سابق وزیراعلیٰ پختونخوا علی امین گنڈاپور کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
اسلام آباد:
عدالت نے سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں سابق وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کے خلاف شراب و اسلحہ برآمدگی کیس کی سماعت ہوئی، جس میں جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر حسن چشتی نے علی امین گنڈا پور کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔
دورانِ سماعت علی امین گنڈاپور عدالت میں پیش نہیں ہوئے جب کہ ان کے وکیل راجا ظہور الحسن بھی عدالت نہیں آئے، جس پر عدالت نے علی امین گنڈا پور کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم جاری کردیا۔
عدالت نے علی امین گنڈا پور کی مسلسل غیر حاضری کے باعث وارنٹ گرفتاری کیے اور کیس کی آئندہ سماعت 11نومبر تک ملتوی کردی۔
یاد رہے کہ علی امین گنڈا پور کے خلاف تھانہ بارہ کہو میں مقدمہ درج ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: علی امین گنڈا پور
پڑھیں:
مردہ شہری کے شناختی کارڈ بحال کرنے کی کیس کی سماعت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251213-08-8
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ میں سرکاری ریکارڈ میں مردہ شہری کی شناختی کارڈ بحال کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے نادرا اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے چار ہفتوں میں جواب طلب کرلیا۔ وکیل درخواست گزار کنول غوری نے مؤقف اختیار کیا کہ عمران ملک برطانیہ میں مقیم تھے مگر ان کے اہل خانہ نے جعلی ڈیتھ سرٹیفکیٹ بنا کر نادرا کے ریکارڈ میں انہیں مردہ ظاہر کردیا۔ درخواست گزار چار سال بعد اکتوبر میں وطن واپس آئے تو بینک اکاؤنٹ کھلوانے کے دوران انتظامیہ نے بتایا کہ شناختی کارڈ بلاک ہے جبکہ نادرا نے انہیں مطلع کیا کہ وہ اپریل 2024 میں وفات پاچکے ہیں۔ وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ یوسی ریکارڈ کے مطابق والدہ نورین ملک نے ڈیتھ سرٹیفکیٹ کے لیے درخواست دی تھی جبکہ بھائی کامران ملک نے میوہ شاہ قبرستان میں تدفین کا سرٹیفکیٹ بنوایا۔ وکیل نے کہا کہ خاندان کی جانب سے جعلی کارروائی اور فراڈ کے خلاف مقدمہ درج کرایا گیا ہے، والدہ کو دباؤ میں لے کر بھائی وراثت سے محروم کرنا چاہتے ہیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ اگر درخواست گزار مردہ ظاہر کیے جاچکے تھے تو وہ وطن کیسے واپس آئے؟ وکیل نے بتایا کہ درخواست گزار کا پاسپورٹ منسوخ نہیں ہوا تھا، اسی بنیاد پر وہ واپس آگئے لیکن اب بیرون ملک نہیں جاسکتے۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ کیس صرف نادرا کی حد تک دیکھا جائے گا اور شناختی کارڈ بحالی کے حوالے سے مناسب کارروائی کی جائے۔ عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے چار ہفتوں میں جواب طلب کرلیا ہے۔