اقتصادی رابطہ کمیٹی :گاڑیوں کی درآمد کے طریقہ کار میں تبدیلی کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 10th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک /صباح نیوز) اقتصادری رابطہ کمیٹی نے گاڑیوں کی درآمد کے طریقہ کار میں تبدیلی کی منظوری دیدی اور نئی پالیسی کے تحت درآمدی گاڑیوں پر تحفظ اور ماحولیاتی معیار لاگو ہوں گے، گاڑیوں کی درآمد کی مدت دو سال سے بڑھا کر تین سال کر دی گئی‘ درآمد شدہ گاڑیاں ایک سال تک کسی دوسرے کے نام منتقل نہیں کی جا سکیں گی۔وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں پاور ڈویژن نے آئندہ مالی سال کے سرکلر قرضہ منصوبے پر بریفنگ دی جبکہ کمیٹی نے پاور سیکٹر میں مالی پائیداری اور کارکردگی بہتر بنانے کی ہدایت کی گئی اور پاور ڈویژن کو مالی مدد بتدریج کم کرنے کا درمیانی مدتی منصوبہ تیار کرنے کا حکم دیا گیا۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں صرف رہائش کی منتقلی اور تحفہ اسکیم برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا، پیٹرول کمپنیوں اور ڈیلروں کے منافع میں 5 سے 10 فیصد تک ایڈجسٹمنٹ کی منظوری دی گئی۔اجلاس میں منافع میں نصف اضافہ فوری جبکہ نصف ڈیجیٹائزیشن کی پیش رفت سے مشروط قرار پایا گیا اور پیٹرولیم ڈویژن کو یکم جون 2026ء تک پیش رفت رپورٹ دینے کی ہدایت کی گئی۔ اجلاس میں کلوروفارم کی درآمد پر پابندی لگانے کی منظوری دے دی گئی، کلوروفارم کی درآمد صرف ادویہ ساز کمپنیوں کو قومی ریگولیٹری اتھارٹی کے اجازت نامے کے ساتھ ہو گی۔اسی طرح شیشے بنانے والی کمپنی کی رعایتی گیس نرخ کی درخواست مسترد کر دی گئی، پاکستان ڈیجیٹل اتھارٹی کے لیے ایک ارب 28 کروڑ روپے کی اضافی رقم منظور کر لی گئی اور کابینہ ڈویژن کے ترقیاتی اخراجات کے لیے اضافی فنڈز جاری کرنے کی منظوری بھی دی گئی۔اجلاس میں ہاؤسنگ اور تعمیرات ڈویژن کے لیے 5 ارب روپے مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور پاسکو کو بند کرنے اور واجبات نمٹانے کے لیے خصوصی کمپنی بنانے کی منظوری دی گئی اور خصوصی کمپنی کے انتظامی اور مالی معاملات طے کر دیے گئے۔اقتصادی رابطہ کمیٹی نے پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈ کے لیے پنشن اور طبی اخراجات کے سلسلے میں بجٹ مختص کرنے کی اصولی منظوری دی گئی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اقتصادی رابطہ کمیٹی کی منظوری اجلاس میں کی درا مد کے لیے
پڑھیں:
نیشنل کانفرنس کے اجلاس میں مودی سرکار پر کڑی تنقید، مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرنے کا مطالبہ
نیشنل کانفرنس کی ورکنگ کمیٹی نے غیر قانونی طور پر بھارت کے زیرِ قبضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت اور ریاستی درجہ بحال نہ کرنے پر مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
27 اور 28 نومبر 2025 کو ہونے والے اجلاس میں کمیٹی نے کئی قراردادیں متفقہ طور پر منظور کیں۔
مزید پڑھیں: بھارت مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی طرز کے قبضے کا ماڈل دہرا رہا ہے، آل پارٹیز حریت کانفرنس
خصوصی حیثیت کی بحالی پر مؤقف کی توثیق
ورکنگ کمیٹی نے پہلی قرارداد میں واضح کیاکہ جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کی بحالی عوام کی امنگوں اور وقار کا بنیادی تقاضا ہے۔ پارٹی نے اپنے عزم کو دہراتے ہوئے کہاکہ مکمل بحالی کے لیے اصولی جدوجہد جاری رہے گی اور اس معاملے کو مزید التوا کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔
ریاستی درجہ فوری بحال کرنے کا مطالبہ
دوسری قرارداد میں بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ جموں و کشمیر کی مکمل ریاستی حیثیت فوراً بحال کی جائے۔
کمیٹی نے کہاکہ یہ وعدہ بھارتی پارلیمنٹ میں اور عوامی سطح پر کئی بار دہرایا گیا تھا، جس کا حوالہ سپریم کورٹ کی آئینی بینچ بھی دے چکی ہے۔
نیشنل کانفرنس پر عوامی دباؤ
قراردادوں میں اس حقیقت کو بھی تسلیم کیا گیا کہ اگرچہ نیشنل کانفرنس کو بھارت نواز جماعت قرار دیا جاتا ہے، مگر عوامی دباؤ نے پارٹی کو مجبور کیا ہے کہ وہ مودی حکومت کی جانب سے ریاستی حیثیت بحال نہ کرنے پر تنقیدی مؤقف اپنائے۔
کشمیریوں کو جھوٹے الزامات پر نشانہ بنانے کی مذمت
قراردادوں میں مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کو بھارت میں عسکریت پسندوں کی حمایت کے جھوٹے تاثر کے تحت نشانہ بنائے جانے کی مذمت کی گئی۔
کمیٹی کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کی منظم بدنامی کا سلسلہ بند ہونا چاہیے اور انہیں غلط طور پر شدت پسندوں کے حامی کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔
نوگام دھماکے کی تحقیقات کا مطالبہ
تیسری قرارداد میں نوگام دھماکے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کی گئی۔ کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ واقعے کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کی جائیں۔
بھارت بھر میں کشمیریوں کے تحفظ کا مطالبہ
چوتھی قرارداد میں بھارت کی مختلف ریاستوں میں کشمیری طلبہ، تاجروں اور رہائشیوں کو درپیش ہراسانی کی مذمت کی گئی۔ کمیٹی نے کہا کہ حالیہ واقعات کے بعد کشمیریوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا ہے، جو قابلِ قبول نہیں۔
کمیٹی نے زور دیا کہ ملک میں رہنے یا کام کرنے والے جموں و کشمیر کے شہریوں کی جان، مال اور عزت کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔ قرارداد میں کہا گیا ہر کشمیری دہشتگرد یا دہشتگردی کا حامی نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: بی جے پی کا میرٹ پر حملہ: کشمیری مسلم طلبہ کے داخلوں پر مذہبی اعتراضات
مودی حکومت کو خصوصی حیثیت بحال کرنا ہوگی
قراردادوں میں خبردار کیا گیا کہ اگر مودی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال نہ کی تو شدید عوامی ردعمل سامنے آسکتا ہے۔ کمیٹی کے مطابق وہ جماعتیں جو اب تک عوامی غصے کو کم کرنے کے لیے ’سیفٹی والو‘ کا کردار ادا کر رہی تھیں، شدید دباؤ کا شکار ہو جائیں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews تنقید خصوصی حیثیت مطالبہ مودی سرکار نیشنل کانفرنس ورکنگ کمیٹی وی نیوز