدیاتی انتظامیہ کی سب سے بڑی ترجیح ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شہر کے تمام اضلاع میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بور سڑکوں کی صفائی، کچرا اُٹھانے اور باقاعدگی سے دھلائی کے کام کو یقینی بنائے گا تاکہ کراچی کو صاف، سرسبز اور خوشگوار بنایا جا سکے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سیف الدین ایڈووکیٹ کا میئر کراچی کے مین ہول فنڈ اعلان پر شدید ردعمل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: نائب امیر جماعت اسلامی کراچی اور اپوزیشن لیڈر کے ایم سیف الدین ایڈووکیٹ نے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کی جانب سے ہر یونین کمیٹی کو ایک لاکھ روپے فنڈ دینے کے اعلان پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مرتضیٰ وہاب دو سال سے میئر کے طور پر کام کر رہے ہیں اور اس سے قبل دو سال ایڈمنسٹریٹر بھی رہے، مگر اپنے چار سالہ دور اقتدار میں کراچی کے بنیادی مسائل حل کرنے میں ناکام رہے ہیں، اس لیے انہیں فوری طور پر استعفیٰ دے دینا چاہیے۔
سیف الدین ایڈوکیٹ نے کہا کہ ایک لاکھ روپے کے اعلان سے شہر کے مسائل حل نہیں ہوں گے اور یہ اقدام صرف سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے مترادف ہے، یہ رقم پہلے بھی جون کے کونسل اجلاس میں اعلان کی گئی تھی، مگر چھ ماہ بعد بھی کسی یونین کمیٹی کو منتقل نہیں کی جا سکی، 50 ہزار آبادی والے علاقوں میں صرف 50 مین ہول ڈھکن لگانے سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔
سیف الدین ایڈووکیٹ نے بتایا کہ کراچی میونسپل کارپوریشن کے پاس 5,500 ارب روپے کا بجٹ ہے، سندھ حکومت کا بجٹ 3,500 ارب روپے ہے، جبکہ واٹر کارپوریشن کے چیئرمین مرتضیٰ وہاب نے 1.6 بلین ڈالر قرض بھی لیا ہے، شہر کے اہم مسائل کے لیے یہ وسائل موجود ہیں، مگر میئر ہر یونین کمیٹی کو ایک لاکھ روپے دے کر ذمہ داری یونین کمیٹیوں پر ڈالنا چاہتے ہیں، جو محض تقریباً ڈھائی کروڑ روپے بنتے ہیں۔
سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ مرتضیٰ وہاب نے بطور چیئرمین واٹر کارپوریشن 20 ارب روپے پانی و سیوریج کے بلوں سے وصول کیے جبکہ میونسپل ٹیکس کے نام پر کے الیکٹرک کے بلوں کے ذریعے 4 ارب روپے بھی حاصل کیے گئے ہیں، ایک لاکھ روپے دینے کے بجائے ان 24 ارب روپے کا حساب پیش کرنا ضروری ہے۔
سیف الدین نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے مطابق سیوریج کے مسائل یونین کمیٹیوں کے دائرہ اختیار میں نہیں آتے، اس لیے یہ ادارے واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے ماتحت ہونے چاہئیں، پیپلزپارٹی یوسیز اور ٹاؤن کو مفلوج رکھ کر وسائل پر قابض رہنا چاہتی ہے اور ایک لاکھ روپے کے اعلان کے ذریعے آئندہ حادثات کی روک تھام کی ذمہ داری اپنے کندھوں سے ہٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔