Jasarat News:
2025-11-21@04:15:09 GMT

اجتماع عام 2025: اْٹھو جوانوں، بدل دو نظام!

اشاعت کی تاریخ: 21st, November 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور کی فضا ایک بار پھر انقلاب کی آہٹ سن رہی ہے۔ مینارِ پاکستان وہی تاریخی مقام جہاں کبھی 1940ء میں ایک خواب نے جنم لیا تھا، اب 2025ء میں ایک نئے عزم، ایک نئے سفر، اور ایک نئے نظام کے قیام کا گواہ بننے جا رہا ہے۔ اکیس، بائیس اور تیئس اکتوبر کے یہ دن محض تاریخ کے اوراق نہیں، بلکہ اْمید، بیداری اور تبدیلی کے نئے ابواب رقم کرنے جا رہے ہیں۔ یہ وہ لمحے ہیں جب لاکھوں نوجوان، مزدور، طلبہ، علماء، اساتذہ، مائیں، بہنیں، اور بزرگ ایک ہی صدا میں پکار اٹھیں گے: ’’اْٹھو جوانوں، بدل دو نظام! اْٹھو جوانوں، ہے وقت ِ قیام!‘‘ یہ نعرہ محض سیاسی جوش نہیں بلکہ فکری بیداری اور روحانی انقلاب کا اعلان ہے۔ یہ اس قوم کے نوجوانوں کی للکار ہے جنہیں دہائیوں سے جھوٹے وعدوں، کھوکھلی جمہوریت اور مفاد پرست سیاست کے بوجھ تلے دبایا گیا۔ یہ وہ نوجوان ہیں جنہوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ کس طرح سرمایہ دارانہ نظام نے عوام کو غلام، اور جاگیردارانہ سیاست نے ان کے خوابوں کو قید کر رکھا ہے۔ اب وہ خاموش نہیں رہ سکتے، کیونکہ ان کے دلوں میں اقبال کی صدائیں جاگ اٹھی ہیں: ’’جوانوں کو سوزِ جگر بخش دے، مرا عشق مری نظر بخش دے!‘‘

اجتماعِ عام 2025 صرف ایک اجتماع نہیں، بلکہ امت ِ مسلمہ کے شعور کی تجدید ِ عہد ہے۔ یہ وہ تحریک ہے جو سید ابوالاعلیٰ مودودی کے فکر و نظریے کی تسلسل ہے۔ وہ فکر جس نے غلام ذہنوں میں آزادی کی جوت جلائی تھی۔ آج وہی جماعت، وہی عزم، اور وہی مشن ایک بار پھر مینارِ پاکستان کے سائے میں نظامِ مصطفی کے قیام کے عہد کے ساتھ کھڑا ہے۔ یہ اجتماع اس بات کا اعلان ہے کہ اس ملک کا مستقبل کسی مغربی ماڈل، کسی سرمایہ دارانہ ڈھانچے یا کسی جاگیردارانہ سیاست میں نہیں بلکہ اسلامی نظامِ عدل و مساوات میں ہے۔ یہ اجتماع اس نوجوان کے لیے پیغام ہے جو تعلیم کے باوجود بے روزگار ہے، اْس مزدور کے لیے جو اپنی محنت کے باوجود بھوکا سوتا ہے، اْس ماں کے لیے جو اپنے بچوں کے علاج کے لیے در در ٹھوکریں کھاتی ہے، اور اْس طالب علم کے لیے جو خواب دیکھنے سے پہلے ہی مایوسی کے اندھیروں میں ڈوب جاتا ہے۔ دنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ ہر انقلاب کا محور نوجوان ہوتے ہیں۔ رسول اکرمؐ کے ساتھیوں میں اکثریت نوجوانوں کی تھی۔ علیؓ، مصعبؓ، اسامہؓ، زبیرؓ یہ سب ایمان، یقین اور قربانی کے پیکر تھے۔ اسلام کی بنیاد جس نسل نے رکھی، وہ جوانی کی حرارت اور سوزِ یقین سے لبریز تھی۔ آج بھی وہی وقت لوٹ آیا ہے۔

پاکستان کا نوجوان سیاست سے مایوس نہیں وہ سیاستدانوں سے مایوس ہے۔ وہ انقلاب چاہتا ہے مگر خون خرابہ نہیں، وہ تبدیلی چاہتا ہے مگر اصولوں کے ساتھ۔ یہی نوجوان اجتماعِ عام میں منظم قوت بن کر ابھرنے جا رہے ہیں۔ ان کی للکار اس نظام کے خلاف ہے جس نے تعلیم کو کاروبار، صحت کو منافع، اور انصاف کو تجارت بنا دیا ہے۔ یہ وہ نسل ہے جو شعور یافتہ ہے، جو قرآن و سنت اور اقبال و مودودی کی فکر سے روشنی لے رہی ہے۔ اجتماعِ عام انہیں سمت دے گا۔ فکر کی سمت، نظم کی سمت، اور قیادت کی سمت۔

پاکستان کا قیام کسی زبان یا نسل کی بنیاد پر نہیں بلکہ لا الٰہ الا اللہ کے نعرے پر ہوا تھا۔ لیکن

78 برس بعد بھی ہم وہ نظام نافذ نہ کر سکے جو اس نعرے کا تقاضا تھا۔ ہم نے اسلام کو مسجد کی چار دیواری میں قید کر دیا، عدالتوں اور معیشت میں مغرب کی اندھی تقلید شروع کر دی۔ نتیجہ یہ ہے کہ آج ہمارا ملک مہنگائی، بے روزگاری، کرپشن اور اخلاقی زوال کی تصویر بن چکا ہے۔ نظامِ مصطفی وہ نظام ہے جس میں عدل و مساوات کی ضمانت ہے۔ جس میں حکمران خادم ہوتا ہے، دولت گردش میں رہتی ہے، اور انصاف سب کے لیے یکساں ہوتا ہے۔رسولِ اکرمؐ نے فرمایا: ’’اگر فاطمہ بنت محمدؐ بھی چوری کرے تو میں اس کا ہاتھ کاٹوں گا‘‘۔ یہ وہ عدل ہے جس نے مدینہ کو امن و انصاف کا گہوارہ بنایا۔ آج اسی عدل کی، اسی روحِ مصطفی کی، اور اسی نظام کی ضرورت ہے۔ اجتماعِ عام کا مقصد صرف ہجوم اکٹھا کرنا نہیں بلکہ ذہنوں کو منظم اور فکر کو زندہ کرنا ہے۔ یہ اجتماع یاد دلاتا ہے کہ قوموں کی تقدیر جلسوں سے نہیں بلکہ نظریات سے بدلتی ہے۔ یہاں شعور بانٹا جاتا ہے، سمت دی جاتی ہے، اور کردار تراشے جاتے ہیں۔ نظام کی تبدیلی کا مطلب صرف حکومت بدلنا نہیں بلکہ سوچ، اقدار، اور ترجیحات بدلنا ہے۔ یہ کام صبر، قربانی اور استقامت مانگتا ہے۔ یہ راستہ مشکل ہے، مگر ہر وہ راستہ مشکل ہوتا ہے جو منزلِ حق کی طرف جاتا ہے۔ رکاوٹیں وہی ہیں جو ہمیشہ اہل ِ حق کے سامنے رہتی ہیں۔ مفاد پرست اشرافیہ، کرپٹ بیوروکریسی، لادین میڈیا، اور وہ طبقہ جو ظلم کے نظام سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔ لیکن تاریخ گواہ ہے کہ جب قوم بیدار ہو جائے، تو فرعون بھی لرز جاتے ہیں۔ یہ اجتماع اس حقیقت کا اعلان ہے کہ اب قوم کا شعور غلام نہیں رہا۔ اب وہ سوال کرتی ہے، سوچتی ہے،

منظم ہوتی ہے، اور میدانِ عمل میں اُترنے کو تیار ہے۔ یہ اجتماع نوجوانوں کو پکار رہا ہے: آؤ! یہ ملک تمہارا ہے، اس کا مستقبل تمہارے ہاتھوں میں ہے۔اقبال نے جس نوجوان کا خواب دیکھا، مودودی نے اس کے لیے فکر کی بنیاد رکھی، اور آج جماعت ِ اسلامی اْس خواب کو حقیقت کا روپ دینے جا رہی ہے۔ یہ اجتماع مایوسی کے اندھیروں میں اْمید کا دیا ہے۔ یہ یقین دلاتا ہے کہ اگر نیت خالص ہو، سمت درست ہو، اور قیادت مخلص ہو تو کوئی طاقت تقدیر کے دھارے نہیں روک سکتی۔

وہی مینار جو 1940ء میں قراردادِ پاکستان کی علامت بنا، اب 2025ء میں عہد ِ انقلاب کا گواہ بننے جا رہا ہے۔ یہ مینار صرف پتھروں کا ڈھانچہ نہیں، بلکہ امت کے شعور اور عزم کی علامت ہے۔ یہاں امت عہد کرے گی کہ اب خواب ادھورے نہیں رہیں گے۔ اب پاکستان واقعی اسلام کا قلعہ بنے گا۔ عدل، امن، اور اخوت کا گہوارہ۔ یہ اجتماع اْس وعدے کی تجدید ہے جو ہم نے اپنے ربّ سے کیا تھا: کہ ہم اس کی زمین پر اس کا نظام نافذ کریں گے۔ یہی ایمان کا تقاضا ہے، یہی بقاء کی ضمانت ہے۔ اب فیصلہ قوم کے ہاتھ میں ہے کیا ہم ظلم کے نظام کے ساتھ جینا چاہتے ہیں یا عدلِ مصطفی کے ساتھ کھڑا ہونا؟ کیا ہم تماشائی بن کر تاریخ کے کنارے بیٹھے رہیں گے یا کردار بن کر میدان میں اُتریں گے؟ اب وقت آ چکا ہے کہ ہم اپنی صفوں کو منظم کریں، اپنے ایمان کو تازہ کریں، اور اپنی منزل طے کریں۔ یہ قوم جب متحد ہو جائے تو کوئی طاقت اس کا راستہ نہیں روک سکتی۔ مینارِ پاکستان ایک بار پھر گواہی دے گا یہ قوم زندہ ہے، بیدار ہے، اور اپنے ربّ کے وعدے پر یقین رکھتی ہے۔ اْٹھو جوانوں، بدل دو نظام! اْٹھو جوانوں، ہے وقت ِ قیام! اجتماعِ عام 2025 بیداریِ امت کا نیا سنگِ میل۔

میر بابر مشتاق سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ا ٹھو جوانوں یہ اجتماع ا نہیں بلکہ کے ساتھ ہے کہ ا کے لیے رہا ہے بلکہ ا

پڑھیں:

نظام بدلو اجتماع ملک کی سیاست کا رخ اور 25 کروڑ عوام کو بیدار کرے گا،  منعم ظفر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: جماعت اسلامی کے تین روزہ اجتماع عام  نظام بدلو میں شرکت کے لیے ملک بھر سے قافلوں  کی روانگی کا سلسلہ تیز ہوگیا ہے جبکہ جمعرات 20 نومبر کو کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں سے ہزاروں افراد ٹرینوں، بسوں اور دیگر سواریوں کے ذریعے لاہور روانہ ہوئے، کینٹ اسٹیشن سے ایک خصوصی ٹرین بھی روانہ ہوئی جسے امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے الوداع کیا۔

اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے منعم ظفر خان نے کہا کہ 21، 22 اور 23 نومبر کو مینار پاکستان پر ہونے والا یہ اجتماع نہ صرف جماعت اسلامی کی تاریخ کا عظیم اجتماع ہوگا بلکہ ملکی سیاست میں ایک نئے دور کا آغاز بھی ثابت ہوگا، ”بدل دو نظام“ صرف ایک نعرہ نہیں بلکہ اس جدوجہد کا نقطۂ آغاز ہے جو ملک میں موجود فرسودہ، جاگیردارانہ اور استحصالی ڈھانچے کے خاتمے کی طرف بڑھے گی، اس اجتماع کے ذریعے نوجوانوں اور 25 کروڑ عوام کو امید، حوصلہ اور ایک نئی سمت ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں 26ویں اور 27ویں آئینی ترامیم کے گرد پوری سیاست گھوم رہی ہے، عدالتوں کو دباؤ میں لیا جارہا ہے اور عوام کے مسائل پسِ پشت ڈال دیے گئے ہیں،  قوم کی بھاری اکثریت مہنگائی، بے روزگاری اور بدترین معاشی حالات کا سامنا کر رہی ہے،  ملک میں 44 فیصد آبادی خطِ غربت سے نیچے زندگی گزار رہی ہے جبکہ لاکھوں نوجوان نوکریوں کے لیے دھکے کھا رہے ہیں،  فیکٹریوں میں مزدور اپنے حقوق سے محروم ہیں، خواتین عدم تحفظ کا شکار ہیں اور شہریوں کو بجلی، پانی، بہتر ٹرانسپورٹ اور صاف سڑکوں جیسی بنیادی سہولیات بھی میسر نہیں۔

منعم ظفر خان نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں 78 لاکھ اور ملک بھر میں 2 کروڑ 62 لاکھ بچے ایسے ہیں جنہیں اسکول جانا چاہیے تھا مگر حکمرانوں کی غفلت کے باعث وہ تعلیم سے محروم ہیں حالانکہ آئین ریاست کو ہر شہری کو مفت تعلیم فراہم کرنے کا پابند کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان حالات میں جماعت اسلامی کا اجتماع عام ملک کو اس کے اصل مقصد سے جوڑنے کی جدوجہد کا حصہ ہے، 23 مارچ 1940 کو اسی مقام پر جس عزم کا اظہار ہوا تھا، آج اس کی تجدید وقت کی ضرورت ہے۔ اجتماع میں نوجوانوں، خواتین، معیشت اور سیاست کے موضوعات پر خصوصی سیشن ہوں گے جبکہ 40 سے زائد ممالک سے اسلامی تحریکوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے نمائندے بین الاقوامی اجلاس میں شرکت کریں گے،  اجتماع کے دوران امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن آئندہ کا لائحہ عمل پیش کریں گے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • ’’بدل دو نظام اجتماع عام‘‘ سے چہرے نہیں نظام بدلے گا،نزہت بھٹی
  • ٹنڈوجام، جماعت اسلامی کا قافلہ اجتماع عام میں شرکت کیلیے روانہ
  • نظام بدلو اجتماع ملک کی سیاست کا رخ اور 25 کروڑ عوام کو بیدار کرے گا،  منعم ظفر
  • چین کی ویزا فری پالیسی کے فوائد: نہ صرف آمد و رفت، بلکہ تہذیبوں کا ایک سنگم
  • جماعت اسلامی کا 3 روزہ ’بدل دو نظام‘ اجتماع  کیا ہے؟
  • ’’بدلو نظام اجتماع عام‘‘ : نئی تحریک شروع کرنے جارہے ہیں‘کاشف سعید شیخ
  • جاگیرداروں ‘وڈیروں اور مافیاز کے مسلط کردہ ظالمانہ نظام کو اب مزید برداشت نہیں کریں گے‘حافظ نعیم الرحمن
  • جماعت اسلامی اجتماع، بدل دو نظام
  • مافیاز کے ظالمانہ نظام کوبرداشت نہیں کریں گے، حافظ نعیم