اسلام آباد ہائیکورٹ میں آوارہ کتوں کے خاتمے اور نسل کشی کے خلاف کیس میں سی ڈی اے اور میونسپل کارپوریشن نے اپنی فریم ورک رپورٹ جمع کرائی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ 9 اکتوبر کو جس گاڑی میں مردہ کتے پائے گئے وہ سینیٹیشن ڈیپارٹمنٹ کی تھی۔ مردہ کتے مختلف سیکٹرز سے اٹھائے گئے اور اگر کسی نے انہیں خود مارا تو سینیٹیشن عملے کا کام صرف انہیں اٹھانا تھا۔
وکیل سی ڈی اے نے عدالت کو بتایا کہ جنوری سے ستمبر تک پمز ہسپتال میں کتوں کے کاٹنے کے 2800 کیسز رپورٹ ہوئے، اس لیے معاملے کا صرف ویلفیئر کے نقطہ نظر سے جائزہ نہیں لینا چاہیے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس خادم حسین سومرو نے ریمارکس دیے کہ ایک کتے پر 19 ہزار روپے خرچ کیے جا رہے ہیں، اس صورت میں مارنے کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان پینل کوڈ کے تحت کتے کو مارنا جرم ہے اور عدالت اس معاملے کو تفصیل سے سن کر حل کرے گی۔
عدالت نے سرکاری وکیل سے سوال کیا کہ 9 اکتوبر کو اسلام آباد میں مردہ کتوں کی وائرل ویڈیو پر ڈرائیور کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی، اور مقدمے کی کارروائی میں یہ واضح ہوگا کہ یہ اقدام کس کے حکم پر ہوا۔ وکیل سی ڈی اے نے کہا کہ سینیٹیشن عملے کا کتوں کو مارنے سے کوئی تعلق نہیں، وہ صرف انہیں اٹھا کر لے آئے۔
سماعت کے دوران پاکستان ریپبلک پارٹی کی سربراہ ریحام خان نے کہا کہ ہمارا مقصد کسی پر مقدمہ درج کروانا نہیں بلکہ آوارہ کتوں کے خاتمے سے متعلق پالیسی پر عمل درآمد کو یقینی بنانا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں کوئی فنڈنگ نہیں ملتی اور وہ کسی این جی او سے وابستہ نہیں ہیں۔
عدالت نے سی ڈی اے اور میونسپل کارپوریشن کی رپورٹ پر وکیل درخواست گزار سے تجاویز طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔ آئندہ تاریخ پر تحریری حکمنامہ جاری کیا جائے گا۔

 

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: سی ڈی اے کتوں کے

پڑھیں:

فیصلے کے خلاف آرمی چیف کے پاس  اپیل کریں گے، جنرل فیض حمید کے وکیل کا اعلان

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)  آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل (ر) فیض حمید کے وکیل میاں علی اشفاق کا کہنا ہے کہ انہیں سزا کا علم پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی پریس ریلیز سے ہوا۔  کیس کی 90 سماعتیں ہوئیں اور انہوں نے گواہوں سے جرح کے دوران آٹھ ہزار سوالات کیے جن میں سے آٹھ سوالوں کے جواب بھی نہیں ملے۔  انہوں نے یہ کیس 100 نہیں بلکہ ہزار فیصد جیتا ہوا ہے۔ وہ اس فیصلے کے خلاف آرمی چیف کے پاس  اپیل کریں گے۔

بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے میاں علی اشفاق نے کہا کہ انہیں فیصلے کی کاپی موصول نہیں ہوئی۔ انہیں  سزا کے فیصلے کا علم آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والی پریس ریلیز سے ہوا۔ ان کے پاس پہلے سے ہی سزا کو چیلنج کرنے کی ہدایات موجود ہیں۔ فیلڈ کورٹ مارشل کی کارروائی کے دوران ان کے موکل کے اعصاب مضبوط رہے ۔ وہ  فیصلے کی کاپی ملنے پر اس کا تفصیلی جائزہ لے کر اپیل دائر کر دیں گے۔

نیشنل ڈائیلاگ کمیٹی بنانے پر اتفاق، ملکی مسائل کے حل کیلیےسیاسی جماعتوں اور قومی اداروں سے رابطہ کیا جاٗئے گا

بیرسٹر میاں علی اشفاق کے مطابق  6 دسمبر کو فیض حمید کو چارج شیٹ کیا گیا تھا اور گزشتہ سال 13 دسمبر کو باضابطہ ٹرائل شروع کیا گیا تھا۔ جب پہلی بار لیگل ٹیم عدالت میں پیش ہوئی تو اس کے منطقی انجام تک پہنچنے تک جو بھی سٹیجز ہیں یعنی جیسے ابھی یہ پہلی سٹیج ختم ہوئی ہے اس کے بعد ہم دوسری پر جا رہے ہیں۔  پہلا اپیل کا فورم آرمی کورٹ آف اپیل ہے جبکہ آرمی چیف کے پاس اپیل کا راستہ بھی موجود ہے۔

ان کے مطابق ’چونکہ سپریم کورٹ کی ججمنٹ آئی ہوئی تھی کہ 45 دن میں رائٹ آف اپیل دیا جائے گا ہائی کورٹ میں اس ججمنٹ پر آج تک عمل درآمد نہیں ہوا۔ اگر کل کلاں کو اس پر عمل درآمد ہو گیا اور ایسی کوئی نئی قانون سازی آ گئی کہ ہائی کورٹ ہی پہلا فورم ہو گا تو اس کے حساب سے ہم لائحہ عمل طے کریں گے لیکن اس وقت ابھی پہلا فورم آرمی چیف کے پاس ایپل ہے تو ہم وہی کریں گے۔

اکبر کو ہندو دانشور برصغیر کا پہلا سیکولر بادشاہ قرار دیتے ہیں، متعصب ہندو جاٹوں نے یہ سلوک کیا کہ مرنے کے بعد بھی تہہ خاک چین سے سونے نہ دیا

 میاں علی اشفاق  کے مطابق 90 سے زیادہ  سماعتیں ہوئیں اور انہوں  نے تین سے 12 گھنٹے یومیہ اپنے موکل کے ساتھ بھی گزارے۔ کیس کے  دوران ان کے موکل کا جذبہ اور ہمت توانا رہی، ان کے اعصاب مضبوط رہے اور انھوں نے تمام مشکلات کا مضبوطی سے سامنا کیا۔

بیرسٹر میاں علی اشفاق کے مطابق  معاملے کی نزاکت اور حساسیت کا ان کو بخوبی علم ہے۔ ہماری سائیڈ کا موقف ہے کہ جرح میں پوچھے گئے  آٹھ ہزار  سوالوں میں سے استغاثہ آٹھ سوالوں کے جواب بھی ملزم کے خلاف ان کے گواہ نہیں دے پائے۔’ہماری نظر میں یہ کیس ہم نے سو میں سے سو نہیں بلکہ ہزار فیصد جیتا ہوا ہے تاہم یہ عدالت کا فیصلہ ہے۔ ہمیں امید ہے کہ ہم اس کو اگلے فورم میں اپنا موقف رکھیں گے اور انصاف حاصل کر لیں گے۔‘

جنرل فیض کو سزا صرف ابتدا ہے، حامد میر

مزید :

متعلقہ مضامین

  • فیصلے کے خلاف آرمی چیف کے پاس  اپیل کریں گے، جنرل فیض حمید کے وکیل کا اعلان
  • خاتون بازیابی کیس؛ یہ چیف جسٹس کی عدالت ہے کوئی مذاق نہیں، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
  • ای چالان کے خلاف درخواستیں، سندھ ہائیکورٹ میں حکمِ امتناع کی استدعا مسترد، حکومت سے رپورٹ طلب
  • آپ کو یہ پتہ ہے کہ مغوی خاتون کو جنات لے گئے مگر باقی کاموں کا نہیں پتہ؟ لاہور ہائیکورٹ وکیل سے سوال
  • سکھر میونسپل کارپوریشن کی نااہلی،غیرقانونی پارکنگ دوبارہ قائم
  • پنشن اور واجبات کیس میں کے ایم سی کی رپورٹ عدالت میں پیش
  • نیپرا کے ٹیرف تعین کے خلاف بجلی کمپنیوں سے جواب طلب
  • لاہور ہائیکورٹ نے پتنگ بازی کی اجازت کے خلاف درخواست مسترد کردی
  • ٹیرف تعین کے خلاف درخواست، آئینی عدالت نے نیپرا کو متعلقہ دستاویز جمع کرانے کی مہلت دیدی
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری کیخلاف جعلی ڈگری کیس قابل سماعت قرار، فریقین کو نوٹس جاری