Express News:
2025-12-08@01:27:55 GMT

سوشل میڈیا کے کرشمے

اشاعت کی تاریخ: 8th, December 2025 GMT

کراچی:

میں ایئرپوڈز لگائے ایک دوست سے باتیں کر رہا تھا کہ اچانک میسیج کا نوٹیفکیشن آیا، میں نے فون اٹھا کر دیکھا تو کسی نے ایک پوسٹ شیئر کی تھی جسے پڑھ کر دل دہل گیا، اس میں لکھا تھا کہ ’’سابق کپتان فلاں کا انتقال ہو گیا‘‘۔

میں نے اپنے دوست سے کہا کہ یار ایک عجیب بات کا علم ہوا ہے میں تم کو تھوڑی دیر بعد کال کرتا ہوں، ان کرکٹر سے میرا برسوں سے قریبی تعلق ہے میں نے فورا کال ملائی جو انھوں نے ریسیو نہیں کی۔

اب میرے دماغ میں بھی وسوسے آنے لگے لیکن میں ساتھ خود کو تسلی بھی دیتا رہا کہ وہ تو سپرفٹ ہیں، صبح جب اپنا کالم انھیں واٹس ایپ کیا جس پر بلو ٹک بھی آیا، اس کا مطلب ہے کہ انھوں نے اسے پڑھ لیا تھا، اس کے بعد چند منٹ بے چینی کے عالم میں ہی گذرے۔

ایسے میں فون کی گھنٹی بجی میں نے نام دیکھا تو انہی سابق کرکٹر کا تھا، فورا کال ریسیو کی تو ہیلو کے بجائے چہکتے ہوئے لہجے میں انھوں نے کہا کہ ’’ زندہ ہے۔۔۔ زندہ ہے‘‘ پھر زوردار قہقہہ لگایا اور کہنے لگے کہ ’’ دیکھو آج مجھے بھی لوگوں نے مروا دیا۔

وہ یہ نہیں سوچتے کہ جس کے بارے میں غلط خبر دے رہے ہیں اس پر یا اہل خانہ پر کیا گذرتی ہو گی، کافی دیر سے میرا فون بجے چلے جا رہا ہے اور میں سب کو اپنے زندہ ہونے کا یقین دلا رہا ہوں‘‘ میں نے اطمینان کا سانس لیا اور کال ختم کر دی۔ 

کچھ دیر بعد ایک اور کھلاڑی کی سوشل میڈیا پوسٹ دیکھی کہ میری۔۔۔ سے بات ہوئی ہے، وہ زندہ ہیں‘‘ یوں جو لوگ اس غلط خبر سے واقف نہیں تھے ان تک بھی یہ بات پہنچ گئی۔

یقینی طور پر سوشل میڈیا کے آنے سے فائدے بھی ہوئے، آپ کی بات لمحوں میں دنیا کے ہر کونے تک پہنچ جاتی ہے، لینگوئج اب کوئی رکاوٹ نہیں رہی، آپ کسی بھی زبان میں لکھیں فالوور اسی وقت ترجمہ دیکھ لے گا۔ 

پہلے اخبارات سے اگلے دن علم ہوتا تھا کہ کل کیا ہوا، پھر ٹی وی پر بریکنگ نیوز چند منٹ بعد خبر سے آگاہ کرنے لگیں، اب سوشل میڈیا سے چند لمحوں میں خبر دنیا تک پہنچ جاتی ہے مگر کیا سچ ہے کیا جھوٹ اس کی پہچان آسان نہیں رہی۔ 

پہلے اگر آپ کسی کا جعلی بیان پڑھتے تھے تو یقین نہ کرنے کی گنجائش رہتی تھی، اب اے آئی سے بنی ویڈیو سے سچ اور جھوٹ کا پتا چلانا آسان نہیں رہا،ہم کرکٹ کی حد تک ہی رہتے ہیں، میں چونکہ کئی ممالک کے اسپورٹس میڈیا کی خبریں دیکھتا ہوں تو وہاں بھی کئی بار چوک ہو جاتی ہے۔

چند روز قبل مجھے بابر اعظم کے نام سے ایک ویریفائڈ اکاؤنٹ نے فالو کرنا شروع کیا، میں نے کلک کر کے دیکھا تو وہ کوئی اور صاحب تھے یوزر آئی ڈی یہ رکھی تھی۔ 

ماضی میں بلو ٹک کا مطلب ہوتا تھا کہ جس کا اکاؤنٹ ہے وہ معتبر شخص ہے، اس کی بات پر بھروسہ کیا جا سکتا ہے، اب 14سو روپے ماہانہ پر کوئی بھی بلو ٹک لے سکتا ہے جس نے اس کی وقعت بھی کھو دی۔ 

ویوز کے لیے کھلاڑیوں سے منسوب جعلی بیانات بھی بنائے جاتے ہیں جیسے ہم کسی کے مخالف ہیں تو اس کے بارے میں کوئی پوسٹ کسی اور بڑی شخصیت سے منسوب کر کے کر دی، ظاہر ہے ہم اسے دیکھ کر خوش ہوئے، اس بندے کی ریچ بڑھ گئی۔

لیکن کسی نے یہ نہ سوچا کہ یہ پوسٹ تو جعلی تھی، میں نے کچھ عرصے میں بعض بڑے میڈیا گروپس کو بھی ایسا کرتے دیکھا جنھوں نے سوشل میڈیا پر وائرل پوسٹ چلا دی،انھیں بھی ویوز مل گئے شاید وہ جانتے تھے کہ ایسا ہی ہوگا تب ہی تصدیق کی زحمت نہ کی۔

کوئی کرکٹر مشہور ہو تو کسی اور ملک کے بڑے کھلاڑی سے منسوب کر کے تعریفوں بھری پوسٹ چلی دی حالانکہ اسے جعلی تعریف کی ضرورت نہیں مگر فالوورز خوش ہو گئے اور اپنے پیسے بن گئے اس لیے ایسا کیا۔ 

مجھے جب کسی خبر یا کسی کے بیان پر شک ہو تو گوگل کر کے ویری فائی کرنے کی کوشش کرتا ہوں زیادہ تر کا کوئی لنک ملتا ہی نہیں یعنی وہ جعلی ہی تھی، ہمیں تو بڑوں نے یہی سکھایا کہ غلط خبر دینے سے کوئی خبر نہ دینا ہی بہتر ہے، البتہ اب ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی کوشش میں لوگ ایسا نہیں سوچتے۔

سوشل میڈیا کے آنے سے آغاز میں روایتی میڈیا کو نقصان بھی ہوا، بہت سے کھلاڑی پہلے ہم سے دوستانہ روابط اس لیے رکھتے تھے کہ اپنی بات عوام تک پہنچائیں، اپنا اچھا امیج پیش کریں،ٹیم سے باہر ہوں تو سپورٹ ملے، پھر انھیں ضرورت نہ رہی۔ 

خود ہی پوسٹ کر دی جو لمحوں میں فینز تک پہنچ جاتی، جو اس کام میں ماہر نہیں تھے انھوں نے چند ہزار روپے دے کر سوشل میڈیا کے لوگ رکھ لیے، البتہ ہم لوگوں نے بھی جلد صورتحال بھانپ لی کہ وقت کے ساتھ چلنے میں ہی بھلائی ہے۔ 

سوشل میڈیا کا خود بھی استعمال کرنے لگے جس سے اضافی ریڈرز ملے، ویڈیوز بھی دیکھی جانے لگیں،ریچ بڑھ گئی، ہر ٹیکنالوجی کے فائدے بہت ہوتے ہیں لیکن نقصانات کا اندازہ لگانا اور ان سے بچنا بیحد ضروری ہے،عام صارف کو جو نظر آئے وہ اسے سچ مان لیتا ہے۔

میں میڈیا پرسن ہوں لیکن ایک کرکٹر کے حوالے سے فیک نیوز نے مجھے بھی وقتی طور پر پریشان کر دیا تھا،ایسی چیزوں سے لوگوں کو بچانا بیحد ضروری ہے،انھیں آگاہی فراہم کرنی چاہیے، آپ دیکھیں کہ جو خبر دے رہا ہے وہ قابل اعتماد بھی ہے یا نہیں۔ 

اب تو 10 فالوورز پر بھی بلو ٹک مل جاتا ہے لہذا ساکھ کو اہمیت دیں،میڈیا کو بھی ویوز کے لیے سنسنی پھیلانے سے گریز کرنا چاہیے،غلط خبر سے چند ڈالرز تو مل جائیں گے لیکن کھوئی ساکھ پھر واپس نہیں آتی۔

کم از کم اسپورٹس کی حد تک ہی کوئی ایک ایسا پورٹل بنانا چاہیے جس پر کسی خبر کی ہیڈلائن لکھ کر ہی تصدیق ممکن ہو سکے، ظاہر ہے آپ کو ہر پوسٹ پر تو شک نہیں ہو گا لیکن جس پرہو اس کو تو ضرور جانچیں، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو بھی پالیسی بنانی چاہیے کہ کوئی اگر متواتر غلط پوسٹ کرے گا تو اکاؤنٹ ختم کر دیا جائے گا۔

ابھی تو نہیں لیکن شاید مستقبل میں لوگ اس مسئلے کی سنگینی تو سمجھیں، سوشل میڈیا کے دور میں بھی اخبارات اور ٹی وی چینلز کسی نیوز کے حوالے سے زیادہ قابل بھروسہ ہیں، جب تک سوشل میڈیا کی ساکھ ایسی نہ ہوئی روایتی میڈیا زندہ رہے گا۔

(نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سوشل میڈیا کے انھوں نے تک پہنچ بلو ٹک تھا کہ

پڑھیں:

روس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندی لگادی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک) روس میں اسنیپ چیٹ اور ایپل کی وڈیو کالنگ سروس پر پابندی عائد کردی گئی ۔خبر رساں اداروں کے مطابق حکام نے بتایا کہ اسنیپ چیٹ اور ایپل کی وڈیو کالنگ سروس کو مبینہ طور پر دہشت گردانہ کارروائیوں کی منصوبہ بندی کے لیے استعمال کیا جارہا تھا۔ حکام کا کہنا ہے کہ کچھ گروہ اسنیپ چیٹ کی خفیہ چیٹس اورغائب ہونے والے میسجز کا فائدہ اٹھا کر رابطے میں رہ رہے تھے، جس کے بعد اس ایپ کو ملک میں بلاک کر دیا گیا۔ اسی کے ساتھ روس نے ایپل کی ویڈیو کالنگ سروس فیس ٹائم کو بھی بند کردیا ہے۔حکام کے مطابق بعض غیر منظور شدہ بیرونی مواصلاتی ذرائع سیکورٹی ایجنسیوں کے نگرانی سسٹم سے مطابقت نہیں رکھتے، جس کے باعث یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل روس گوگل، یوٹیوب، میٹا کی مختلف سروسز، واٹس ایپ اور ٹیلیگرام پر بھی پابندیاں عائد کرچکا ہے۔تجزیہ کاروں کے مطابق ان مسلسل اقدامات کے بعد ملک کے اندربین الاقوامی ڈیجیٹل پلیٹ فارمزتک عام صارفین کی رسائی مزید محدود ہو گئی ہے جبکہ حکومت کا موقف ہے کہ یہ فیصلے قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے ناگزیرہیں۔

انٹرنیشنل ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • سوشل میڈیا پر بیشتر خبریں غلط اور فیک ہوتی ہیں‘شرجیل میمن
  • صبا قمر کا بغیر میک اپ سین مہنگا پڑ گیا—سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا سامنا
  • اچھی جمہوریت میڈیا کی آزادی کے ساتھ کامیاب ہوتی ہے، شرجیل میمن
  • نوٹیفکیشن جاری، پی ٹی آئی سوشل میڈیا سے جڑے بیانیے کے غبارے سے ہوا نکل گئی
  • دوران زچگی انتقال کرنے والی ٹک ٹاکر پیاری مریم کے آخری وی لاگ نے نئی بحث چھیڑ دی
  • روس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندی لگادی
  • شہزاد اکبر کو سوشل میڈیا پر متنازع بیانات کے مقدمے میں اشتہاری قرار دے دیا گیا
  • معین خان کے انتقال کی جعلی خبر، MQM رہنما نے مغفرت کی دعا کی درخواست کر ڈالی
  • مشہور انفلوئنسر پیاری مریم زچگی کی پیچیدگیوں کے باعث انتقال کر گئیں