آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور ڈیلرزکا منافع بڑھانے کی سمری بھجوادی گئی، پیٹرول اورڈیزل مہنگا ہونیکاامکان
اشاعت کی تاریخ: 6th, December 2025 GMT
آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور ڈیلرزکا منافع بڑھانے کی سمری بھجوادی گئی، پیٹرول اورڈیزل مہنگا ہونیکاامکان petrol price WhatsAppFacebookTwitter 0 6 December, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس )آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (او ایم سیز) اور ڈیلرز کا منافع بڑھانے کی سمری اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کو ارسال کردی گئی۔ذرائع کے مطابق ای سی سی آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور ڈیلرز کے منافع سے متعلق فیصلہ کریگی۔ذرائع کے مطابق او ایم سیز اور ڈیلرز کے منافع پرپیٹرول اور ڈیزل 2 روپے 40 پیسے فی لیٹر تک مہنگا ہونیکا امکان ہے۔ذرائع کا کہنا ہیکہ او ایم سیز اور ڈیلرز کا منافع ایک روپے 10 پیسے سے ایک روپے 28 پیسے فی لیٹر بڑھانیکی تجویز ہے۔
اس وقت ایک لیٹر پیٹرول پر آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کا منافع 7 روپے87 پیسے ہے۔ ڈیزل پر بھی آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کا منافع 7 روپے87 پیسے فی لیٹر ہے۔ذرائع کا کہنا ہیکہ اس وقت فی لیٹر پیٹرول پر ڈیلرز کا کمیشن 8 روپے 64 پیسے ہے۔ ڈیزل پر بھی ڈیلرز کمیشن 8 روپے 64 پیسے فی لیٹر ہے۔
ذرائع کے مطابق شہری فی لیٹر پیٹرول پر اوایم سیز اور ڈیلرز کا منافع 16روپے 51 پیسے ادا کر رہے ہیں۔ شہری ڈیزل پر بھی 16 روپے 51 پیسے او ایم سیز اور ڈیلرز کا منافع ادا کر رہے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہیکہ ای سی سی سے منظوری اور وفاقی کابینہ کی توثیق کے بعد اطلاق ہوگا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرانڈونیشیا کے صدر 2 روزہ دورے پر پیر کو پاکستان پہنچیں گے انڈونیشیا کے صدر 2 روزہ دورے پر پیر کو پاکستان پہنچیں گے سیکیورٹی کلیئرنس نہ ملنے پر جعفر ایکسپریس اور بولان میل منسوخ علامہ راغب نعیمی مزید 3 سال کیلئے چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل مقرر غزہ جنگ بندی اسرائیلی فوج کے انخلا اور آزاد فلسطینی ریاست تک نامکمل ہے؛ قطر وفاق کا سیاسی افراتفری پھیلانے والوں کیخلاف گھیرا تنگ، متعدد رہنما ای سی ایل میں شامل سکوٹی حادثہ، جاں بحق 2 لڑکیوں کے خاندانوں نے ملزم کو معاف کردیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: آئل مارکیٹنگ کمپنیوں
پڑھیں:
حماس کو پیسے سے ’خریدنے‘ کی حکومتی پالیسی تباہ کن ثابت ہوئی؛ سربراہ اسرائیلی فوج
7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے کو روکنے کی ناکامی کا ملبہ حکومت اور فوج نے ایک دوسرے پر ڈال دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع اور آرمی چیف کے درمیان لفظی گولہ باری نے حکومت اور فوج کے درمیان بڑھتے ہوئے فاصلے اور تلخی کو بے نقاب کردیا۔
اسرائیلی فوج کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ایال زمیر نے تحقیقاتی رپورٹ پر کہا کہ 7 اکتوبر 2023 کے حملے کو روکنے کی ناکامی صرف فوج پر عائد نہیں ہوتی بلکہ یہ حکومتی پالیسیوں کا شاخسانہ بھی تھا۔
انہوں نے آزاد اور غیر جانبدار تحقیقاتی کمیٹی قائم کرنے کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ اگرچہ فوج نے بطور ادارہ اپنی تحقیقات مکمل کرلی ہیں مگر 7 اکتوبر کا واقعہ صرف فوج کی ناکامی نہیں تھا۔
اسرائیلی فوج کے چیف نے کہا کہ حماس کے حملے کو روکنے میں ناکامی میں قومی سطح پر کئی اداروں اور ملکی پالیسیوں کا بھی بڑا حصہ ہے۔ سب سے زیادہ حماس کو پیسے سے خریدنے کا تصور تباہ کن ثابت ہوا۔
اسرائیلی آرمی چیف نے کہا کہ برسوں تک اسرائیلی حکومتوں خصوصاً وزیراعظم نیتن یاہو کی قیادت میں غزہ میں قطری رقوم بھیج کر حماس کو خاموش رکھنے کی پالیسی اختیار کی گئی۔
ایال زمیر نے اسے ایک ’’گھمبیر غلطی‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس حکمتِ عملی نے حماس کو بڑے پیمانے پر عسکری تیاری اور مضبوطی کا موقع فراہم کیا جس کا مظاہرہ انھوں نے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملہ کرکے کیا۔
آرمی چیف ایال زمیر نے یہ بھی کہا کہ فوج نے حکام کو 2023 کے دوران متعدد مرتبہ خبردار کیا کہ اسرائیل کے اندرونی سیاسی انتشار، خصوصاً عدالتی اصلاحات پر پیدا ہونے والے بحران، سے دشمن یہ تاثر لے رہے ہیں کہ اسرائیل کمزور ہو رہا ہے۔
اسرائیلی آرمی چیف نے تسلیم کیا کہ نہ تو سیاسی قیادت نے اور نہ ہی فوج نے ان انتباہات کے مطابق الرٹ لیول یا تعیناتیوں میں مناسب تبدیلیاں کیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ گزشتہ برسوں میں جاری فوجی کارروائیوں خصوصاً 2014 کی جنگ نے ہماری یہ غلط فہمی مضبوط کردی کہ حماس اسرائیل پر حملہ نہیں کرے گی۔
ایال زمیر نے کہا کہ جس کی وجہ سے نہ فیصلہ کن آپریشنل منصوبے تیار کیے گئے بلکہ بعد میں کچھ جاری منصوبے ختم بھی کر دیے گئے تھے۔
خیال رہے کہ ان خیالات کا اظہار اسرائیلی آرمی چیف نے فوجی تحقیقاتی رپورٹ پر کیا جس کا خلاصہ مختلف افسران اور حکومتی حکام کو بھیجا گیا ہے۔
اسرائیلی فوج کی تحقیقاتی رپورٹ کا خلاصہ
7 اکتوبر 2023: حماس نے اسرائیل پر اچانک اور بڑے پیمانے کا حملہ کیا، جس میں جانی نقصان ہوا اور عسکری ناکامیاں سامنے آئیں۔
2023 سے قبل: اسرائیلی حکومتیں غزہ میں قطری فنڈنگ کی اجازت دیتی رہیں، اس امید پر کہ مالی سہولت کے بدلے سرحدی سکون برقرار رہے گا۔
2024–2025: حملے سے متعلق فوجی اور سیاسی سطح پر متعدد تحقیقات ہوئیں، مگر ریاستی کمیشن کے قیام سے حکومت گریز کرتی رہی۔
5 دسمبر 2025: آرمی چیف ایال زمیر نے دوبارہ زور دیا کہ 1973 کی یومِ کپور جنگ کی طرح ایک آزاد قومی کمیشن قائم کیا جائے تاکہ سیاسی، عسکری اور پالیسی سطح کی تمام ناکامیوں کا مکمل جائزہ لیا جا سکے۔
دوسری جانب وزیر دفاع یسرائیل نے حماس کے حملے کو روکنے کی مکمل ذمہ داری فوج اور انٹیلی جنس پر عائد کرتے ہوئے اس رپورٹ کو مسترد کردیا ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع نے سابق فوجی افسران کے بجائے اپنی وزارت کے چند سینئیر حکام سے از سرنو تفتیش کرنے کا اعلان بھی کر رکھا ہے۔
یہی اعلان ملک کی سیاسی اور فوجی قیادت کے درمیان سنگین اختلافات کا باعث بنا ہے۔ اسرائیلی آرمی چیف اس سے قبل کئی بار وزیر دفاع کے احکامات کو ہوا میں اُڑا چکے ہیں۔