کور کمانڈر مبارکباد دینے آئے تھے ، غیر رسمی بات چیت ہوئی : وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم کے ذریعے عدلیہ کو یرغمال بنایا گیا ہے. ججز کے احکامات کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کے مقدمات سماعت کیلئے مقرر کیے جائیں. آئین پر جب عملدرآمد ہوا بانی پی ٹی آئی باہر ہونگے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں بتایا جائے کہ آئین پر عملدرآمد نہیں کرنا تو پھر اپنا لائحہ عمل دیں گے، خیبر پختونخوا پر بند کمروں کے فیصلے مسلط نہ کیے جائیں۔ آپریشن سمیت کسی بھی اہم معاملے میں صوبائی حکومت سے مشاورت نہیں کی گئی۔انہوں نے مزید کہا کہ کور کمانڈر پشاور مجھے مبارکباد دینے وزیر اعلی ہاؤس آئے تھے.
قبل ازیں وزیر اعلیٰ ہاؤس پشاور میں شمولیتی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سہیل آفریدی نے کہا کہ ہم ایک ریاست دو دستور کا کلچر ختم کرنے آئے ہیں۔ان کا کہنا تھ کہ ہماری جدوجہد حقیقی آزادی اور قانون کی بالادستی کی تحریک ہے. جس میں وکلا برادری کا مرکزی کردار ہے.صوبے کی بار ایسوسی ایشنز کیلئے 42 کروڑ روپے کی گرانٹس منظور ہو چکی ہیں جو چند دنوں میں فراہم کئے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے آئین اور قانون کو مکڑی کا جالا نہیں بننے دینا .جس میں کمزور پھنس جائے اور طاقتور نکل جائے. آئین اور قانون سب کیلئے برابر ہے۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
وفاق سے حقوق طاقت کے زور پر لیں گے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا
ڈی جی آئی ایس پی آر نے میرے خلاف پریس کانفرنس کی، وفاقی وزرا نے گھٹیا الزامات لگائے
میرے اعصاب مضبوط ، ہم دلیر ہیں، کسی سے ڈرنے والے نہیں، سہیل آفریدی کی پریس کانفرنس
وزیر اعلی خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ وفاق سے اپنے حقوق طاقت کے زور پر لیں گے ، صوبے میں امن لا کر رہیں گے ۔کرک جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ میرے خلاف گھٹیا لہجہ استعمال ہوا، انتہائی بد تمیزی کی گئی، وفاقی وزرا نے غلیظ الزامات لگائے،ڈی جی آئی ایس پی آر نے پشاور آکر پریس کانفرنس کی۔انہوں نے کہا کہ میں سب کو سلام کہتا ہوں کرک والوں پشتونوں کی تاریخ بدلے گی انشا اللہ،جس مقصد کے لیے جلسہ اور جرگے بلائے ہیں اس پر بات کرینگے، بانی پی ٹی آئی نے میرا نام جب لیا تو کچھ لوگوں نے مجھ پر اعتراض کیا، پہلے ہمیں اس ایوان کا حصہ نہیں بننے نہیں دیا جاتا تھا۔وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ پہلے جس کے ساتھ بھٹو اور شریف جیسے الفاظ تھے، وہ صرف ایوان تک آتے تھے، مجھ پر الزامات لگائے گئے۔سہیل آفریدی نے کہا کہ میرے خلاف گھٹیا لہجہ استعمال ہوا، انتہائی بد تمیزی کی گئی، ڈی جی آئی ایس پی آر نے پشاور آکر پریس کانفرنس کی، وفاقی وزرا نے غلیظ اور گھٹیا الزامات لگائے، میں نے مہذب طریقے سے ان کے الزامت کا جواب دیا۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم سے عمران خان کی ملاقات کا کہا لیکن ان نے کہا کہ پوچھ کر بتاتا ہوں، پھر میں نے وزیر اعظم کی میٹنگ کا کہا کہ میں بانی سے پوچھ کر بتاتا ہوں، مجھ کو ناکام کرنے کی کوشش کرینگے، میرے اعصاب مضبوط ہیں۔سہیل آفریدی نے کہا کہ ہم دلیر ہیں، ہم کسی سے ڈرنے والے نہیں، ان کے بڑے بڑے بابے نے کیا تیر مارا ہے، یہ نوجوان ڈلیور کرے گا، میں 36 سال کا ہوں، میں ڈلیور کرونگا، آپ باہر ملکوں میں فلیٹ خریدیں گے، آپ نہیں ڈلیور کرسکتے ہم ڈلیور کرکے رہیں گے ،وفاق سے اپنے حقوق طاقت کے زور پر لیں گے ۔اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں امن لے کر رہیں گے، پولیس کے لیے جدید اسلحہ خریدنگے، بلٹ پروف گاڈیاں خریدنگے پولیس، اسپیشل برنچ، انٹلی جنس اور اس پر انوسٹ کرینگے، گوڈ گورننس ضروری یے خیبر پختونخوا کے 4 ریجن کے لیے پیکج کا اعلان جلد کرینگے۔سہیل آفریدی نے کہا کہ عمران خان کے وژن کے مطابق کرپشن پر زیرو ٹالرنس ہے، تمام سرکاری ملازمین عوام کے نوکر ہیںِ میرے پروٹوکول کے لیے راستہ بند نہیں کرینگے۔