اپنے ایک بیان میں مصری وزیر خارجہ نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ غزہ میں ہتھیاروں پر پابندی ہونی چاہیئے، رفح کراسنگ کو امداد کی ترسیل اور مریضوں کے لیے کھلا رہنا چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ مصر کے وزیرِ خارجہ بدر عبدالعاطی نے کہا ہے کہ غزہ میں بین الاقوامی فورس قیامِ امن کے لیے ہونی چاہیئے نہ کہ امن مسلط کرنے کے لیے۔ غزہ میں امن فورس کے حوالے سے جاری کیے گئے بیان میں مصری وزیرِ خارجہ نے یہ بات کہی ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ غزہ میں بین الاقوامی فورس تعینات ہو، تاکہ فریقین جنگ بندی کی پابندی کریں۔ بدر عبدالعاطی نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ غزہ میں ہتھیاروں پر پابندی ہونی چاہیئے، رفح کراسنگ کو امداد کی ترسیل اور مریضوں کے لیے کھلا رہنا چاہیئے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ہونی چاہیئے کہ غزہ میں کے لیے

پڑھیں:

سیاست میں اختلاف ہوسکتا ہے، اداروں کی تذلیل نہیں ہونی چاہیے: خواجہ آصف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ فوج پر تنقید سیاسی تاریخ کا حصہ رہی ہے، لیکن انہوں نے اور ان کی جماعت نے کبھی ایسی حد پار نہیں کی جو ریاستی اداروں کے خلاف سمجھی جائے۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سے متعلق نیوز کانفرنس میں سامنے آنے والا ردعمل قدرتی تھا، کیونکہ قومی سلامتی سے جڑے معاملات پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ساتھ نہیں دے سکتی، شہدا کے جنازوں میں نہیں جاتی اور بھارتی میڈیا کو پاکستان مخالف بیانات دیتی ہے تو پھر جواب بھی اسی زبان میں ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سے بڑھ کر کچھ نہیں، لیکن ایک شخص اپنی خواہشات کو ریاست پر فوقیت دینے لگا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا درست ہے کہ “میں نہیں تو کچھ نہیں” کا نظریہ ریاست کے لیے نقصان دہ ہے۔

وزیر دفاع نے مزید کہا کہ گزشتہ چار سے پانچ سال میں صورتحال کی خرابی کی ذمہ داری عمران خان پر عائد ہوتی ہے۔ ان کی ہمشیرہ کی بھارتی میڈیا سے گفتگو بھی انتہائی حساس ماحول میں جان بوجھ کر کی گئی، جو فیصلہ کن ثابت ہوئی۔

ان کے مطابق سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی مہم بھی منظم انداز میں پی ٹی آئی کی ہدایت پر چل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا کبھی پی ٹی آئی نے اپنی سوشل میڈیا ٹیم کے رویے کی مذمت کی؟ وہی لوگ اداروں کے خلاف بیانیہ آگے بڑھا رہے ہیں۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے اندرونی حالات بھی بگڑ چکے ہیں۔ ’’بیرسٹر گوہر کو اپنی پارٹی میں ہی کوئی اہمیت نہیں دیتا، ورکرز ان کے خلاف ہی بیانات دیتے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کس بات پر بات کریں جب ان کی اپنی پارٹی میں ان کا مؤقف قبول نہیں کیا جا رہا۔

انہوں نے الزام لگایا کہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سنجیدہ نہیں، جبکہ تحریک انصاف مجموعی طور پر اس جنگ کی مخالفت کرتی ہے۔

آخری بات میں خواجہ آصف نے واضح کیا کہ ان کی جماعت نے ہمیشہ سیاسی اختلافات کے باوجود فوج کی سرخ لکیر عبور نہیں کی، لیکن پی ٹی آئی بار بار ایسے اقدامات کرتی ہے جو ریاستی اداروں کے خلاف محاذ آرائی کے مترادف ہیں۔

ویب ڈیسک شیخ یاسین

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں بین الاقوامی امن فورس کی ضرورت، امن مسلط کرنے کے لیے نہیں،مصری وزیرِ خارجہ
  • پاکستان نے بھارتی وزیرِ خارجہ کے اشتعال انگیز بیان کو مسترد کردیا
  • سیاست میں اختلاف ہوسکتا ہے، اداروں کی تذلیل نہیں ہونی چاہیے: خواجہ آصف
  • دراندازی نہ ہونے کی یقین دہانی تک افغان سرحد بند رہے گی: دفتر خارجہ
  • بلوچستان کی صوبائی کابینہ کا اجلاس، بینک آف بلوچستان کے قیام سمیت دیگر فیصلے
  • لبنان کو بین الاقوامی پشت پناہی کی ضرورت ہے، نواف سلام
  • صوبے میں رشوت، بدسلوکی و الزامات کی کوئی گنجائش نہیں: مریم نواز شریف
  • صوبائی کابینہ کا اجلاس، بینک آف بلوچستان کے قیام کی منظوری
  • صوبے میں رشوت، بدسلوکی اور الزامات کی کوئی گنجائش نہیں ہوگی: مریم نواز شریف