عالمی پارلیمانی ادارہ آئی پی یو عمران خان کے خلاف مقدمات کا جائزہ لے گا
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09 جنوری ۔2025 )عالمی پارلیمانی ادارہ انٹر پارلیمانی یونین (آئی پی یو) جمہوری حکمرانی، احتساب اور اپنے ارکان کے درمیان تعاون کے فروغ کے لیے سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف کارروائی کا جائزہ لینے کے لیے ایک مبصر پاکستان بھیجے گا. رپورٹ کے مطابق عمران خان کی قانونی ٹیم کے رکن خالد یوسف چوہدری نے آئی پی یو کے فیصلے کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ مبصر 190 ملین پاﺅنڈ کے کیس اور توشہ خانہ سیریز کے مقدمات کی کارروائی دیکھیں گے.
(جاری ہے)
وکیل نے دعوی کیا کہ یہ مقدمات قانونی احتساب کے بجائے سیاسی استحصال کی مہم کی مثال ہیں آئی پی یو کے ساتھ بات چیت کا ایک اور مرکزی نقطہ جی ایچ کیو حملہ کیس ہوگا جس میں عمران خان پر 9 مئی کو ٹھوس شواہد یا قابل اعتماد قانونی بنیادوں کے بغیر فرد جرم عائد کی گئی تھی جس سے انصاف کے نظام کی غیر جانبداری پر مزید سوالات اٹھیں گے. خالد یوسف نے کہا کہ آئندہ ہفتوں میں پاکستان کا دورہ کرنے والے آئی پی یو کے مبصر کے پاس اڈیالہ جیل میں عمران خان کی نظربندی کی صورتحال کا جائزہ لینے اور ٹرائل کے طریقہ کار کا جائزہ لینے کا اختیار ہوگا یہ اس بات کی شفاف تشخیص کو یقینی بنانے میں ایک اہم قدم ہے کہ آیا منصفانہ ٹرائل کے حق جیسے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی ہے یا نہیں.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: کا جائزہ
پڑھیں:
سندھ بلڈنگ ،ملیر سعود آباد میں رہائشی پلاٹوں پر کمرشل عمارتیں تعمیر
غیر قانونی تعمیرات نے نکاسی آب اور ٹریفک کے نظام کو مفلوج کر دیا، عوام مشکلات کا شکار
سعود آباد ایس ون پلاٹ 291, 420 پراسسٹنٹ ڈائریکٹر ذوالفقار بلیدی کی بے حسی
کراچی کے علاقے ملیر سعود آباد میں رہائشی پلاٹوں پر غیر قانونی طور پر کمرشل پلازوں اور مارکیٹوں کی تعمیر نے علاقے کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے ۔ ان غیرقانونی تعمیرات نے نہ صرف ٹریفک کے نظام کو مفلوج کیا ہے بلکہ نکاسی آب کی لائنیں بھی مسدود ہو گئی ہیں، جس سے عوام کی زندگیاں مشکل ترین ہو چکی ہیں۔مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ یہ مسئلہ برسوں پرانا ہے اور اسے متعلقہ حکام کی ملی بھگت اور لاپروائی نے ہوا دی ہے ۔سعود آباد ایس ون کے پلاٹ نمبر 291, 420 رہائشی پلاٹوں پر دکانیں اور کمرشل پورشن یونٹ کی تعمیرات اسسٹنٹ ڈائریکٹر ذوالفقار بے حسی اور لوٹ مار کے سبب تکمیل کے مراحل میں داخل ہو چکی ہیں ، جو بلدیاتی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہیں۔جرأت سروے ٹیم سے بات کرتے ہوئے علاقے کے ایک طویل عرصے سے مقیم عبداللہ خان کا کہنا ہے کہ ’’پہلے یہ ایک پُرسکون رہائشی کالونی تھی۔ اب ہر طرف دکانیں، گاڑیوں کا رش اور شور کے علاوہ کچھ نہیں۔ گلیوں میں گاڑیوں کے ڈبل پارکنگ نے راستے تک بند کر دیے ہیں۔ ایمرجنسی میں اگر ایمبولنس یا فائر بریگیڈ کی گاڑی آجائے تو وہ بھی اندر نہیں آسکتی،مقامی ذرائع کے مطابق، ان غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کبھی بھی سنجیدہ کارروائی نہیں کی گئی۔سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے اہلکاروں کی معمولی رشوت پر نظر انداز کرنے کی روش نے اس مسئلے کو ہوا دی ہے ۔ کئی غیر قانونی پلازوں کے خلاف تو انہدام کے آرڈر بھی جاری ہوئے ، مگر افسوس ان پر عملدرآمد نہیں ہو سکا۔شہریوں کا مطالبہ ہے کہ وزیر بلدیات ڈی اور متعلقہ اتھارٹیز فوری طور پر اس معاملے میں مداخلت کریں اور نہ صرف غیر قانونی تعمیرات کو گرایا جائے بلکہ ان حکام کے خلاف بھی کارروائی کی جائے جن کی غفلت نے عوام کے مسائل میں اضافہ کیا ہے ۔اس صورت حال نے ایک بار پھر اس اہم سوال کو پیدا کیا ہے کہ آخر کب تک شہریوں کو بنیادی سہولیات سے محروم رکھا جائے گا اور غیر قانونی کاموں پر پابندی کے باوجود انہیں حکام کی ملی بھگت پر ہوتے دیکھا جائے گا؟