بنگلہ دیش کا بھارت کے ساتھ سرحد پر سیکیورٹی مضبوط بنانے کے لیے نئی بٹالینز تشکیل دینے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
بنگلہ دیش نے بھارت کے ساتھ سرحدی سیکیورٹی کو مزید مستحکم بنانے کے لیے تین نئی بارڈر گارڈ بنگلہ دیش (بی جی بی) بٹالینز تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ نئی بٹالینز بھورنگاماری، تھانچی اور مہرپور میں قائم کی جائیں گی۔
بنگلہ دیشی وزارتِ داخلہ کے پبلک سیکیورٹی ڈویژن کے بارڈر-1 سیکشن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق ان بٹالینز کے لیے مجموعی طور پر 2 ہزار 258 نئی اسامیاں تخلیق کی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت نے شیخ حسینہ کی میزبانی کرکے بنگلہ دیش سے تعلقات خراب کیے، محمد یونس
نوٹیفکیشن کے مطابق ان اسامیوں میں 3 ڈائریکٹرز، 9 ایڈیشنل اور 9 ڈپٹی ڈائریکٹرز، 3 اسسٹنٹ ڈائریکٹرز، 3 پولیس انسپکٹرز، 3 صوبیدار میجرز، 18 صوبیدارز، 57 نائب صوبیدارز، 240 حوالدارز، 285 نائکس، 15 لانس نائکس (آفس اسسٹنٹس)، 327 لانس نائکس، 15 سپاہی آفس اسسٹنٹس اور 1 ہزار 221 سپاہی شامل ہیں۔
مزید 3 شہری امام، 3 اکاؤنٹنٹس، 3 سینیئر اسسٹنٹس، کمپیوٹر ٹائپسٹ، 3 مڈوائف، 3 آفس اٹینڈنٹس، 7 حوالدار، 5 نائکس، 6 لانس نائکس اور 14 سپاہیوں کی منظوری بھی دی گئی ہے۔ اس طرح کل نئی اسامیوں کی تعداد 2 ہزار 258 بنتی ہے۔
اس وقت بی جی بی کی مجموعی نفری 57 ہزار 477 ہے، جبکہ نئی اسامیوں کے بعد یہ تعداد بڑھ کر 59 ہزار 735 ہوجائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش میں بھارتی مصنوعات کے بائیکاٹ سے ساڑھی کی صنعت بحران کا شکار
احکامات میں کہا گیا ہے کہ تمام تقرریاں حکومت کی ہدایات کے مطابق عمل میں لائی جائیں گی۔ فنانس ڈویژن کی متعین کردہ تاریخ کے بعد نئی اسامیاں تخلیق کی جائیں، اور جو عہدے تاحال بھرتی کے قواعد میں شامل نہیں ہیں، انہیں بھی ضم کیا جائے۔
ٹیکنیکل اور سروس سے متعلقہ عہدوں جیسے الیکٹریشن، درزی، بڑھئی، پلمبر، باورچی، میس ویٹر، مالی اور صفائی والے عملے کے لیے تجاویز حکومت کی آؤٹ سورسنگ پالیسی کے تحت فنانس ڈویژن کو ارسال کی جائیں گی۔
وزارتِ داخلہ کے ذرائع کے مطابق فنانس ڈویژن پہلے ہی تین نئی بٹالینز کے لیے 2 ہزار 226 اور بارڈر گارڈ اسپتال کے لیے 32 اسامیوں کی منظوری دے چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سرحدی تشدد ختم کرنے کی ذمہ داری بھارت پر ہے، بنگلہ دیش
بی جی بی حکام کے مطابق اس توسیع کا مقصد حساس سرحدی علاقوں میں نفری اور نگرانی کے نظام کو مزید بہتر بنانا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بھارت کی بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) فی کلومیٹر اوسطاً 15 اہلکار تعینات کرتی ہے جبکہ بنگلہ دیش میں یہ تعداد صرف 2 اہلکاروں تک محدود ہے۔ نئی بٹالینز کے قیام سے یہ فرق نمایاں طور پر کم ہونے کی توقع ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news بارڈر بنگلہ دیش بھارت سیکیورٹی فنانس ڈویژن وزارت خارجہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بنگلہ دیش بھارت سیکیورٹی فنانس ڈویژن نئی بٹالینز فنانس ڈویژن بنگلہ دیش کے مطابق کے لیے
پڑھیں:
بھارت کی افغان طالبان کے ساتھ مل کر پانی روکنے کی کوشش، پاکستان نے دفاعی منصوبہ تیار کرلیا
بھارت کی افغان طالبان کے ساتھ مل کر پانی روکنے کی کوشش، پاکستان نے دفاعی منصوبہ تیار کرلیا WhatsAppFacebookTwitter 0 25 October, 2025 سب نیوز
پاکستان نے بھارت اور افغان طالبان کے ممکنہ آبی گٹھ جوڑ کے پیش نظر اپنی آبی سلامتی کے دفاع کے لیے واضح اور دوٹوک مؤقف اختیار کر لیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق بھارت نے معرکہ حق میں عبرتناک شکست کے بعد اب افغانستان کے ذریعے آبی جارحیت کو بطور نیا ہتھیار استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔
افغان طالبان رجیم اور بھارت کے بڑھتے ہوئے تعلقات اس امر کو ظاہر کرتے ہیں کہ دونوں ممالک کے پاکستان مخالف عزائم مضبوط ہو رہے ہیں۔ بھارتی میڈیا، خصوصاً ’’انڈیا ٹو ڈے‘‘ کی 24 اکتوبر 2025 کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ طالبان حکومت دریائے کنڑ پر بھارتی تعاون سے ڈیم تعمیر کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے، تاکہ پاکستان کو پانی کی فراہمی محدود یا بند کی جا سکے۔
رپورٹ کے مطابق بھارت نے طالبان حکومت کو ایک ارب امریکی ڈالر کی مالی امداد کی پیشکش کی ہے اور مختلف ڈیموں جیسے نغلو، درونتہ، شاہتوت، شاہ واروس، گمبیری اور باغدرہ کی تعمیر میں تکنیکی مدد فراہم کر رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ ڈیم پاکستان کی آبی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ بن سکتے ہیں، کیونکہ ان کا براہ راست اثر دریائے کابل کے بہاؤ پر پڑے گا۔
دریائے کابل سے پاکستان کو سالانہ تقریباً 16.5 ملین ایکڑ فٹ پانی ملتا ہے، جو خیبرپختونخوا کے اضلاع پشاور، چارسدہ اور نوشہرہ میں گندم، مکئی اور گنے جیسی اہم فصلوں کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔
پاکستانی حکام نے واضح کیا ہے کہ پانی ملک کی سلامتی، زراعت اور معیشت کی شہ رگ ہے اور کسی بھی ملک کو اسے بطور سیاسی یا عسکری دباؤ استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ بھارت پہلے ہی سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کر کے بین الاقوامی آبی قوانین کی خلاف ورزی کر چکا ہے، اور اب افغانستان میں ڈیموں کی تعمیر کے ذریعے پاکستان کے مغربی آبی راستے پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہا ہے۔
قانونی اور آبی ماہرین کے مطابق پاکستان نے اس ممکنہ آبی گٹھ جوڑ کے مقابلے میں ایک جامع دفاعی حکمتِ عملی تیار کرنا شروع کر دی ہے۔ اس حکمتِ عملی کا مرکزی منصوبہ چترال ریور ڈائیورشن پروجیکٹ ہے، جس کے ذریعے دریائے چترال کو افغانستان میں داخل ہونے سے پہلے ہی سوات بیسن کی طرف موڑنے کی تجویز دی گئی ہے۔
اس منصوبے سے نہ صرف دشمن کی آبی جارحیت ناکام بنے گی بلکہ پاکستان کو 2,453 میگاواٹ تک صاف اور قابلِ تجدید توانائی حاصل ہو گی۔ مزید برآں، اس منصوبے سے ہزاروں ایکڑ نئی زمین زیرِ کاشت آئے گی، سیلابی خطرات میں کمی آئے گی اور ورسک و مہمند ڈیم کے ذخائر میں بھی نمایاں اضافہ متوقع ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ چترال ریور منصوبہ پاکستان کی آبی خودمختاری کے مکمل دائرہ کار میں آتا ہے اور یہ بین الاقوامی قوانین کے عین مطابق ہے۔
قومی سطح پر عوام اور ریاستی ادارے متحد ہیں کہ بھارت کی افغان سرزمین کے ذریعے پاکستان کے خلاف آبی مہم ناقابلِ قبول ہے۔ پاکستان نے عندیہ دیا ہے کہ اگر کسی بھی ملک نے آبی جارحیت کا مظاہرہ کیا تو اس کے خلاف ہر سطح پر سخت سفارتی اور تکنیکی اقدامات کیے جائیں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربلوچستان میں دہشتگردی پھر سر اٹھا رہی ہے،جائزہ لینا ہوگا کن وجوہات پر بدامنی پیدا ہوئی؟ وزیراعظم شہباز شریف بلوچستان میں دہشتگردی پھر سر اٹھا رہی ہے،جائزہ لینا ہوگا کن وجوہات پر بدامنی پیدا ہوئی؟ وزیراعظم شہباز شریف والد نے والدہ کو بتادیا تھا کہ وہ اللہ سے شہادت کی دعا مانگتے ہیں: سیف اللہ جنید عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ بند کرنے کی درخواست سماعت کیلئے مقرر پی آئی اے کی پانچ سال بعد برطانیہ کیلئے پروازیں بحال، پہلی فلائٹ مانچسٹر روانہ پاکستان نے دہشتگردی اور خوارج کے خلاف مؤثر اقدامات کیے: ڈی جی آئی ایس پی آر اسامہ بن لادن عورت کا بھیس بدل کر افغانستان سے پاکستان پہنچا،سابق سی آئی اے افسر کا انکشافCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم