Jasarat News:
2025-12-01@21:30:53 GMT

یہ جمہوریت ہے؟جوآپ کےساتھ توٹھیک ورنہ غدار،بیرسٹرگوہر

اشاعت کی تاریخ: 1st, December 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ کیا یہ جمہوریت ہے جوآپ کے ساتھ اتفاق کرے تو ٹھیک ورنہ غدار۔

وفاقی دارالحکومت میں پارلیمنٹ کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ وہ عوام کے ووٹ سے واپس آئیں گے اور ترامیم کو واپس کریں گے۔

ا ±نہوں نے قومی اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران یقین دہانی کرائی کہ پی ٹی آئی پارلیمنٹ پر کبھی حملہ آور نہیں ہوگی، ہم اس ایوان اور جمہوریت کے لیے کام کرتے رہیں گے، جمہوریت میں اختلاف رائے ہوتا ہے۔

رہنما تحریک انصاف کا ارکان اسمبلی کو مخاطب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آپ لوگوں نے ایک دوسرے کو چور کہا، ہمیں نہیں پتہ تھا کہ آپ میں سے چور کون ہیں، کیا آپ کے وزیراعلیٰ نے ایک دفعہ نہیں کہا تھا ٹانگیں توڑدیں گے؟ پارلیمنٹ کے وقار کو مجروح کرنے کی کبھی کوشش نہیں کی۔

اجلاس کے دوران ا سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ اِن کی نظر میں محمود اچکزئی اپوزیشن لیڈر نہیں، اس پر بیرسٹر گوہر نے موقف اختیار کیا کہ محمود اچکزئی اپوزیشن لیڈر کی حیثیت رکھتے ہیں۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ محمود خان اچکزئی تو آپ لوگوں کے ساتھ 30 سال سے اکٹھے تھے، ا ±نہوں نے جنرل ضیا کی 8 ویں ترمیم کو بھی چیلنج کیا تھا، محمود خان اچکزئی کے والد نے جمہوریت کے لیے جان دی۔

رہنما تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ محمود خان اچکزئی کو ہمارے ساتھ ڈیڑھ سال ہوا ہے، کیا یہ جمہوریت ہے جو آپ کے ساتھ اتفاق کرے تو ٹھیک ورنہ غدار ہیں، آپ مہربانی کرکے حکومت کی سائیڈ نہ لیں۔

ویب ڈیسک Faiz alam babar.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر تھا کہ

پڑھیں:

جب جب ظلم ہوگا تب تب جہاد ہوگا، مولانا محمود مدنی

جمعیت علماء ہند کے صدر نے کہا کہ بابری مسجد کے فیصلے اور اسطرح کے کئی دیگر فیصلوں کے بعد یہ تاثر بڑھ رہا ہے کہ عدالتیں حکومتوں کے دباؤ میں کام کررہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست بہار کے گورنر عارف محمد خان نے جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی کے جہاد سے متعلق بیان پر ردعمل دیتے ہوئے دار العلوم دیوبند کو نشانہ بنایا۔ عارف محمد خان نے کہا کہ مولانا محمود مدنی کے بیان سے اختلاف نہیں کیا جا سکتا اور قرآن بھی وہی کہہ رہا ہے جو مولانا محمود مدنی نے اپنے حالیہ بیان میں کہا لیکن انہیں کے یہاں دار العلوم دیوبند میں ان کے بیان کے برعکس جہاد کی کچھ اور تعلیم دی جا رہی ہے۔ عارف محمد خان نے کہا کہ جیسا کہ مولانا محمود مدنی نے کہا اور قرآن کے بھی مطابق جہاد کا مطلب کمزوروں، غریبوں یا مظلوموں کی حمایت میں کھڑا ہونا اور آواز اٹھانا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ظلم اور ناانصافی کے خلاف آواز اٹھانا ہی حقیقی جہاد ہے۔ تاہم اسی کے ساتھ انہوں نے کہا کہ در العلوم دیوبند کی کتاب میں جہاد کی تشریح یہ کی گئی ہے کہ شریعت میں جہاد دین حق کی طرف بلانے اور جو اسے قبول نہ کرے، اس سے جنگ کرنے کو کہتے ہیں۔

عارف محمد خان نے سنگین الزام لگایا کہ مدارس اور بہت سے اسلامی تعلیمی ادارے بچوں کو جہاد کا صحیح مفہوم نہیں سکھا رہے ہیں۔ بہار کے گورنر نے کہا کہ مولانا محمود مدنی ایک بڑے تعلیمی ادارے سے منسلک ہیں، انہیں دیکھنا چاہیئے کہ وہاں بچوں کو کیا پڑھایا جا رہا ہے، جب تک ظلم رہے گا، تب تک جہاد ہوگا، اس سے اختلاف کرنا بڑا مشکل کام ہے کہ ظلم کہیں بھی ہوگا، جو قرآنی اصطلاح ہے وہ یہ ہے کہ صرف آپ ظلم نہیں بلکہ اگر کسی کمزور یا غریب پر ظلم ہو رہا ہے تو آپ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ آپ اس کے لئے آواز اٹھائیے اور اس کی مدد کیجیے، لیکن مسئلہ یہاں آتا ہے کہ عوام کے بیچ میں تو وہ یہ بیان دیتے ہیں لیکن جس تعلیمی ادارے سے ان کا تعلق ہے وہاں پر وہ پڑھا کیا رہے ہیں کہ جہاد کیا ہے، ذرا اس پر غور کر لیجیئے۔ انہیں کے یہاں پڑھائی جا رہی ایک کتاب کی سطر نقل کرتا ہوں، اس کے مطابق شریعت میں جہاد دین حق کی طرف بلانے اور جو اسے قبول نہ کرے، اس سے جنگ کرنے کو کہتے ہیں۔

دراصل مولانا محمود مدنی نے حال ہی میں مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں منعقدہ جمعیت علماء ہند کی مجلس منتظمہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام اور مسلمانوں کے دشمنوں نے اسلام کی مقدس اصطلاحات مثلاً جہاد کے لفظ کو ایک گالی، فساد اور تشدد کا ہم نام بنا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لو جہاد، لین جہاد، تعلیم جہاد، تھوک جہاد وغیرہ جیسے جملے استعمال کر کے مسلمانوں کی سخت دل آزاری اور ان کے مذہب کی توہین کی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ افسوس کا مقام ہے کہ حکومت اور میڈیا میں بیٹھے ذمہ دار افراد بھی اس طرح کے الفاظ استعمال کرنے میں کوئی شرم محسوس نہیں کرتے اور نہ ایک کمیونٹی کی دل آزاری کی پرواہ کرتے ہیں، بلکہ پرواہ کیا کریں گے یہ تو ایسا اس کمیونٹی کی دشمنی میں کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تو پرانے دور سے چلا آ رہا ہے کہ کہیں بھی دہشت گردانہ واقعہ پیش آ جائے تو اس کو جہاد کا نام دے کر اسلام اور مسلمانوں پر طعنے، تہمتیں اور ناحق الزام عائد کئے جاتے ہیں۔

مولانا محمود مدنی نے آگے کہا کہ یہ واضح ہونا چاہے کہ اسلام میں جہاد ایک مقدس دینی فریضہ ہے۔ جہاد قرآن میں کئی معنوں کے لئے استعمال ہوا ہے لیکن جس معنیٰ لئے بھی استعمال ہوا ہے، فرض سے لے کر سماج و انسانیت کی بھلائی، ان کی سر بلندی اور ان کے عزت و وقار کے قیام کے لئے ہوا ہے۔ جہاں جنگ و قتال کے معنی میں استعمال ہوا ہے، وہ بھی ظلم و فساد کے خاتمے اور انسانیت کی بقاء کے لئے استعمال ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس لئے جب جب ظلم ہوگا، تب تب جہاد ہوگا۔ انہوں نے کہا "میں اس کو دوبارہ کہتا ہوں، جب جب ظلم ہوگا تب تب جہاد ہوگا"۔ اسی کے ساتھ انہوں نے عدالتوں پر حکومت کے زیر اثر کام کرنے کا الزام بھی عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ بابری مسجد کے فیصلے اور اس طرح کے کئی دیگر فیصلوں کے بعد یہ تاثر بڑھ رہا ہے کہ عدالتیں حکومتوں کے دباؤ میں کام کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ اپنا فرض ادا نہیں کرتی تو وہ سپریم کورٹ کہلانے کی مستحق نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ووٹ کی طاقت سے واپسی اور ترامیم کا خاتمہ کریں گے: بیرسٹر گوہر
  • عوام کے ووٹ سے واپس آئیں گے اور ترامیم کو واپس کرینگے، بیرسٹر گوہر کا اعلان
  • چیئرمین پی ٹی آئی نے خیبر پختونخوا میں گورنر راج کا امکان مسترد کردیا
  • گارنٹی دیتے ہیں پارلیمنٹ پر حملہ آور نہیں ہوں گے، بیرسٹر گوہر کا قومی اسمبلی میں خطاب
  • کراچی کو یا تو وفاق کے ماتحت کیا جائے ورنہ کراچی کو الگ صوبہ بنایا جائے، فاروق ستار
  • گورننس میں ڈیجیٹل انقلاب ضروری ہے ورنہ نظام بیٹھ جانے کا خطرہ ہے: بلال بن ثاقب
  • پیپلز پارٹی صرف سیاست نہیں بلکہ خون سے لکھی جدوجہد کا نام ہے، سید ناصر حسین شاہ
  • جب جب ظلم ہوگا تب تب جہاد ہوگا، مولانا محمود مدنی
  • اپوزیشن وفد کی ایاز صادق سے ملاقات، بیرسٹر گوہر نے عمران خان سے ملاقات نہ کرانےکا معاملہ اٹھادیا