پاک افغان کشیدگی سے سرحدی راستے 13 ویں روز بھی بند،گاڑیوں کی قطاریں، پھل سبزیاں خراب
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
پاک افغان کشیدگی کے باعث چمن، خیبر، جنوبی و شمالی وزیرستان اور ضلع کرم کے سرحدی راستے 13 ویں روز بھی بند ہیں۔باب دوستی، طورخم، خرلاچی، انگور اڈہ، غلام خان سرحد پر سیکڑوں مال بردار گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں۔کسٹم حکام کے مطابق چمن میں باب دوستی کےگیٹ 4سےصرف افغان شہریوں کولیجانےوالی گاڑیوں کو افغانستان جانے کی اجازت دی جارہی ہے۔جھڑپوں کے بعد سے اب تک 10ہزار افغان شہریوں کو واپس بھیجا جا چکا ہے جبکہ 1200خالی کنٹینرز واپس پاکستان میں داخل ہوئے ہیں۔جھڑپوں میں متاثرہ ٹریڈ روٹس اور متاثرہ مقامات سےملبہ تاحال ہٹایا نہیں جاسکا ۔ باب دوستی کھلنےکی صورت میں ٹرانزٹ کنٹینرز کو مرحلہ وار بحال کرنےکی تجویز ہے۔باب دوستی کسٹم اور چمن سےکراچی روٹ پر سیکڑوں مال بردار ٹرک، کنٹینرز کھڑے ہیں، دونوں جانب پھنسی گاڑیوں میں گوشت، پھل، سبزیاں، جوس خراب ہورہے ہیں۔خیبر میں طور خم تجارتی گزرگاہ اور جنوبی وزیرستان میں انگور اڈہ،شمالی وزیرستان میں غلام خان اور ضلع کرم میں خرلاچی سرحدیں بھی بند ہے جس سے کارگو گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: باب دوستی
پڑھیں:
افغانستان میں پھنسے 5 ہزار پاکستانی واپسی کے منتظر
افغانستان میں پھنسے 5 ہزار پاکستانی واپسی کے منتظر ہیں، باب دوستی تجارتی سرگرمیوں کےلیے 11ویں روز بھی بند رہا۔
چمن میں پاک افغان سرحد باب دوستی پر افغان باشندوں کو منتقل کرکے واپس آنے والی گاڑیوں کو اجازت مل گئی۔
چمن میں کسٹم حکام کے مطابق بابِ دوستی کے دونوں طرف ویزا پاسپورٹ ٹریولنگ کرنے والوں کی بڑی تعداد پھنسی ہے، بارڈر بندش سے افغانستان میں پھنسے 5 ہزار سے زائد پاکستانی واپسی کے منتظر ہیں۔
پاک افغان بارڈر بابِ دوستی ہر قسم کی تجارتی سرگرمیوں کے لیے 11ویں روز بھی بند رہا، طورخم تجارتی گزرگاہ پر دوطرفہ تجارت بند ہونے سے کارگو گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔
حکام کے مطابق ٹرانزٹ ٹریڈ کی ہزاروں کارگو گاڑیاں کھڑی ہیں، جن میں سیمنٹ، ادویات، کپڑا، تازہ پھل اور سبزیاں سمیت لاکھوں روپے کا سامان پھنس گیا ہے۔
اسی طرح جنوبی وزیرستان میں انگور اڈہ، شمالی وزیرستان میں غلام خان، جبکہ ضلع کرم میں خرلاچی سرحد بھی بند ہے۔
بارڈر سیل ہونے سے اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ہے جبکہ روزانہ افغانستان جا کر مزدوری کرنے والے سیکڑوں مزدور بھی شدید متاثر ہیں۔