بھارت کے مشہور مصور ایم ایف حسین کی پینٹنگز ایک بار پھر عالمی توجہ کا مرکز بن گئی ہیں۔ ایک طرف ان کے فن پارے لاکھوں ڈالر میں نیلام ہو رہے ہیں، تو دوسری طرف ہندو انتہا پسند ایک بار پھر ان کے فن پاروں کی فروخت روکنے کے لیے سرگرم ہوگئے ہیں۔

مقبول فدا حسین کو بھارت کے جدید مصوروں میں سب سے نمایاں شمار کیا جاتا ہے اور انہیں ”ہندوستان کا پکاسو“ کہا جاتا ہے۔ موت کے بعد بھی ان کا فن عالمی پذیرائی حاصل کر رہا ہے، جبکہ حال ہی میں ممبئی میں کچھ گمشدہ فن پاروں کی نیلامی پر ہندو دائیں بازو کی تنظیموں نے احتجاج کیا اور مطالبہ کیا کہ یہ پینٹنگز فروخت نہ کی جائیں، کیونکہ ان میں مبینہ طور پر ہندو دیوی دیوتاؤں کی ”غیر مہذب“ تصاویر شامل ہیں۔

فنکارانہ سفر اور عالمی شناخت

ایم ایف حسین نے جدید مصوری (ماڈرن آرٹ) میں ایک منفرد مقام حاصل کیا، اور ان کے فن میں ہندوستانی ثقافت، تاریخ اور دیومالائی کہانیاں واضح طور پر جھلکتی ہیں۔ انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز ممبئی میں فلموں کے بڑے بل بورڈز پینٹ کر کے کیا، اور یہی جرات مندانہ اور واضح انداز بعد میں ان کے کینوس پر بھی نظر آیا۔

ان کے فن پاروں کے مرکزی موضوعات میں مدر ٹریسا، ہندو دیوی اور دیوتا شامل تھے، جن کے ذریعے انہوں نے جدید ہندوستان کی روح اور ثقافت کو اجاگر کرنے کی کوشش کی۔

نیلامی اور حالیہ تنازع

مارچ 2025 میں ایف ایم حسین کی دیہی زندگی پر مبنی 14 فٹ طویل پینٹنگ ’’بے عنوان‘‘ نیویارک کے کرسٹیز نیلام گھر میں 1 کروڑ 37 لاکھ 50 ہزار ڈالر میں فروخت ہوئی، جو کسی بھارتی جدید فن پارے کی سب سے مہنگی نیلامی بن گئی۔

 

 

لیکن تین ماہ بعد ممبئی میں ان کی 25 گمشدہ پینٹنگز کی نیلامی کا منظر بالکل مختلف تھا۔ نیلام گھر کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات رہی اور رکاوٹیں کھڑی کی گئیں، کیونکہ ایک ہندو قوم پرست تنظیم نے دھمکی دی کہ اگر نیلامی منسوخ نہ کی گئی تو ’’شدید عوامی احتجاج‘‘ کیا جائے گا۔ تنظیم کا دعویٰ تھا کہ حسین کے فن پارے ان کی ’’مقدس شخصیات کی توہین آمیز عکاسی‘‘ پر مبنی ہیں۔

ماضی کے تنازعات

ایم ایف حسین کے خلاف تنازعات 1990 کی دہائی میں شروع ہوئے، جب ہندو دائیں بازو کی تنظیموں نے ان کی ہندو دیوی دیوتاؤں پر مبنی پینٹنگز پر اعتراض کیا اور مذہبی جذبات مجروح کرنے کے الزامات لگائے۔ ان کے خلاف 1200 سے زائد مقدمات درج کیے گئے۔

 

 

بڑھتے احتجاج، دھمکیوں اور قانونی پیچیدگیوں کے پیش نظر حسین نے 2006 میں بھارت چھوڑ کر خود ساختہ جلاوطنی اختیار کر لی۔ بعد میں انہوں نے قطر کی شہریت حاصل کی اور 2011 میں لندن میں انتقال کر گئے۔ ان کی میراث آج بھی فن کی آزادیٔ اظہار اور مذہبی حساسیت کے درمیان ایک اہم اور متنازع موضوع بنی ہوئی ہے۔

عالمی سطح پر ان کے فن کی قدر

ممبئی کی نیلامی آخرکار کسی ناخوشگوار واقعے کے بغیر مکمل ہوئی، لیکن یہ مواقع حسین کے مقام اور تنازع کی عکاسی کرتے ہیں۔ ایک ایسا فنکار جو بھارت کے سب سے بڑے مصوروں میں شمار ہوتا ہے، مگر اپنے ہی ملک میں اس کی قدر کم رہی۔

اسی برس دہلی کی ایک عدالت نے ان کی دو مبینہ ’’قابل اعتراض‘‘ پینٹنگز ضبط کرنے کا حکم دیا، جبکہ قطر فاؤنڈیشن نے اعلان کیا ہے کہ وہ حسین کے فن پاروں پر مشتمل ایک مستقل میوزیم قائم کرے گی۔ یاد رہے کہ حسین نے 2006 میں انتہا پسندوں کی دھمکیوں کے بعد بھارت چھوڑ کر قطر میں پناہ لی تھی، جہاں انہیں بعد میں شہریت بھی دی گئی۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: بھارت کے فن پاروں ان کے فن حسین کے

پڑھیں:

پی ٹی آئی پنجاب کی پارلیمانی پارٹی عمران خان کے ٹوئٹس پر خاموش کیوں؟

عمران خان کے ٹوئٹس اور اس پر فوج کے ترجمان کے ردعمل پر پاکستان تحریک انصاف کی پنجاب میں پارلیمانی پارٹی نے چپ سادھی ہوئی ہے اور خاموشی کی ایک انوکھی تصویر بنی ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پہلے ٹوئٹر پر سخت پوسٹ کرنا چھوڑو، پھر ملاقات، عمران خان کی صحت سے متعلق فیک نیوز، سہیل آفریدی بھی ناکام

چند روز قبل جیل میں قید بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے ایکس پر کی جانے والی پوسٹ میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو براہ راست تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ اس کے فوراً بعد ڈی جی آئی ایس پی آر احمد شریف چوہدری نے ایک تفصیلی پریس کانفرنس کی جس میں انہوں نے عمران خان کو ذہنی مریض قرار دیا اور یہ کہا کہ وہ پاکستان کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کے اس سخت مؤقف نے سیاسی حلقوں میں شدید ہلچل مچادی اور پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت نے فوری ردعمل دیا۔

پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے سلمان اکرم راجہ اور اسد قیصر کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کے الفاظ غیر مناسب اور جمہوریت کے لیے نقصان دہ ہیں۔

مزید پڑھیے: ڈی جی آئی ایس پی آر کے عمران خان کے لیے سخت الفاظ، کیا پی ٹی آئی پر پابندی لگنے جا رہی ہے؟

بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ایک سینئر فوجی افسر کا ایک بڑی سیاسی جماعت، اس کی قیادت اور خیبر پختونخوا کے وزیرِاعلیٰ کے خلاف ایسا لہجہ انتہائی افسوسناک ہے۔ سلمان اکرم راجہ نے واضح طور پر کہا کہ ملک کا سب سے مقبول لیڈر قومی سلامتی کا خطرہ کیسے ہوسکتا ہے؟ یہ الزامات مضحکہ خیز ہیں۔ انہوں نے اداروں کے درمیان تناؤ کم کرنے، اختلافات دور کرنے اور عمران خان کی بہنوں سے ملاقات کی اجازت دینے پر بھی زور دیا۔

پنجاب کی پارلیمانی پارٹی کی خاموشی

وی نیوز نے اس معاملے پر پی ٹی آئی کی پنجاب پارلیمانی پارٹی کے متعدد اراکینِ اسمبلی سے رابطہ کیا مگر وہاں خاموشی ہی خاموشی نظر آئی۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کچھ ایم پی ایز نے بتایا کہ وہ اس معاملے پر کچھ نہیں کہنا چاہتے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ عمران خان کے ٹوئٹس اور ان کے مؤقف کے ساتھ کھڑے ہیں جنہیں ڈی جی آئی ایس پی آر نے قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا ہے تو انہوں نے واضح جواب دینے سے گریز کیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان سے بڑھ کر کچھ نہیں، ایک شخص اپنی ذات کا قیدی، اس کی شعبدہ بازی اور سیاست ختم ہوگئی، ڈی جی آئی ایس پی آر

ایک ایم پی اے نے مختصراً کہا کہ ہم کسی کی طرف نہیں ہیں بس خاموش رہنا ہی بہتر سمجھتے ہیں۔

شیخ امتیاز کا واضح مؤقف

دوسری طرف پی ٹی آئی کے ایم پی اے اور سابق صدر لاہور شیخ امتیاز نے اس معاملے پر بالکل کھل کر بات کی۔ وی نیوز سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ہم عمران خان کے مؤقف کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور جو انہوں نے ٹوئٹس میں کہا ہے ہم اس کے ساتھ کھڑے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کو ایسی پریس کانفرنس نہیں کرنی چاہیے تھی اور اداروں کو اس کارروائی کا نوٹس لینا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیے: مائنس ون نہیں تو پوری پی ٹی آئی ختم، فیصل واوڈا نے سخت پیغام دے دیا

شیخ امتیاز نے مزید کہا کہ یہ جمہوریت پر حملہ ہے اور پی ٹی آئی پنجاب اسے برداشت نہیں کرے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پی ٹی آئی پی ٹی آئی پنجاب عمران خان ٹوئٹ فوج کا عمران خان پر تبصرہ

متعلقہ مضامین

  • بابری مسجد، تاریخ کی درستی یا تاریخ کا زخم؟
  • چاول کی درآمد پر مزید ٹیرفز لگ سکتے ہیں، امریکی صدرکی  بھارت کو دھمکی  
  • بی جے پی کا میرٹ پر حملہ: کشمیری مسلم طلبہ کے داخلوں پر مذہبی اعتراضات
  • مداحوں نے ریکھا کو ’جیا بچن 2.0‘ کیوں قرار دیا؟
  • کراچی میں موسم سرما کا گرم ترین دن ریکارڈ، آنے والے دنوں میں سردی بڑھنے کا امکان
  • بھارتی مسلمانوں کا سماجی و اقتصادی بائیکاٹ
  • تیترکے شکار پرمٹس کی نیلامی، سب سے مہنگا پرمٹ کتنے میں نیلام ہوا؟
  • پی ٹی آئی پنجاب کی پارلیمانی پارٹی عمران خان کے ٹوئٹس پر خاموش کیوں؟
  • قوت گویائی اور سماعت سے محروم آزاد کشمیر کا باہمت اخبار فروش
  • یوٹیوبر ڈکی بھائی نے 100 دن بعد خاموشی توڑنے کا اعلان کردیا