غزہ میں بین الاقوامی فورس امن مسلط کرنے نہیں، قیامِ امن کیلئے ہونی چاہیئے، مصری وزیر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, December 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں مصری وزیر خارجہ نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ غزہ میں ہتھیاروں پر پابندی ہونی چاہیئے، رفح کراسنگ کو امداد کی ترسیل اور مریضوں کے لیے کھلا رہنا چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ مصر کے وزیرِ خارجہ بدر عبدالعاطی نے کہا ہے کہ غزہ میں بین الاقوامی فورس قیامِ امن کے لیے ہونی چاہیئے نہ کہ امن مسلط کرنے کے لیے۔ غزہ میں امن فورس کے حوالے سے جاری کیے گئے بیان میں مصری وزیرِ خارجہ نے یہ بات کہی ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ غزہ میں بین الاقوامی فورس تعینات ہو، تاکہ فریقین جنگ بندی کی پابندی کریں۔ بدر عبدالعاطی نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ غزہ میں ہتھیاروں پر پابندی ہونی چاہیئے، رفح کراسنگ کو امداد کی ترسیل اور مریضوں کے لیے کھلا رہنا چاہیئے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہونی چاہیئے کہ غزہ میں کے لیے
پڑھیں:
سیاست میں اختلاف ہوسکتا ہے، اداروں کی تذلیل نہیں ہونی چاہیے: خواجہ آصف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ فوج پر تنقید سیاسی تاریخ کا حصہ رہی ہے، لیکن انہوں نے اور ان کی جماعت نے کبھی ایسی حد پار نہیں کی جو ریاستی اداروں کے خلاف سمجھی جائے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سے متعلق نیوز کانفرنس میں سامنے آنے والا ردعمل قدرتی تھا، کیونکہ قومی سلامتی سے جڑے معاملات پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ساتھ نہیں دے سکتی، شہدا کے جنازوں میں نہیں جاتی اور بھارتی میڈیا کو پاکستان مخالف بیانات دیتی ہے تو پھر جواب بھی اسی زبان میں ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان سے بڑھ کر کچھ نہیں، لیکن ایک شخص اپنی خواہشات کو ریاست پر فوقیت دینے لگا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا درست ہے کہ “میں نہیں تو کچھ نہیں” کا نظریہ ریاست کے لیے نقصان دہ ہے۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ گزشتہ چار سے پانچ سال میں صورتحال کی خرابی کی ذمہ داری عمران خان پر عائد ہوتی ہے۔ ان کی ہمشیرہ کی بھارتی میڈیا سے گفتگو بھی انتہائی حساس ماحول میں جان بوجھ کر کی گئی، جو فیصلہ کن ثابت ہوئی۔
ان کے مطابق سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی مہم بھی منظم انداز میں پی ٹی آئی کی ہدایت پر چل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا کبھی پی ٹی آئی نے اپنی سوشل میڈیا ٹیم کے رویے کی مذمت کی؟ وہی لوگ اداروں کے خلاف بیانیہ آگے بڑھا رہے ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے اندرونی حالات بھی بگڑ چکے ہیں۔ ’’بیرسٹر گوہر کو اپنی پارٹی میں ہی کوئی اہمیت نہیں دیتا، ورکرز ان کے خلاف ہی بیانات دیتے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کس بات پر بات کریں جب ان کی اپنی پارٹی میں ان کا مؤقف قبول نہیں کیا جا رہا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سنجیدہ نہیں، جبکہ تحریک انصاف مجموعی طور پر اس جنگ کی مخالفت کرتی ہے۔
آخری بات میں خواجہ آصف نے واضح کیا کہ ان کی جماعت نے ہمیشہ سیاسی اختلافات کے باوجود فوج کی سرخ لکیر عبور نہیں کی، لیکن پی ٹی آئی بار بار ایسے اقدامات کرتی ہے جو ریاستی اداروں کے خلاف محاذ آرائی کے مترادف ہیں۔