وادی کشمیر میں وزیراعلیٰ کی کرسی کا وقار بھی داؤ پر لگا ہوا ہے، سجاد لون
اشاعت کی تاریخ: 7th, December 2025 GMT
پیپلز کانفرنس کے چیئرمین نے کہا کہ عمر میں چھوٹ دینے میں ناکامی نے جے کے اے ایس کے سینکڑوں امیدواروں کے کیریئر کے امکانات کو مؤثر طریقے سے تباہ کردیا ہے جنہوں نے برسوں سے تیاری کی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد لون نے اتوار کو حکومت کی جانب سے جے کے اے ایس امیدواروں کو عمر میں رعایت نہ دینے کے فیصلے پر سخت تنقید کی، یہ کہتے ہوئے کہ یہ مسئلہ برسوں سے التوا میں تھا اور اسے آخری وقت کا مطالبہ قرار دے کر مسترد نہیں کیا جا سکتا۔ امیدواروں کو عمر میں رعایت نہ ملنے کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سجاد احمد لون نے کہا کہ منتخب حکومت کے پاس اس معاملے کو نمٹانے کے لئے کسی نئی نوٹیفکیشن کا انتظار کرنے کی کوئی وجہ نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ عمر میں رعایت ایک سہولتی شق رہی ہے جو ماضی میں بارہا دی گئی اور اسے بروقت حل کیا جانا چاہیئے تھا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ پاور شیئرنگ انتظام میں حکومت کے پاس فائل کو پروسیس کرنے کے لئے کافی وقت تھا، امتحان کی نوٹیفکیشن 22 اگست کو جاری ہوئی اور 6 نومبر کی دوسری نوٹیفکیشن میں 7 دسمبر کو امتحان کی تاریخ مقرر کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سمجھ نہیں آتا کہ جب اتنا اہم مسئلہ حل طلب تھا تو حکومت اس دوران کس چیز میں مصروف تھی۔ سجاد لون نے کہا کہ تاخیر اور غیر فیصلہ کن رویے کے باعث جے کے اے ایس امیدواروں کے خواب چکناچور ہوگئے جو عمر میں رعایت کے بارے میں وضاحت کا انتظار کر رہے تھے۔ ایل جی آفس کی جانب سے جاری وضاحت کا حوالہ دیتے ہوئے سجاد لون نے کہا کہ اب وزیراعلیٰ پر یہ لازم ہے کہ وہ اپنا مؤقف واضح کریں۔
انہوں نے پوچھا کہ وزیراعلیٰ اپنی قسمت کا رونا روتے رہتے ہیں لیکن ایل جی آفس کی وضاحت کے بعد ان پر لازم ہے کہ وہ ایک ایک نکتے کا جواب دیں اور مؤقف صاف کریں۔ سجاد لون نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کہتے ہیں کہ انہیں کچھ معلوم نہیں، آخر کب تک لوگ ایسی تکلیف اٹھاتے رہیں گے۔ صورتحال کو انتہائی ستم ظریفی قرار دیتے ہوئے سجاد لون نے کہا کہ یہ تعجب خیز ہے کہ ایک موجودہ وزیراعلیٰ ایک دیرینہ مطالبہ پر حکم جاری کرنے کو یقینی بنانے میں ناکام رہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کی کرسی کا وقار داؤ پر لگا ہوا ہے، انہیں واضح طور پر بتانا چاہیئے کہ کیا ہوا اور کون ذمہ دار ہے۔
سجاد لون نے الزام لگایا کہ عمر میں چھوٹ دینے میں ناکامی نے جے کے اے ایس کے سینکڑوں امیدواروں کے کیریئر کے امکانات کو مؤثر طریقے سے تباہ کر دیا ہے جنہوں نے برسوں سے تیاری کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ احتساب کو یقینی بنایا جانا چاہیئے اور امیدواروں کو مزید تاخیر کے بغیر وضاحت فراہم کی جانی چاہیئے۔ انہوں نے اس معاملے پر ان کی پارٹی کے موقف کو غیر مبہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ عمر میں چھوٹ دی جانی چاہیئے اور شفافیت اور مساوی مواقع کو یقینی بنانے کے لئے امتحان کو ملتوی کیا جانا چاہیئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سجاد لون نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ عمر میں رعایت جے کے اے ایس کہ عمر میں
پڑھیں:
کراچی میں عالمی ثقافتی میلے میں 142 ممالک کے فنکار شریک، وزیراعلیٰ سندھ نے میزبانی کو اعزاز قرار دے دیا
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کراچی میں جاری 39 روزہ عالمی ثقافتی میلہ، جس میں 142 ممالک کے ایک ہزار سے زائد فنکار شریک ہوئے، صوبے کے لیے ایک بڑا اعزاز ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ بہترین میزبانی سندھ کی ثقافت اور قدیم ثقافتی ورثے کی عکاس ہے اور یہ تقریب سندھ اور پاکستان کی ثقافتی کامیابی کو نمایاں کرتی ہے۔
یہ بات وزیراعلیٰ سندھ نے آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ سندھی کلچر ڈے اور عالمی ثقافتی میلے نے اس تقریب کو ایک پُرجوش جشن میں بدل دیا۔ وزیراعلیٰ نے بطور مہمان خصوصی تقریب میں شرکت کی اور آرٹس کونسل اور اس کے صدر محمد احمد شاہ کو مبارکباد دی، انہیں پاکستان کے ثقافتی منظرنامے میں تاریخی کردار ادا کرنے والا قرار دیا۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی نے 142 ممالک کے فنکاروں کا پرتپاک استقبال کیا اور دنیا کے سامنے اپنی مہمان نوازی اور امن و رواداری کا پیغام پیش کیا۔ انہوں نے بتایا کہ سندھی کلچر ڈے اور عالمی آرٹ کے اتحاد نے اس دن کو واقعی یادگار بنا دیا۔
وزیراعلیٰ نے سندھ کی ادبی، موسیقی اور فنون لطیفہ کی تاریخی روایت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ شاہ عبداللطیف بھٹائی، شیخ ایاز، اے آر ناگوری، مسرت مرزا، محمد جمن اور عابدہ پروین جیسے فنکار اس دھرتی کے امن اور محبت کے پیغام کے نمائندہ ہیں۔ اُن کے مطابق، سندھ نے ہمیشہ عالمی سطح پر امن اور ہم آہنگی کی زبان بولی ہے، اور اس میلے کی پرفارمنس بھی اسی پیغام کی بازگشت ہے۔
انہوں نے آرٹس کونسل کی قیادت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ 140 سے زائد ممالک کے فنکاروں کو یکجا کرنا ایک مشکل کام تھا، مگر محمد احمد شاہ نے ثابت کیا کہ وژن اور عزم کے ساتھ کچھ بھی ناممکن نہیں۔ تقریب میں صوبائی وزراء، سفارتکار، سفیروں، قونصل جنرلز، اعلیٰ سرکاری افسران، فنکار اور میڈیا کے نمائندے بھی شریک ہوئے۔
وزیراعلیٰ نے میلے کو عالمی سطح پر کامیاب بنانے پر تمام غیر ملکی مشنز، بین الاقوامی اور مقامی فنکاروں کا شکریہ ادا کیا اور صوبے بھر میں ثقافتی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ ہم نے دنیا کو دکھا دیا کہ کراچی ایک عالمی ثقافتی دارالحکومت ہے اور سندھ امن، تنوع اور تخلیقی صلاحیتوں کی سرزمین ہے۔ تقریب کا اختتام تالیوں کی گونج اور جشن منانے کے ساتھ ہوا، جس میں ورلڈ کلچر فیسٹیول 2025 اور سندھی کلچر ڈے دونوں کی کامیابی کو سراہا گیا۔