اسلام آباد: گاڑی سے کچل کر جاں بحق 2 لڑکیوں کے خاندانوں نے ملزم کو معاف کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, December 2025 GMT
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں 2 لڑکیوں کو گاڑی سے کچلنے کے کیس میں جاں بحق لڑکیوں کے خاندانوں نے ملزم کو معاف کر دیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی کی عدالت میں متاثرہ فیملی نے ملزم کی معافی کا بیان دیا۔
عدالت نے ملزم کے خاندان اور جاں بحق لڑکیوں کے خاندانوں میں صلح ہونے کے بعد ملزم کے خلاف کیس ختم کر دیا۔
متاثرہ فیملیز کے بیان کے بعد ملزم کی ضمانت منظور کر لی گئی اور عدالت نے اسے ضمانت پر رہا کرنے کا حک
دورانِ سماعت ملزم کو آج 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پورا ہونے پر عدالت میں پیش کیا گیا۔
ایک لڑکی کا بھائی عدالت میں بیان دینے آیا تھا جبکہ اس کی والدہ کا آن لائن بیان ریکارڈ کیا گیا۔
دوسری جاں بحق لڑکی کے والد کا بیان بھی عدالت میں ریکارڈ کیا گیا۔
واضح رہے کہ اسلام آباد میں سیکریٹریٹ چوک شاہراہ دستور پر گاڑی نے اسکوٹی کو ٹکر مار دی تھی جس کے نتیجے میں اسکوٹی پر سوار 2 لڑکیاں جاں بحق ہو گئی تھیں، جاں بحق لڑکیوں کی شناخت ثمرین اور تابندہ کے نام سے ہوئی تھی۔
واقعے کا مقدمہ جاں بحق لڑکی ثمرین کے بھائی کی مدعیت میں تھانہ سیکریٹریٹ میں درج کیا گیا تھا جبکہ پولیس نے گاڑی کے ڈرائیور کو گرفتار کر لیا تھا۔
م دے دیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
ترکیہ کی عدالت کے لاکر سے ضبط شدہ ایک ارب روپے مالیت کے زیورات چوری
ترکیہ میں کسی کرائم فلم کی پُراسرار انداز میں کی گئی چوری کی واردات نے سب کو حیران اور قدرے پریشان کرکے رکھ دیا۔
اس کہانی میں چوری کی پُراسراریت اگر حیران کن ہے تو واردات میں عدالت کے محفوظ ترین سمجھے جانے والے لاکر سے قیمتی سامان غائب ہونا سیکیورٹی فورسز کے لیے پریشان کن بھی ہے۔
سونے زیورات سے بھرے اس لاکر سے ایک ارب روپے سے زائد مالیت کا قیمتی سامان چوری ہو گیا۔
نقب زنی کی یہ انوکھی واردات 13 نومبر کو صبح ٹھیک 7:40 بجے کی گئی جب عدالت کا ہال خالی اور راہداریوں میں خاموشی تھی۔
اسی دوران ملزم بڑے اطمینان سے لاکر روم میں داخل ہوا، اور ضبط شدہ قیمتی سامان جن میں سونے کی اینٹیں، بسکٹ، زیورات اور سکے شامل تھے، لے اُڑا۔
جن میں 9,906 گرام خالص سونا، 49 عثمانی دور کے ریشاد سونے کے سکے، 606 کڑے، 1,328 چوتھائی سونے کے سکے، 167 مکمل سونے کے سکے، 487 اتاترک دور کے سونے کے سکے اور 50 کلوگرام چاندی شامل ہے۔
سی سی ٹی وی فوٹیج میں ملزم ایسا پرسکون دکھائی دے رہا ہے جیسے یہ روزمرہ کا کام ہو۔ اسے نہ گھبراہٹ، نہ جلد بازی اور نہ ہی کوئی پریشانی تھی۔
اس اطمینان کی بنیادی وجہ تو یہ تھی کہ چور خود اسی عدالت کا ملازم تھا اور مکمل منصوبہ بندی کے ساتھ آیا تھا۔
پولیس سی سی ٹی وی فوٹیجز کو غنیمت جان کر ملزم کو گرفتار کرنے اس کے گھر پہنچی تو شدید کوفت اور ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
تفتیشی ٹیم کو چور ملازم کے گھر کے دروازے پر لٹکا تالا منہ چڑا رہا تھا۔ پڑوسیوں نے بتایا کہ وہ صاحب تو اپنی بیوی اور بچوں سمیت برطانیہ جا چکے ہیں۔
ترکیہ پولیس نے چوری کا مقدمہ درج کر کے ایک مشتبہ شخص کو حراست میں لیا ہے اور اس حیرت انگیز کیس کی تہہ تک پہنچنے کی کوشش کر رہی ہے۔