وزیراعلیٰ سہیل آفریدی اور جنید اکبر کے جارحانہ بیانات سے پی ٹی آئی میں ہلچل
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اندر اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں، کیونکہ پارٹی کے متعدد سینئر رہنماؤں نے خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی اور پارٹی کے صوبائی صدر جنید اکبر کے حالیہ جارحانہ بیانات پر سخت تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، دونوں رہنماؤں کے بیانات نے پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے کیونکہ خدشہ ہے کہ ایسا رویہ خیبر پختونخوا میں پارٹی کی حکومت کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
پارٹی کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ جن رہنماؤں نے تحفظات ظاہر کیے ہیں، ان میں پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان، سابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور، سینیٹر شبلی فراز اور شیخ وقاص اکرم شامل ہیں۔ ان رہنماؤں کا مؤقف ہے کہ اشتعال انگیز اور محاذ آرائی پر مبنی بیانات نہ صرف پارٹی کی ساکھ کو نقصان پہنچا سکتے ہیں بلکہ حکومت کے استحکام کو بھی متاثر کر سکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، علی امین گنڈا پور نے اندرونی اجلاس میں خبردار کیا ہے کہ وزیراعلیٰ اور صوبائی صدر کے غیر محتاط بیانات پارٹی کی واحد حکومت کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ “ہمیں ایسی حکمت عملی اپنانا چاہیے جو صوبائی حکومت کو بچانے اور اسے مضبوط بنانے میں مدد دے، نہ کہ اسے غیر مستحکم کرے۔”
دوسری جانب، پارٹی کے دیگر اہم رہنماؤں — بیرسٹر گوہر علی خان، شبلی فراز اور شیخ وقاص اکرم — نے بھی اسی مؤقف کی تائید کی ہے اور کہا ہے کہ مقتدر حلقوں کے خلاف محاذ آرائی کی پالیسی نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔ ان کے مطابق، اس طرزِ عمل سے پارٹی اور حکومت کے درمیان تعلقات مزید کشیدہ ہو سکتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے اندر یہ تشویش بڑھتی جا رہی ہے کہ اگر پارٹی رہنما اسی انداز میں بیانات دیتے رہے تو ملک میں عدم استحکام پیدا ہو سکتا ہے، اور 9 مئی جیسے حالات دوبارہ جنم لے سکتے ہیں، جس سے پارٹی قیادت ہر ممکن طور پر گریز چاہتی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی حکومت کے پارٹی کے پارٹی کی سکتے ہیں
پڑھیں:
پاکستان آئینی بحران کا شکار، عدلیہ کو آئینی ترمیم کے ذریعے یرغمال بنایا گیا، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت سنگین آئینی بحران سے گزر رہا ہے، جسے پوری دنیا دیکھ رہی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ آئینی ترمیم کے ذریعے عدلیہ کو یرغمال بنا لیا گیا ہے، جو عدالتی خودمختاری پر براہ راست حملہ ہے۔
سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سہیل آفریدی نے کہا کہ ججز کے احکامات ہوا میں اڑائے جا رہے ہیں، حتیٰ کہ ایک چھوٹا حوالدار بھی عدلیہ کے احکامات پر عمل نہیں کر رہا۔
مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی اور کور کمانڈر پشاور کی علیحدہ ملاقات، کیا باتیں ہوئیں؟
ان کے مطابق، ہم آئین و قانون پر عملدرآمد کے لیے سپریم کورٹ آئے ہیں۔ اگر آئین پر عمل ہوا تو بانی پی ٹی آئی کے خلاف قائم مقدمات کا فیصلہ شفاف انداز میں ہوگا اور ناحق قید لوگ رہا ہوں گے۔
سہیل آفریدی نے مطالبہ کیا کہ بانی پی ٹی آئی کے مقدمات جلد سماعت کے لیے مقرر کیے جائیں، خاص طور پر القادر ٹرسٹ کیس جو طویل عرصے سے زیر التوا ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ پورے صوبے کے چیف ایگزیکٹو ہیں اور میرے آفس میں سب آئیں گے تو کور کمانڈر بھی آئیں گے، اس میں کوئی غیر معمولی بات نہیں۔
مزید پڑھیں: ‘اپنی گاڑیاں واپس لے لو’، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے وفاق کو یہ پیغام کیوں دیا؟
دوحا مذاکرات کے حوالے سے سہیل آفریدی نے واضح کیا کہ انہوں نے اسمبلی کے فلور پر کہا تھا کہ مذاکرات خوش آئند ہیں، تاہم خیبر پختونخوا حکومت کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، جو براہ راست ان مذاکرات سے متاثر ہوتی ہے۔ جو لوگ مذاکرات کامیاب بنا سکتے ہیں، انہیں کمیٹی میں شامل کیا جانا چاہیے۔
سہیل آفریدی نے مزید کہا کہ ہمیں بتایا جائے کہ پاکستان میں آئین و قانون کی بالادستی ہوگی یا نہیں، تاکہ ہم اس کے مطابق اپنا مؤقف طے کرسکیں۔
انہوں نے وفاقی حکومت پر سیاسی انتقام کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اگر ملک میں انصاف ہوا تو بہت سے ناحق قید لوگ جلد آزاد ہوں گے۔
a
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئینی بحران سہیل آفریدی کور کمانڈر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا