Juraat:
2025-10-28@11:56:29 GMT

غزہ میں پاکستانی فوجی دستے کی تعیناتی کا اشارہ

اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT

غزہ میں پاکستانی فوجی دستے کی تعیناتی کا اشارہ

غزہ میں تعینات بین الاقوامی فورس میں پاکستان کے فوجی دستے شامل ہوسکتے ہیں، اسرائیلی اخبار
گزشتہ ہفتے اسرائیل کی خارجہ و دفاعی امور کمیٹی کو بند کمرہ اجلاس میں دی گئی بریفنگ میں انکشاف

اسرائیلی اخبار کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ غزہ میں تعینات کی جانے والی بین الاقوامی فورس میں پاکستان کی فوجی دستے بھی شامل ہوسکتے ہیں۔اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اسرائیلی دفاعی حکام نے قانون سازوں کو بتایا ہے کہ غزہ میں 2 سالہ جنگ کے بعد استحکام قائم کرنے کے لیے تشکیل دی جانے والی بین الاقوامی فورس میں پاکستان کے فوجی دستے بھی شامل ہو سکتے ہیں۔اسرائیلی ویب سائٹ ’وائی نیٹ نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے اسرائیلی کینیسٹ کی خارجہ و دفاعی امور کمیٹی کو بند کمرہ اجلاس میں دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ اس بین الاقوامی فورس میں انڈونیشیا، آذربائیجان اور پاکستان کے فوجی شامل ہوں گے۔رپورٹ کے مطابق انڈونیشیا پہلے ہی اس مشن کے لیے اپنی فوج بھیجنے کی پیشکش کر چکا ہے جبکہ اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق آذربائیجان نے بھی اپنے فوجی فراہم کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔تاہم رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستانی فوجیوں کی ممکنہ شمولیت کے بارے میں اب تک باضابطہ طور پر کوئی اعلان یا عوامی سطح پر تذکرہ نہیں کیا گیا۔خیال رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے غزہ میں پاکستانی افواج کی تعیناتی کے حوالے سے کہا تھا کہ اس بارے میں وزارت خارجہ جواب دے گی۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: بین الاقوامی فورس میں اسرائیلی اخبار میں پاکستان فوجی دستے کے مطابق

پڑھیں:

غزہ فورس میں غیرملکی افواج کا انتخاب اسرائیل کرے گا: نیتن یاہو

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل یہ فیصلہ کرے گا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کے تحت غزہ میں جنگ بندی کو مستحکم کرنے کے لیے مجوزہ بین الاقوامی فورس میں کون سی غیر ملکی افواج کو شامل ہونے کی اجازت دی جائے گی۔

غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق  اب تک واضح نہیں ہے کہ عرب یا دیگر ممالک اس فورس کے لیے اپنے فوجی بھیجنے پر آمادہ ہوں گے یا نہیں، خاص طور پر اس وجہ سے کہ حماس نے منصوبے کے مطابق اپنے ہتھیار ڈالنے سے انکار کر دیا ہے، جب کہ اسرائیل نے اس فورس کی ساخت پر تحفظات ظاہر کیے ہیں۔

ٹرمپ انتظامیہ نے امریکی فوجیوں کو غزہ پٹی میں بھیجنے سے انکار کر دیا ہے، لیکن وہ انڈونیشیا، متحدہ عرب امارات، مصر، قطر، ترکی اور آذربائیجان سے اس کثیر القومی فورس میں شمولیت کے لیے بات چیت کر رہی ہے۔

نیتن یاہو نے کہا کہ ہم اپنی سکیورٹی کے خود ذمہ دار ہیں، دشمنوں پر حملوں کے لیے کسی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں اور ہم نے یہ بات واضح کر دی ہے کہ بین الاقوامی افواج کے حوالے سے بھی اسرائیل ہی فیصلہ کرے گا کہ کون سی افواج ہمارے لیے ناقابلِ قبول ہیں، اور ہم اسی پالیسی کے تحت عمل کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات بلاشبہ امریکا کے لیے بھی قابلِ قبول ہے، جیسا کہ اس کے اعلیٰ ترین نمائندوں نے حالیہ دنوں میں واضح طور پر کہا ہے، اسرائیل اب بھی اس علاقے کے تمام راستوں پر کنٹرول رکھتا ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم نے اشارہ دیا تھا کہ وہ غزہ میں ترک سکیورٹی فورسز کے کسی بھی کردار کے خلاف ہوں گے، ترک صدر طیب اردوان نے فلسطینی علاقے میں اسرائیلی فضائی اور زمینی کارروائیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا جس کے بعد ترک۔اسرائیلی تعلقات غزہ پر اسرائیلی حملوں کے دوران بری طرح خراب ہو گئے تھے۔

ویب ڈیسک مرزا ندیم بیگ

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں پاکستانی فوج تعینات کی جاسکتی ہے، اسرائیلی میڈیا
  • اسرائیل کا اعلان: غزہ میں ترک فوج کی موجودگی ہرگز قبول نہیں
  • غزہ میں تعینات کی جانیوالی عالمی فورس میں پاکستانی فوجی بھی شامل ہوسکتے ہیں‘اسرائیلی اخبار
  • غزہ فورس میں غیرملکی افواج کا انتخاب اسرائیل کرے گا: نیتن یاہو
  • غزہ جنگ بندی کی نگرانی: اسرائیل نے ترکی کے فوجیوں کی تعیناتی مسترد کر دی
  • غزہ بین الاقوامی فورس میں پاکستان کے فوجی بھی شامل ہوں گے، اسرائیل میڈیا
  • غزہ میں بین الاقوامی فورس کی تعیناتی: پاکستان بھی شامل ہو سکتا ہے، اسرائیلی میڈیا کا دعویٰ
  • غزہ فورس میں کن ممالک کی فوج شامل ہوگی؟ نیتن یاہو نے بڑا اعلان کر دیا
  • وینزویلا سے کشیدگی میں اضافہ‘ امریکی بحری بیڑہ تعیناتی کیلیے تیار