جنرل سکریٹری نے کہا کہ اڈانی پر ہندوستان میں مہنگے سولر انرجی کے ٹھیکے حاصل کرنے کیلئے 2000 کروڑ روپے کی رشوت کی اسکیم بنانے کا الزام ہے لیکن مودی حکومت تقریباً ایک سال سے امریکی ایس ای سی کے سمن کو آگے بڑھانے سے انکار کررہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری (مواصلات) جے رام رمیش نے ایک بیان میں مودی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے لائف انشورنس کارپوریشن (ایل آئی سی) اور اس کے 30 کروڑ پالیسی ہولڈروں کی محنت کی کمائی کو اڈانی گروپ کے مالی بحران کو کم کرنے کے لئے استعمال کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ میڈیا رپورٹس اور اندرونی سرکاری دستاویزات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ مئی 2025ء میں ایک ایسا منصوبہ تیار کیا گیا جس کے تحت ایل آئی سی کے تقریباً 34 ہزار کروڑ روپے اڈانی گروپ کی مختلف کمپنیوں میں لگائے گئے تاکہ مارکیٹ میں اڈانی پر بھروسہ قائم رہے۔ جے رام رمیش نے سوال اٹھایا کہ آخر کس کے دباؤ میں وزارت مالیات اور نیتی آیوگ جیسے پالیسی ساز ادارے کے افسران نے یہ فیصلہ کیا اور انہیں کس نے یہ حق دیا کہ وہ ایک سرکاری ادارے کو حکم دیں کہ وہ ایسی کمپنی میں سرمایہ لگائے جو سنگین مالیاتی الزامات کا سامنا کر رہی ہے۔ انہوں نے طنزیہ طور پر کہا کہ کیا یہ ’موبائل فون بینکنگ‘ جیسا ایک اور معاملہ نہیں ہے۔

انہوں نے یاد دلایا کہ 21 ستمبر 2024ء کو جب امریکہ میں گوتم اڈانی اور ان کے سات ساتھیوں پر مالیاتی جرائم کے الزامات طے ہوئے تو صرف چار گھنٹے کی ٹریڈنگ میں ایل آئی سی کو تقریباً 7850 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ ان کے مطابق، عوامی پیسے کو من پسند کارپوریٹ گھرانوں پر لٹانے کا نتیجہ ملک کو بھاری نقصان کی صورت میں بھگتنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اڈانی پر ہندوستان میں مہنگے سولر انرجی کے ٹھیکے حاصل کرنے کے لئے 2000 کروڑ روپے کی رشوت کی اسکیم بنانے کا الزام ہے لیکن مودی حکومت تقریباً ایک سال سے امریکی ایس ای سی (سکیوریٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن) کے سمن کو آگے بڑھانے سے انکار کر رہی ہے۔ جے رام رمیش نے کہا کہ مودانی میگا گھوٹالہ صرف مالی بے ضابطگیوں تک محدود نہیں بلکہ اس میں سرکاری ایجنسیوں جیسے ای ڈی، سی بی آئی اور محکمہ انکم ٹیکس کا غلط استعمال بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان اداروں کو دیگر نجی کمپنیوں پر دباؤ ڈالنے کے لیے استعمال کیا گیا تاکہ وہ اپنی جائیدادیں اڈانی گروپ کو بیچنے پر مجبور ہو جائیں۔

انہوں نے مزید الزام لگایا کہ ہوائی اڈوں اور بندرگاہوں جیسے قومی انفراسٹرکچر وسائل کی نجکاری اڈانی گروپ کے حق میں کی گئی، جبکہ بین الاقوامی سطح پر بھی سفارتی اثر و رسوخ استعمال کر کے اڈانی کو مختلف ممالک، خاص طور پر پڑوسی ملکوں میں ٹھیکے دلائے گئے۔ جے رام رمیش نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اڈانی کے قریبی ساتھی ناصر علی شعبان اہلی اور چانگ چونگ لِنگ نے جعلی کمپنیوں کے ذریعے مانی لانڈرنگ اور کوئلے کے اوور اِن وائسنگ کے ذریعے بجلی کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ کیا، جس سے عوام پر بوجھ بڑھا۔ انہوں نے آخر میں کہا کہ اس پورے معاملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات صرف پارلیمنٹ کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) ہی کر سکتی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) یہ جانچ کرے کہ ایل آئی سی کو اڈانی گروپ میں سرمایہ کاری کے لئے کس طرح مجبور کیا گیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اڈانی گروپ مودی حکومت ایل آئی سی کروڑ روپے انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر: اقوامِ متحدہ کی ہوشربا رپورٹ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251208-03-2
مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی ریاستی جبر کوئی نئی بات نہیں، لیکن نریندر مودی کے دورِ اقتدار نے اس تاریک تاریخ میں سفاکیت اور انسانیت سوز رویّوں کا ایسا اضافہ کیا ہے جس پر عالمی برادری بھی اب خاموش نہیں رہ سکتی۔ اقوامِ متحدہ کے ماہرین کی حالیہ رپورٹ نے اس ظلم کی وہ پرتیں کھولی ہیں جنہیں دہائیوں سے بھارتی پروپیگنڈا اور میڈیا سنسرشپ کے پردوں میں چھپایا جاتا رہا ہے۔ مودی سرکار کی حکومت، جس کی بنیاد ہندو انتہا پسندی اور طاقت کے زعم پر قائم ہے، نے پوری وادی کو ایک ایسی جیل میں بدل دیا ہے جہاں سانس لینا بھی جرم سمجھا جاتا ہے۔ حالیہ پہل گام حملے کے بعد بھارتی اقدامات کے نام پر جو کارروائیاں کی گئیں، وہ کسی جمہوری ملک کی نہیں بلکہ ایک جابرانہ ریاست کی نشانی ہیں۔ اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے مناسب الفاظ میں جس تشویش کا اظہار کیا ہے، وہ دراصل اس حقیقت کی گونج ہے کہ جموں و کشمیر انسانی حقوق کی بدترین پامالی کا میدان بن چکا ہے۔ بین الاقوامی قوانین کی موجودگی اور عالمی نظرثانی کے باوجود بھارت نے جس بے حسی اور سنگدلی کے ساتھ وہاں کے مقامی لوگوں کا بنیادی حق چھینا ہے، وہ مودی حکومت کے سفاک چہرے کو بے نقاب کرنے کے لیے کافی ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق بھارتی حکام نے انتہا پسندی کے نام پر 2,800 سے زائد افراد کو گرفتار کیا، جن میں انسانی حقوق کے محافظ، مقامی رہنما، صحافی اور نوجوان شامل ہیں۔ ان میں سے کئی افراد آج بھی بلاجواز نظربند ہیں، جب کہ تشدد، جعلی مقابلوں اور مشتبہ ہلاکتوں کا سلسلہ مودی حکومت کے اشارے پر جاری ہے۔ یہ وہ اقدامات ہیں جنہیں کسی بھی حوالے سے سیکورٹی پالیسی قرار نہیں دیا جاسکتا بلکہ یہ کشمیریوں کی آواز دبانے کی ایک منظم کوشش کا حصہ ہیں۔ مودی سرکار کے ہندو قوم پرست نظریات کے زیر ِ سایہ مسلمانوں اور کشمیری عوام کے خلاف نفرت کو حکومتی پالیسیوں کا حصہ بنایا جا چکا ہے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ میں 1,900 مسلمانوں کی غیر قانونی ملک بدری، املاک کے انہدام، اور روز مرہ زندگی میں آئے روز ہونے والی ہراسانی کا ذکر صرف اعداد وشمار نہیں بلکہ ظلم کی وہ زندہ حقیقت ہے جسے دنیا اب مزید نظرانداز نہیں کر سکتی۔ بھارت میں مسلمانوں کے خلاف امتیازی رویہ صرف سماجی نفرت کا نتیجہ نہیں بلکہ یہ سرکاری سرپرستی میں پروان چڑھنے والی منظم مہم ہے، جس کا مقصد ایک کثیرالثقافتی ملک کو ہندو راج کی شکل دینا ہے۔ بھارت کی جانب سے رابطوں کی بار بار بندش، میڈیا پر قدغن، صحافیوں کی گرفتاری، اور انٹرنیٹ کی مسلسل معطلی صرف اسی لیے ہے کہ سچ دنیا تک نہ پہنچ سکے۔ کسی بھی معاشرے میں صحافت کو خاموش کرنا ریاستی دہشت گردی کی سب سے بھیانک مثال ہے اور مودی حکومت نے اس ہتھیار کو بار بار استعمال کیا ہے۔ آج کشمیر دنیا کا وہ خطہ ہے جہاں سچ بولنا جرم اور سچ سننا ناقابل ِ معافی گناہ قرار دے دیا گیا ہے۔ بھارتی انسدادِ دہشت گردی قوانین کا اصل مقصد دہشت گردی روکنا نہیں بلکہ ریاستی جبر کو قانونی لبادہ پہنانا ہے۔ ان قوانین کے تحت نوجوانوں کو اٹھا کر غائب کر دینا، بغیر مقدمے کے برسوں جیلوں میں رکھنا، اور جب چاہے جھوٹے الزامات لگا دینا معمول بن چکا ہے۔ عالمی تنظیمیں بارہا کہہ چکی ہیں کہ یہ قوانین بھارت کے آئین، بین الاقوامی انسانی حقوق کے منشور اور بنیادی انصاف کے اصولوں سے براہ راست متصادم ہیں، لیکن مودی حکومت اپنی سیاسی بقا کے لیے ان قوانین کو استحصال کا ذریعہ بنائے ہوئے ہے۔ کشمیری 75 سال سے ظلم سہنے کے باوجود آزادی کی امید پر جدوجہد جارہے رکھے ہوئے ہیں اور پرعزم ہیں۔ بھارت جتنا بھی جبر کرے، رابطے بند کرے، آوازیں دبائے، یا نوجوانوں کو لاپتا کرے،کشمیر کی مزاحمت آج بھی اسی مضبوطی سے کھڑی ہے۔ اقوام متحدہ کے ماہرین نے جس خوفناک صورتحال کی نشاندہی کی ہے، وہ عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہے۔ دنیا کو یہ سمجھنا ہوگا کہ کشمیر کا معاملہ محض سرحدی تنازع نہیں، یہ انسانیت، انصاف، اور بنیادی حقوق کی جنگ ہے۔ بھارتی ظلم و جبر کے مقابلے میں کشمیریوں کا حوصلہ آج بھی بلند ہے، اور جب تک وادی میں آزادی کی خواہش کا چراغ روشن ہے، ظلم کی یہ سیاہ رات ختم ہوکر رہے گی۔ ظلم کی حکومت کبھی قائم نہیں رہتی اور مودی سرکار کی سفاک پالیسیوں کا انجام بھی اسی اصول کے مطابق تاریخ کے کوڑے دان میں لکھا جائے گا۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • سندھ حکومت ریٹائرڈ ملازمین کے مسائل حل کرے ،پروفیسرمراد
  • مودی سرکار کی بنگال میں صدرراج نافذ کرنے کی کوشش
  • سونے کی قیمت 19 ڈالر کی کمی ریکارڈ
  • سونے کی فی تولہ قیمت میں سینکڑوں روپے کی کمی
  • ویرات کوہلی نے 933 کروڑ روپے سے زائد کی آفر کیوں ٹھکرائی؟ وجہ سامنے آگئی
  • یو این دفاتر میں افغان خواتین کے کام پر پابندی ہٹائیں، اقوام متحدہ کا طالبان حکومت سے مطالبہ
  • 2021 کا بلیک آوٹ؛نیپرا کا نیشنل گرڈ کمپنی اور سی پی پی اے کو ڈھائی ،ڈھائی کروڑ روپے جرمانہ
  • مقبوضہ کشمیر: اقوامِ متحدہ کی ہوشربا رپورٹ
  • کسٹمز میرین انفورسمنٹ کی کارروائی، کروڑوں روپے مالیت کا اسمگل شدہ ڈیزل ضبط
  • کراچی: کم عمر لڑکے کے بس چلانے پر 50 ہزار روپے کا چالان