اسلامی جمعیت طالبات کے زیر اہتمام ینگ فرنٹیئرز کیمپ
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: اسلامی جمعیت طالبات پاکستان کے شعبہ بزمِ گل کی جانب سے شہر بھر میں ینگ فرنٹیئرز کیمپ کے عنوان سے تربیتی و تفریحی کیمپس کا انعقاد کیا گیا، جو 69 مختلف مقامات پر بیک وقت منعقد ہوئے، ان کیمپس میں ایک ہزار سے زائد بچیوں نے بھرپور شرکت کی۔
کیمپ کا مقصد نوجوان طالبات میں فکری، اخلاقی اور جسمانی نشوونما کے ساتھ ساتھ مثبت سرگرمیوں کا رجحان پیدا کرنا تھا تاکہ وہ اپنی صلاحیتوں کو نکھار کر معاشرے میں ایک فعال اور باکردار کردار ادا کر سکیں۔
اسلامی جمعیت طالبات کے مطابق کیمپس کے دوران بچیوں کے لیے مختلف علمی و تربیتی سرگرمیوں کا اہتمام کیا گیا، جن میں اسماء حسنیٰ کے موضوع پر خصوصی سیشنز، مباحثے، تحریری مقابلے، سیرت النبی ﷺ کے واقعات پر نشستیں، مسلم قائدین کی زندگیوں پر لیکچرز، پوسٹر و ماڈل میکنگ، اور مختلف جسمانی کھیل شامل تھے۔
منتظمین کے مطابق ینگ فرنٹیئرز کیمپ” کا بنیادی مقصد بچیوں کو ایک مثبت اور منظم ماحول فراہم کرنا تھا تاکہ وہ فکری و اخلاقی طور پر مضبوط بن سکیں اور بزمِ گل کے نعرے نیک بنو، نیکی پھیلاؤ کو عملی صورت میں عام کر سکیں۔
کیمپ میں شریک بچیوں نے بھی اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہیں نہ صرف نئی چیزیں سیکھنے کا موقع ملا بلکہ ان کی خود اعتمادی، ٹیم ورک اور قیادت کی صلاحیتوں میں بھی نمایاں بہتری آئی۔
اسلامی جمعیت طالبات نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ بھی اسی نوعیت کے تربیتی پروگرامز کو مزید وسعت دی جائے گی تاکہ نوجوان نسل کی فکری و اخلاقی تربیت کا سلسلہ مسلسل جاری رہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسلامی جمعیت طالبات
پڑھیں:
موت قبول مگروندے ماترم نہیں پڑھیں گے،جمعیت علمائے ہند
نئی دہلی: بھارتی پارلیمنٹ میں وندے ماترم پربحث کے پس منظرمیں صدرجمعیت علماءہند مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ ہمیں کسی کے وندے ماترم پڑھنے اورگانے پراعتراض نہیں مگرہم یہ بات ایک بارپھرواضح کردینا چاہتے ہیں کہ مسلمان ایک اللہ کی عبادت کرتا ہے اوراپنی اس عبادت میں کسی دوسرے کوشریک نہیں کرسکتا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وندے ماترم نظم کے مشمولات شرکیہ عقائد وافکارپرمبنی ہیں، بالخصوص اس کے چاراشعارمیں واضح طورپر وطن کو برادر وطن کے معبود ’درگاماتا‘ سے تشبیہ دے کراس کی عبادت کےلیے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں، جوکسی بھی مسلمان کے بنیادی عقیدے اورایمان کے خلاف ہے۔
ہندوستان کا دستورہرشہری کومذہبی آزادی (دفعہ (25) اوراظہاررائے کی آزادی (دفعہ 19) فراہم کرتا ہے۔
ان دفعات کے تحت کسی بھی شہری کواس کے مذہبی عقیدے اورجذبات کے خلاف کسی نعرے، گیت یا نظریے کواپنانے پرمجبورنہیں کیا جاسکتا۔
مولانا ارشد مدنی نے یہ بھی کہا کہ سپریم کورٹ کا بھی یہ فیصلہ ہے کہ کسی بھی شہری کوقومی ترانہ یا کوئی ایسا گیت گانے پرمجبورنہیں کیا جاسکتا، جو اس کے مذہبی عقیدے کے خلاف ہو۔
انہوں نے کہا کہ وطن سے محبت الگ چیز ہے اوراس کی عبادت دوسری چیز۔ مسلمانوں کواس ملک سے کتنی محبت ہے اس کے لیے ان کو کسی کے سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں ہے۔
ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ حب الوطنی کا تعلق دلوں کی وفاداری اورعمل سے ہے، نعرے بازی سے نہیں۔
انہوں نے وندے ماترم کے تناظرمیں کہا کہ تاریخی ریکارڈ بالکل واضح ہے کہ 26 اکتوبر1937 کورابندرناتھ ٹیگورنے پنڈت جواہرلال نہروکوایک خط میں مشورہ دیا تھا کہ وندے ماترم کے صرف ابتدائی دوبندوں کوقومی گیت کے طورپرقبول کیا جائے، کیونکہ بقیہ اشعارتوحید پرست مذاہب کے عقائد سے متصادم ہیں۔
یہی بنیاد تھی جس پرکانگریس ورکنگ کمیٹی نے 29 اکتوبر 1937 کوفیصلہ کیا کہ صرف دوبندوں کوقومی گیت کے طورپرمنظورکیا جائے۔
اس لیے آج ٹیگورکے نام کا غلط استعمال کرکے جبراً اس نظم کومسلط کرنے یا اس کے مکمل گانے کی بات کرنا نہ صرف تاریخی حقائق کوجھٹلانے کی کوشش ہے بلکہ ملکی وحدت کے تصورکی توہین اورگروجی ٹیگورکی تحقیربھی ہے۔
یہ بھی قابل افسوس ہے کہ لوگ اس کوتقسیم ہند سے جوڑتے ہیں جبکہ رابندرناتھ ٹیگورکا مشورہ قومی وحدت کے لیے تھا۔
مولانا ارشد مدنی نے زوردیا کہ وندے ماترم سے متعلق بحث دراصل مذہبی عقائد کے احترام اورآئینی آزادی کے دائرے میں ہونی چاہیے، نہ کہ سیاسی الزام تراشی کے اندازمیں۔
جمعیت علماءہند تمام قومی رہنماو ¿ں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ ایسے حساس مذہبی تاریخی معاملات کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال نہ کریں بلکہ ملک میں باہمی احترام، رواداری اور اتحاد کو فروغ دینے کی اپنی آئینی ذمہ داری پر کار بند رہیں۔
”وندے ماترم“ بنکم چندرچٹرجی کے ناول”آنند مٹھ“ سے ایک اقتباس ہے۔ اس کی کئی سطریں اسلام کے مذہبی اصولوں کے خلاف ہیں، اسی لیے مسلمان اس گانے کو گانے سے گریزکرتے ہیں۔ “وندے ماترم” گانے کا پورا مطلب ہے “ماں، میں تیری پوجا کرتا ہوں۔ ماں، میں تمہاری عبادت کرتا ہوں۔
یہ صاف ظاہر کرتے ہیں کہ یہ گانا ہندو دیوی ماتا درگا کی تعریف میں گایا گیا ہے، نہ کہ مادر وطن ہندوستان کے لیے۔وندے ماترم درگا کی تعریف میں لکھا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اسلام توحید پرمبنی ایک مذہب ہے، جوایک ایسے اللہ، اوم اورایشورکی عبادت کرتا ہے جس کا کوئی شریک نہیں ہے، ہمیشہ سے ہے اورہمیشہ رہنے والا ہے اورہرچیزپراس کوقدرت ہے۔
کسی ملک یا ماں کی پوجا کرنا اس توحیدی اصول سے متصادم ہے۔وندے ماترم گانا ماں کے سامنے جھکنے اوراس کی پوجا کرنے کا مطالبہ کرتا ہے، جبکہ اسلام اللہ کے علاوہ کسی کے آگے سرجھکانے اورکسی کی عبادت کرنے سے منع کرتا ہے۔
ہم ایک خدا کے ماننے والے ہیں، ہم خدا کے علاوہ کسی کونہ اپنا معبود مانتے ہیں اورنہ ہی کسی کے سامنے سجدہ کرتے ہیں، اس لیے اس کوہم کسی حال میں بھی قبول نہیں کرسکتے۔ مر جانا توقبول ہے، لیکن شرک کرنا قبول نہیں ہے۔ مریں گے تواسلام پراورجییں گے تواسلام پر۔