کراچی؛ مختلف علاقوں میں ٹریفک حادثات کے دوران 2 افراد جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
کراچی:
لانڈھی مانسہرہ کالونی کے قریب ٹریفک حادثے کے دوران ایک شخص جاں بحق ہوا۔
ایدھی حکام کے مطابق جاں بحق شخص کی لاش کو جناح اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ ریسکیو حکام کا بتانا ہے کہ واقعہ تیز رفتار گاڑی کی ٹکر کے باعث پیش آیا، حادثے میں جاں بحق ہونے والے ضعیف العمر شخص کی شناخت تاحال نہیں ہو سکی ہے۔
دوسری جانب، سہراب گوٹھ براق پیٹرول پمپ کے قریب ٹریفک حادثے کے دوران ایک شخص جاں بحق ہوا۔
پولیس کے مطابق حادثہ موٹر سائیکل سوار شخص کے سامنے کسی جانور کے آنے کے باعث پیش آیا۔ موٹر سائیکل سوار شخص سامنے آنے والے جانور کو بچانے کی کوشش کے دوران توازن برقرار نہیں رکھ پایا اور موٹر سائیکل سلپ ہونے سے موقع پر ہی دم توڑ گیا۔
حادثے میں جاں بحق 22 سالہ شایان ولد عمران کی لاش کو ایدھی ایمبولنس کے ذریعے عباسی شہید اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان پاکستان کھیل کے دوران
پڑھیں:
جماعت اسلامی کا ہیوی ٹریفک حادثات اور ای چالان کیخلاف 13 دسمبر کو دھرنے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی:امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے کراچی میں ہیوی ٹریفک حادثات، قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع اور غیر شفاف ای چالان سسٹم کے خلاف سخت ردعمل دیتے ہوئے 13 دسمبر شام 5 بجے نمائش چورنگی پر بڑے احتجاجی دھرنے کا اعلان کردیا، انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ بڑی تعداد میں شریک ہو کر حق دو کراچی تحریک کو مضبوط کریں۔
آئی جی سندھ آفس کے باہر عوامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کے حقوق کے لیے بھرپور تحریک جاری رہے گی کیونکہ سندھ حکومت کی نااہلی اور بدانتظامی نے شہر کو تباہ حال بنا دیا ہے۔
منعم ظفر خان نے ای چالان سسٹم کو عوام دشمن اور غیر شفاف قرار دیتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت بتائے کہ عمر ایمیل ایکٹ کے تحت کتنے زخمیوں کا علاج ہوا؟ انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب شہر کی سڑکیں ٹوٹی ہوئیں، گٹر ابل رہے ہوں اور سگنلز بھی درست نہ ہوں تو شہریوں پر بھاری جرمانے لگانا کہاں کا انصاف ہے؟
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت ای چالان پر تو سرگرم ہے لیکن جرائم روکنے میں مکمل ناکام ہوچکی ہے، گزشتہ 11 ماہ میں
41 ہزار موٹر سائیکلیں ، 16 ہزار موبائل فون چھین لیے گئے، ڈکیتیوں میں 84 شہری جاں بحق ہوئے جبکہ ہیوی ٹریفک کے باعث 244 افراد زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ یہ کیسی حکمرانی ہے کہ جرائم پیشہ عناصر آزاد گھومتے رہیں اور شہریوں پر کیمروں کے ذریعے بھاری جرمانے مسلط کر دیے جائیں؟ سندھ حکومت بتائے کہ ان واقعات میں کتنے مجرم گرفتار ہوئے؟
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ڈی آئی جی ٹریفک کے دعووں کے باوجود آج تک کتنے ڈمپرز یا ٹینکرز پر ٹریکرز اور سینسرز نصب ہوئے؟ شہر میں 40 لاکھ سے زائد موٹر سائیکلیں ہیں مگر سندھ حکومت ٹرانسپورٹ کا نظام دینے میں ناکام ہے، شہری خونی ڈمپرز اور ٹینکرز کے رحم و کرم پر چھوڑے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں کہیں ایسا نہیں ہوتا کہ ٹرالر انسانوں کو روند کر فرار ہو جائیں اور کوئی پوچھنے والا نہ ہو، فارم-47 کے ذریعے کراچی پر مسلط ایم این ایز، ایم پی ایز اور میئر عوامی مسائل کے حل میں ناکام رہے ہیں۔ صوبائی اسمبلی سیکریٹریٹ کے بجائے اڈیالہ جیل سے فیصلے ہونے کی بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیکریٹریٹ کے افسران بھی کنفیوژن کا شکار ہیں کہ کس کے حکم کو مانیں۔