آزاد کشمیر میں حکومت کی تبدیلی کے وفاق پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
آزاد کشمیر میں حکومت کی ممکنہ تبدیلی نے سیاسی حلقوں میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے کہ کیا اس پیش رفت کے اثرات وفاقی سیاست پر بھی پڑیں گے؟ اگرچہ بظاہر یہ معاملہ علاقائی نوعیت کا ہے، لیکن اسلام آباد کے سیاسی منظرنامے میں اسے ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے تعلقات کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔
سینیئر تجزیہ کاروں کا مجموعی تاثر یہ ہے کہ اس تبدیلی سے وفاقی سیاست یا حکومت پر کوئی خاص اثر نہیں پڑے گا، البتہ آزاد کشمیر کی اندرونی سیاست میں ہلچل ضرور پیدا ہوگی۔
مزید پڑھیں: آزاد کشمیر حکومتی تبدیلی: ن لیگ کا تحریک عدم اعتماد میں پیپلز پارٹی کا ساتھ دینے کا اعلان
پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے ’وی نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ مسلم لیگ ن کے آزاد کشمیر میں اپوزیشن میں بیٹھنے اور نئی حکومت کی تشکیل سے وفاق میں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
انہوں نے کہاکہ آزاد کشمیر میں حکومت کی تبدیلی سے پیپلز پارٹی اور مسلم ن کے اتحاد کو کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔
پیپلز پارٹی کو ایک چھوٹی سی چاکلیٹ دی جارہی ہے، حامد میرسینیئر تجزیہ کار حامد میر نے کہاکہ مسلم لیگ (ن) پہلے ہی کہہ چکی ہے کہ اسے آزاد کشمیر میں چوہدری انوارالحق کی حمایت کرکے بدنامی کے سوا کچھ نہیں ملا، اب جب پیپلز پارٹی کو وزارتِ عظمیٰ دی جا رہی ہے تو یہ محض ایک علامتی اقدام ہے، کیونکہ اسمبلی کی مدت میں صرف چند ماہ ماہ باقی رہ گئے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ یہ ایک چھوٹی سی چاکلیٹ دی جا رہی ہے تاکہ پیپلز پارٹی کو وقتی خوشی مل جائے، لیکن عملی طور پر اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
حامد میر نے کہاکہ پیپلز پارٹی کے پاس آزاد کشمیر اسمبلی میں اکثریت نہیں، اس لیے روایتی طریقے کے ذریعے وفاداریاں تبدیل کروا کر لوگوں کو ساتھ ملانا پڑےگا۔
ان کے مطابق یہ حکومت اگر بن بھی گئی تو اس کی کابینہ 20 سے زیادہ نہیں ہو سکتی، کیونکہ عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ معاہدے میں عیاشیوں اور فضول خرچیوں کو روکنے کی شق شامل کی گئی ہے۔ ایسے میں سب کو خوش کرنا ممکن نہیں، نتیجتاً حکومت مذاق بن کر رہ جائے گی۔
آزاد کشمیر میں حکومتی تبدیلی کا ملکی سیاست پر اثر نہیں پڑےگا، انصار عباسیوی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سینیئر تجزیہ کار انصار عباسی نے کہاکہ آزاد کشمیر میں حکومت کی تبدیلی سے وفاقی حکومت یا ملکی سیاست پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، پیپلز پارٹی اگر اپنا وزیراعظم لے بھی آتی ہے تو ن لیگ اس کی مخالفت نہیں کرے گی۔
انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت پر اس معاملے کا کوئی دباؤ نہیں ہے، مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کی پیپلز پارٹی سے مشاورت ہوئی ہے، جس کے بعد یہ مل کر آگے بڑھ رہے ہیں۔
انصار عباسی نے کہاکہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان اختلافات ماضی میں بھی ہوتے رہے لیکن وفاقی سطح پر کوئی بحران پیدا نہیں ہوا، جس وقت پنجاب اور سندھ حکومت اور مریم نواز اور بلاول بھٹو زرداری ایک دوسرے پر تنقید کر رہے تھے اس وقت بھی پیپلز پارٹی کی وفاقی حکومت سے علیحدگی کی باتیں کی جا رہی تھیں لیکن ایسا کبھ نہیں ہوا، یہ سب وقتی سیاسی حرکات ہیں، کوئی بھی بڑی تبدیلی فی الحال ہوتی نظر آ نہیں رہی۔
’ایکشن کمیٹی کی تحریک نے انوارالحق حکومت کے لیے مشکلات پیدا کیں‘واضح رہے کہ آزاد کشمیر میں جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی حالیہ تحریک کے باعث آزاد کشمیر میں پیدا ہونے والی افراتفری کے بعد آزاد کشمیر میں حکومت کی تبدیلی کے معاملے پر غور کیا گیا۔
آزاد کشمیر کے موجودہ وزیراعظم چوہدری انوارالحق کا تعلق پی ٹی آئی فارورڈ بلاک سے ہے، جبکہ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی حکومت کا حصہ ہیں، جس کے باعث اپوزیشن کا وجود ہی ختم ہو کر رہ گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آزاد کشمیر کا نیا وزیراعظم کون ہوگا؟ قمرزمان کائرہ نے بتادیا
اب پالیسی سازوں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ آزاد کشمیر میں کسی ایک سیاسی جماعت کی حکومت بنا کر دوسرے نمبر والی جماعت کو اپوزیشن بینچوں پر بٹھایا جائے، تاکہ عوام کو مطمئن رکھا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اثرات تحریک عدم اعتماد چوہدری انوارالحق ملکی سیاست ن لیگ پیپلز پارٹی اتحاد وزیراعظم آزاد کشمیر وفاق وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اثرات تحریک عدم اعتماد چوہدری انوارالحق ملکی سیاست ن لیگ پیپلز پارٹی اتحاد وفاق وی نیوز زاد کشمیر میں حکومت کی تبدیلی پیپلز پارٹی مسلم لیگ ن نے کہاکہ ہے کہ ا
پڑھیں:
آزاد کشمیر میں ان ہاوس تبدیلی کا معاملہ، پیپلز پارٹی کا فارورڈ بلاک سے رابطہ، بیرسٹر سلطان نے اہم عہدہ مانگ لیا
آزاد کشمیر میں ان ہاوس تبدیلی کا معاملہ، پیپلز پارٹی کا فارورڈ بلاک سے رابطہ، بیرسٹر سلطان نے اہم عہدہ مانگ لیا WhatsAppFacebookTwitter 0 26 October, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں ان ہاوس تبدیلی کے لیے پیپلز پارٹی نے فارورڈ بلاک میں شامل بیرسٹر سلطان محمود چوہدری گروپ سے رابطہ کر لیا۔ذرائع کے مطابق بیرسٹر سلطان محمود چوہدری گروپ نے پیپلز پارٹی سے اسپیکر آزاد کشمیر اسمبلی کا عہدہ مانگ لیا ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ فریال تالپور کی بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کے گھر آج آمد متوقع ہے، فریال تالپور آج مہاجر اراکین اسمبلی سے بھی ملاقات کریں گی۔ذرائع کے مطابق اسپیکر قانون ساز اسمبلی، صدر کی عدم موجودگی میں قائم مقام صدر ہوتا ہے، بیرسٹر سلطان محمود چوہدری اسپیکر کے عہدے پر اپنا بندہ لانا چاہتے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری علاج کی غرض بیرون ملک جانا چاہتے ہیں۔
دوسری جانب صدر مسلم لیگ (ن)آزاد جموں و کشمیر شاہ غلام قادر کا کہنا ہے کہ ن لیگ کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پارٹی حکومت سازی کا حصہ نہیں بنے گی۔شاہ غلام قادر نے کہا کہ مسلم لیگ (ن)آزاد کشمیرکے عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے اپوزیشن بینچوں پر بیٹھے گی اور اپنا بھرپور اور موثر کردار ادا کرے گی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرخیبرپختونخوا میں سکیورٹی فورسز کی دو مختلف کارروائیاں،25خوراج ہلاک، 5جوان شہید خیبرپختونخوا میں سکیورٹی فورسز کی دو مختلف کارروائیاں،25خوراج ہلاک، 5جوان شہید وزیراعظم کا ملک بھر کے گھریلو صارفین کیلئے گیس کنیکشنز کھولنے کا اعلان متنازع علاقے سرکریک میں بھارت کا جنگی مشقوں کا اعلان، پاکستان کا سخت ردعمل وزیراعظم نے آزاد کشمیر میں حکومت سازی اور سیاسی معاملات کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی سینی ٹیشن ڈائریکٹوریٹ کی نجکاری پرملازمین کے حقوق کا دفاع کرینگے،چوہدری محمد یسین بالاکوٹ ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے ڈیم میں دریا کے بہاؤ کو روکنے کا کام کامیابی سے مکملCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم