کور کمانڈر سے ملاقات سے متعلق سوال وزیراعلیٰ کے پی سے کیا جائے: بیرسٹر گوہر کا ردعمل،
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر نامزد کرنا پی ٹی آئی کا آئینی و سیاسی حق ہے اور اس حوالے سے مولانا فضل الرحمان کی کسی پیشکش کو قبول نہیں کیا جائے گا۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ دینا عدالتی احکامات کی کھلی خلاف ورزی ہے، عدالت نے واضح طور پر وکلا اور اہل خانہ کو ملاقات کی اجازت دینے کے احکامات جاری کر رکھے ہیں، مگر اس کے باوجود پابندیاں برقرار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نہ صرف ایک بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ بلکہ ملک کے سابق وزیراعظم ہیں، اس لیے ان سے ملاقاتیں سیاسی و قانونی مشاورت کے لیے ضروری ہیں، ہمارا یہ بنیادی حق ہے کہ اپنے قائد سے مشاورت کرسکیں، جیسا کہ دیگر کیسز میں معمول کے مطابق ہوتا ہے۔
بیرسٹر گوہر نے عدالتی نظام کی کارکردگی پر بات کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ ملک بھر کی ماتحت عدالتوں میں اس وقت 23 لاکھ مقدمات زیرِ التوا ہیں، جن میں سے 8 لاکھ 14 ہزار فوجداری کیسز ہیں جبکہ صرف پنجاب میں دو لاکھ 70 ہزار کیسز التوا کا شکار ہیں، ہمارے مقدمات کے ساتھ بھی وہی رویہ اپنایا جائے جو دیگر کیسز کے لیے اختیار کیا جاتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں کابینہ کی تشکیل وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کا صوابدیدی اختیار ہے، تاہم وہ بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کے خواہاں ہیں، پارٹی کے تمام فیصلے عمران خان کی رہنمائی میں کیے جاتے ہیں، اور ہم ان کی ہدایات کے مطابق آگے بڑھیں گے۔”
کابینہ کی تشکیل میں تاخیر کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں، ماضی میں پی ڈی ایم حکومت نے بھی کابینہ بنانے میں دو ہفتے کا وقت لیا تھا۔
کور کمانڈر پشاور اور وزیراعلیٰ کی ممکنہ ملاقات سے متعلق سوال پر بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اس بارے میں میرے پاس کوئی مصدقہ اطلاع نہیں، اس معاملے پر سہیل آفریدی بہتر بتا سکتے ہیں۔
آزاد کشمیر کی سیاسی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہاں جس حکومت کو تبدیل کیا جا رہا ہے، اس کے پاس ایوان کا اعتماد موجود نہیں تھا۔ موجودہ وزیراعظم دراصل پی ٹی آئی کے امیدوار تھے، جنہیں بعد ازاں پارٹی سے نکال دیا گیا۔
آخر میں انہوں نے دوٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ “اپوزیشن لیڈر کے معاملے پر ہمارا مؤقف واضح ہے، یہ عہدہ ہمارا حق ہے، اور اس ضمن میں مولانا فضل الرحمان کی کوئی پیشکش قابلِ قبول نہیں ہوگی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر کرتے ہوئے پی ٹی آئی نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
غزہ سٹی:اسرائیل کا گاڑی پر فضائی حملہ،حماس کے اہم ترین کمانڈر سعد عدسا 2 ساتھیوں سمیت شہید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251214-01-19
غزہ /تل ابیب /قاہرہ /جنیوا /واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) غزہ میں اسرائیلی فوج کی جنگ بندی کی خلاف ورزیاں مسلسل جاری ہیں اور گزشتہ روز ایک فضائی حملے میں حماس کے اہم ترین کمانڈر رعد سعد 2 ساتھیوں سمیت شہید ہوگئے۔ ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق ایک کار پر کیا گیا یہ حملہ حماس کے اہم ترین
کمانڈر رعد سعد کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا تھا جن کی موجودگی کی اطلاع انٹیلی جنس نے دی تھی۔ اسرائیل نے یہ فضائی حملہ جنگ بندی لائن کے اس حصے میں کیا جو اب بھی حماس کے کنٹرول میں ہے جو کہ غزہ سیز فائر کی سنگین خلاف ورزی بھی ہے۔ تاحال حماس کی جانب سے اپنے سرگرم ترین کمانڈر رعد سعد کی شہادت کی تردید یا تصدیق سامنے نہیں آئی ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں رعد سعد پر الزام عاید کیا گیا ہے کہ وہ 7 اکتوبر 2023ء کو جنوبی اسرائیل میں ہونے والے حملوں کے ’’اہم منصوبہ سازوں میں سے ایک‘‘ تھے۔غزہ میں اسرائیلی حملوں اور طوفان بائرن نے تباہی مچا دی، شدید سردی اور اسرائیلی حملوں میں 16 فلسطینی جان کی بازی ہار گئے۔ عرب میڈیا کے مطابق طوفان کے باعث غزہ میں کم از کم 14 افراد جاں بحق ہوئے، اسرائیلی حملوں میں 24 گھنٹے کے دوران 2 فلسطینی شہید ہوئے۔ شمالی غزہ کے علاقے بیر النعاجہ میں ایک مکان گرنے سے 5 افراد جاں بحق ہو گئے، غزہ شہر کے رمال محلے میں دیوار گرنے سے مزید 2 افراد جان سے گئے۔شاطی کیمپ اور المواسی میں شدید سردی کے باعث متعدد بچے لقمہ اجل بن گئے، خان یونس میں 8 ماہ کی بچی بارش کے پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہو گئی۔غزہ حکام کا کہنا ہے کہ طوفان بائرن سے 8 لاکھ 50 ہزار افراد خطرے میں ہیں‘ مسلسل محاصرے نے غزہ میں بے گھر خاندانوں کی مشکلات مزید بڑھا دیں۔اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی خصوصی نمائندہ برائے فلسطین فرانسسکا البانیز نے غزہ کی صورت حال کا ذمہ دار اسرائیل، امریکا، جرمنی، برطانیہ اور اٹلی کو قرار دیتے ہوئے کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانسسکا البانیز نے کہا کہ غزہ پر اسرائیلی بمباری میں استعمال ہونے والے اسلحہ امریکا، جرمنی، برطانیہ اور اٹلی نے فراہم کیا تھا‘ غزہ کی تباہی کا ذمہ دار صرف حملے کرنے والا اسرائیل ہی نہیں بلکہ اسے اسلحہ فراہم کرنے والے ممالک بھی اتنے ہی ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ تباہ حال غزہ کی تعمیر نو کے لیے نہ صرف اسرائیل بلکہ اسے اسلحہ فراہم کرنے والے امریکا، جرمنی، برطانیہ اور اٹلی رقم فراہم کریں۔ امریکی حکام کے مطابق غزہ کی پٹی میں اقوامِ متحدہ کے اختیار کے تحت ایک عالمی استحکامی فورس (اسٹیبلائزیشن فورس) تعینات کی جا سکتی ہے، جس میں بین الاقوامی فوجی دستے شامل ہوں گے اور اس کی تعیناتی ممکنہ طور پر اگلے ماہ ہی شروع ہو سکتی ہے تاہم، اس بات پر ابھی تک واضح نہیں ہو سکا کہ حماس کو غیر مسلح کیسے کیا جائے گا۔ 2 امریکی عہدیداروں نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ ایک امریکی ٹو اسٹار جنرل کو اس فورس کی قیادت کے لیے زیرِ غور لایا جا رہا ہے، تاہم اس حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔ مصر نے غزہ میں کسی بھی جغرافیائی یا آبادیاتی تبدیلی کو مسترد کر دیا۔ عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق مصر کے وزیرِ خارجہ بدر عبدالعاطی نے واضح کیا ہے کہ مصر ہر اُس کوشش کو سختی سے مسترد کرتا ہے جس کا مقصد فلسطینیوں کو بے دخل کرنا یا غزہ کی پٹی کی جغرافیائی یا آبادیاتی حیثیت کو تبدیل کرنا ہو۔