ہندوستانی محکمہ آثار قدیمہ کے سپرنٹنڈنگ سرویئر تشار ویشیہ نے وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی کو خط لکھ کر گزٹ نوٹیفکیشن جلد جاری کرنے کی درخواست کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے تاریخی اور روایتی مقامات اور شہروں کے نام بدلنے کی سیاست پر کافی تنقید کے بعد حالانکہ یہ سلسلہ رک گیا تھا مگر ایسا لگتا ہے کہ ایک بار پھر نام بدلنے کا ہنگامہ شروع کر کے کچھ لوگ اپنا ووٹ بینک ٹھیک کرنے میں مصروف ہوگئے ہیں۔ کچھ اسی طرح کا ایک معاملہ مہاراشٹر ریاست میں سامنے آیا ہے، جہاں کے سانگلی ضلع کے "اسلام پور" گاؤں کا نام اب سرکاری طور پر تبدیل کر کے "ایشور پور" کر دیا جائے گا۔ رپورٹ کے مطابق ہندوستانی محکمہ آثار قدیمہ (اے ایس آئی) نے اس تجویز کو منظوری دے دی ہے۔ یہ فیصلہ 13 اگست 2025ء کو بھارتی حکومت کی وزارت داخلہ کے خط کی بنیاد پر لیا گیا ہے۔ محکمہ آثار قدیمہ نے نام بدلنے کی تجویز کی جانچ اور مقام کی تصدیق کرنے کے بعد نام بدلنے کی تجویز کو منظوری دی۔

اسلام پور میونسپل کونسل نے 4 جون 2025ء کو شہر کا نام ایشور پور کرنے کی قرارداد منظور کی تھی۔ اس قراداد کو سانگلی کے سینئر پوسٹ آفس سپرنٹنڈنٹ اور سنٹرل ریلوے، میراج کے اسسٹنٹ ڈویژنل انجینئر نے بھی اس تجویز کی حمایت کرتے ہوئے کوئی اعتراض نہیں سرٹیفکیٹ (این او سی) جاری کر دیا۔ ہندوستانی محکمہ آثار قدیمہ کے سپرنٹنڈنگ سرویئر تشار ویشیہ نے وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی کو خط لکھ کر گزٹ نوٹیفکیشن جلد جاری کرنے کی درخواست کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس کی معلومات وزارت داخلہ، سرویئر جنرل آف انڈیا کے دفتر، ویسٹرن ریجن، جے پور اور پونے ڈائریکٹوریٹ کو بھی بھیج دی گئی ہیں۔

وہیں "اسلام پور" کا نام بدل کر "ایشور پور" کرنے کے بارے میں مہاراشٹر حکومت کے وزیر نتیش رانے نے انسٹاگرام پر کہا کہ مہاراشٹر کا اسلام پور اب ایشور پور ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل ایشور پور کا نام تبدیل کرنے کے لئے مقامی سطح پر بڑے پیمانے پر عوامی مارچ نکالا گیا تھا۔ نتیش رانے نے کہا کہ ایک ہندو ہونے کے ناطے میں نے بھی اس مارچ میں حصہ لیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ سانگلی اور پوری ریاست کے لوگوں کے لئے فخر اور اعزاز کی بات ہے۔ یہ فیصلہ صرف نام تبدیلی تک محدود نہیں ہے بلکہ ہندو ثقافت کی وراثت کو محفوظ کرنے کا بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندو شناخت کے تحفظ کے لئے کئے گئے اس تاریخی فیصلے کے لئے وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ ساتھ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسلام پور ایشور پور نے کہا کہ کا نام کے لئے

پڑھیں:

نیشنل کانفرنس کے اجلاس میں مودی سرکار پر کڑی تنقید، مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرنے کا مطالبہ

نیشنل کانفرنس کی ورکنگ کمیٹی نے غیر قانونی طور پر بھارت کے زیرِ قبضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت اور ریاستی درجہ بحال نہ کرنے پر مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

27 اور 28 نومبر 2025 کو ہونے والے اجلاس میں کمیٹی نے کئی قراردادیں متفقہ طور پر منظور کیں۔

مزید پڑھیں: بھارت مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی طرز کے قبضے کا ماڈل دہرا رہا ہے، آل پارٹیز حریت کانفرنس

خصوصی حیثیت کی بحالی پر مؤقف کی توثیق

ورکنگ کمیٹی نے پہلی قرارداد میں واضح کیاکہ جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کی بحالی عوام کی امنگوں اور وقار کا بنیادی تقاضا ہے۔ پارٹی نے اپنے عزم کو دہراتے ہوئے کہاکہ مکمل بحالی کے لیے اصولی جدوجہد جاری رہے گی اور اس معاملے کو مزید التوا کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔

ریاستی درجہ فوری بحال کرنے کا مطالبہ

دوسری قرارداد میں بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ جموں و کشمیر کی مکمل ریاستی حیثیت فوراً بحال کی جائے۔

کمیٹی نے کہاکہ یہ وعدہ بھارتی پارلیمنٹ میں اور عوامی سطح پر کئی بار دہرایا گیا تھا، جس کا حوالہ سپریم کورٹ کی آئینی بینچ بھی دے چکی ہے۔

نیشنل کانفرنس پر عوامی دباؤ

قراردادوں میں اس حقیقت کو بھی تسلیم کیا گیا کہ اگرچہ نیشنل کانفرنس کو بھارت نواز جماعت قرار دیا جاتا ہے، مگر عوامی دباؤ نے پارٹی کو مجبور کیا ہے کہ وہ مودی حکومت کی جانب سے ریاستی حیثیت بحال نہ کرنے پر تنقیدی مؤقف اپنائے۔

کشمیریوں کو جھوٹے الزامات پر نشانہ بنانے کی مذمت

قراردادوں میں مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کو بھارت میں عسکریت پسندوں کی حمایت کے جھوٹے تاثر کے تحت نشانہ بنائے جانے کی مذمت کی گئی۔

کمیٹی کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کی منظم بدنامی کا سلسلہ بند ہونا چاہیے اور انہیں غلط طور پر شدت پسندوں کے حامی کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔

نوگام دھماکے کی تحقیقات کا مطالبہ

تیسری قرارداد میں نوگام دھماکے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کی گئی۔ کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ واقعے کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کی جائیں۔

بھارت بھر میں کشمیریوں کے تحفظ کا مطالبہ

چوتھی قرارداد میں بھارت کی مختلف ریاستوں میں کشمیری طلبہ، تاجروں اور رہائشیوں کو درپیش ہراسانی کی مذمت کی گئی۔ کمیٹی نے کہا کہ حالیہ واقعات کے بعد کشمیریوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا ہے، جو قابلِ قبول نہیں۔

کمیٹی نے زور دیا کہ ملک میں رہنے یا کام کرنے والے جموں و کشمیر کے شہریوں کی جان، مال اور عزت کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔ قرارداد میں کہا گیا ہر کشمیری دہشتگرد یا دہشتگردی کا حامی نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: بی جے پی کا میرٹ پر حملہ: کشمیری مسلم طلبہ کے داخلوں پر مذہبی اعتراضات

مودی حکومت کو خصوصی حیثیت بحال کرنا ہوگی

قراردادوں میں خبردار کیا گیا کہ اگر مودی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال نہ کی تو شدید عوامی ردعمل سامنے آسکتا ہے۔ کمیٹی کے مطابق وہ جماعتیں جو اب تک عوامی غصے کو کم کرنے کے لیے ’سیفٹی والو‘ کا کردار ادا کر رہی تھیں، شدید دباؤ کا شکار ہو جائیں گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews تنقید خصوصی حیثیت مطالبہ مودی سرکار نیشنل کانفرنس ورکنگ کمیٹی وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • عظیم قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائیگا۔ اسلم خان فاروقی
  • مودی سرکار کی بنگال میں صدرراج نافذ کرنے کی کوشش
  • نیپرا، سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ، بجلی33 پیسے فی یونٹ مہنگی، نوٹیفکیشن جاری اسلام آباد(نیوزڈیسک)کراچی سمیت ملک بھر کے لیے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی مہنگی کر دی گئی۔ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی33 پیسے فی
  • 20 لاکھ روپے تک کے بلا سود قرضے، حکومت نے نوجوانوں کو خوشخبری سنا دی
  • بھارتی درآمدی اشیا پر مزید ٹیرف عائد کرینگے، ٹرمپ نے مودی کو متنبہ کردیا
  • نیشنل کانفرنس کے اجلاس میں مودی سرکار پر کڑی تنقید، مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرنے کا مطالبہ
  • سکول ٹیچر انٹرنز کی تنخواہوں کا بجٹ جاری
  • مودی سرکار بے نقاب، انڈیگو ایئرلائن بحران نے بھارتی فضائی نظام ہلا کر رکھ دیا
  • مقبوضہ کشمیر: اقوامِ متحدہ کی ہوشربا رپورٹ
  • مودی حکومت کی ناکامی کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے، کانگریس