اسلام آباد میں گاڑی کی ٹکر سے 2 لڑکیوں کی ہلاکت‘ جج کے بیٹے کو متاثرہ خاندانوں نے معاف کردیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(مانیٹر نگ ڈ یسک )وفاقی دارالحکومت میں جج کے
بیٹے کی گاڑی کی ٹکر سے دو لڑکیوں کی ہلاکت کے کیس میں متاثرہ فیملی نے ملزم کو معاف کردیا۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں جج کے بیٹے کی گاڑی کی ٹکر سے دو بچیوں کی ہلاکت کے کیس کی سماعت میں بڑی پیش رفت ہوئی۔جج کے بیٹے اور متاثرہ فیملی کے درمیان صلح ہوگئی اور متاثرہ فیملیز نے جج کے بیٹے ابو ذر کو معاف کر دیا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی کی عدالت میں متاثرہ فیملی نے بیان دیا جس کے بعد عدالت نے ملزم ابوذر کی ضمانت منظور کر کے اْسے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ایک متوفیہ لڑکی کا بھائی کورٹ میں بیان دینے آیا جبکہ والدہ نے آن لائن بیان ریکارڈ کراوایا جبکہ دوسری لڑکی کے والد نے عدالت میں جج کے سامنے بیان ریکارڈ کروایا۔واضح رہے کہ چند روز قبل اسلام آباد کی اہم شاہراہ پی ٹی وی چوک پر پر تیز رفتار ڈرائیور نے اسکوٹی پر سوار دو خواتین کو زور دار ٹکر ماری تھی جس کے نتیجے میں ایک لڑکی موقع پر جاں بحق جبکہ دوسری اسپتال منتقلی کے بعد دم توڑ گئی تھی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد جج کے بیٹے
پڑھیں:
عدالتوں میں انصاف فراہم نہ کرنے والے ججز عہدہ چھوڑ دیں: علیمہ خان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی ائی) اور سابق وزیراعظم عمران خان کی بہن علیمہ خان نے عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ججوں پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ جو ججز انصاف فراہم کرنے میں ناکام ہیں، انہیں اپنے عہدے چھوڑ دینا چاہیے۔
بانی پاکستان تحریک انصاف کی بہن علیمہ خان نے عمران خان کی مبینہ آئیسولیشن پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قانون کے مطابق بانی پی ٹی آئی کو ہفتہ وار فیملی، وکلاء اور رشتہ داروں سے ملاقات کی اجازت حاصل ہے، مگر اس پر عمل درآمد نہیں ہو رہا۔
انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ ان کی اپیلوں کی سماعت مقرر نہیں کر رہی، کیونکہ اگر اپیل سنی گئی تو عدالت کو انہیں ضمانت دینا پڑے گی، موجودہ صورتحال میں صرف سزا سنانے میں جلدی ہے اور آئندہ 10 سے 12 دن میں فیصلہ سنانے کا ارادہ ہے، تاہم وہ احتجاج سے پیچھے نہیں ہٹیں گی۔
علیمہ خان نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ان کے نام سے بھارت میں ایک جعلی انٹرویو تیار کیا گیا، جس میں مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا گیا، اور اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جعلسازی پاکستان میں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی میڈیا ان کے انٹرویوز نشر نہیں کرتا، جبکہ بین الاقوامی میڈیا مسلسل رابطے میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ قانون کے تحت عمران خان کے لیے منگل کو چھ فیملی ممبرز اور چھ وکلاء، جبکہ جمعرات کو چھ دوست یا رشتہ دار ملاقات کر سکتے ہیں۔ بشریٰ بی بی کے لیے بھی چھ فیملی ممبرز کو ملاقات کا حق حاصل ہے۔
علیمہ خان کے بیانات نے عدالت اور قانونی نظام پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے شائقین سیاست میں ایک بار پھر بحث کو جنم دیا ہے کہ اعلیٰ عدلیہ اور حکومتی ادارے قانونی تقاضوں کے مطابق عمل کر رہے ہیں یا نہیں۔