ضلعی انتظامیہ اور لوئر کرم کے اہلسنت عمائدین کے درمیان ملاقات کی تفصیل منظر عام پر آگئی
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
ملاقات کے بعد حاجی محمد شریف نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ انتظامیہ نے اپر کرم میں گاڑیوں پر مشتمل قافلے کو گزارنے کے لیے تعاون کا مطالبہ کیا، جس پر انسانی بنیادوں پر تعاون کی یقین دہانی کرائی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ ضلعی انتظامیہ اور لوئر کرم کے اہلسنت عمائدین کے درمیان ملاقات کی تفصیل منظر عام پر آگئی۔ بدھ کو لوئر کرم کے علاقے چھپری ریسٹ ہاؤس میں عمائدین اور انتظامیہ کے درمیان اہم ملاقات ہوئی، ملاقات میں عمائدین کی نمائندگی فرمان اللہ اور عادل استاد نے کی، جبکہ انتظامیہ کی جانب سے کمشنر، ڈپٹی کمشنر، ڈی آئی جی اور کمانڈنٹ نے شرکت کی۔ ملاقات کے بعد حاجی محمد شریف نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ انتظامیہ نے اپر کرم میں گاڑیوں پر مشتمل قافلے کو گزارنے کے لیے تعاون کا مطالبہ کیا، جس پر انسانی بنیادوں پر تعاون کی یقین دہانی کرائی گئی۔ محمد شریف نے کہا کہ لوکل سطح پر ہونے والی ملاقات کے نتیجے میں قافلہ اپر کرم پہنچ چکا ہے اور فی الحال ایک دن کے لیے صرف ضروری فوڈ آئٹمز لے جانے کی اجازت دی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی کے ساتھ تعاون کو کمزوری نہ سمجھا جائے، یہ ہماری پرخلوص کوشش اور انتظامیہ کے ساتھ تعاون حل کا ثبوت تھا، بگن متاثرین کا پرامن دھرنا مندوری میں جاری رہے گا۔ محمد شریف نے کہا کہ علاقے میں اسلحہ کے خلاف آپریشن کے لیے کسی کی رضامندی یا اجازت کی ضروری نہیں ہوتی۔ انہوں نے انتظامیہ سے مطالبہ بھی کیا کہ دوسرا فریق خود اپنے بنکرز مسمار کرے اور اسلحہ جمع کرے۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ پاکستان کا جھنڈا جلانے والوں کو گرفتار کیا جائے اور بگن بازار جلانے والوں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔ ملاقات میں ابھی تک ان واقعات میں ملوث کسی بھی فرد کی گرفتاری عمل میں نہ آنے پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔ وفد کے رکن کا کہنا تھا کہ سرکاری حکام نے ہمیں یقین دہانی کرائی ہے کہ جلد از جلد نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا، تاہم ہم نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ بگن بازار جلانے والوں کے خلاف ابھی تک کوئی کارروائی کیوں نہیں ہوئی؟
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: محمد شریف نے کے لیے
پڑھیں:
پاک یو اے ای تجارتی تعاون معاشی تعلقات کی بحالی کی علامت بن گیا
پاکستان اور امارات کے درمیان تجارتی تعاون دونوں ممالک کے مابین معاشی تعلقات کی بحالی کی علامت بن گیا۔
ایس آئی ایف سی کی موثر پالیسیوں کی بدولت پاک -یواے ای مشترکہ تعاون کے فروغ میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق پاکستان اور یو اے ای کے درمیان دو طرفہ تجارت 20.24 فیصد اضافے کے ساتھ 10.1 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔
حال ہی میں پاک-یو اے ای مشترکہ وزارتی کمیشن کے 12ویں اجلاس کا انعقاد کیا گیا ۔ اس موقع پر دو طرفہ تجارت، سرمایہ کاری، غذائی تحفظ، ہوا بازی، آئی ٹی اور توانائی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دو طرفہ تجارت اور صنعتی شراکت داری سے پاکستان کا درآمدی بل کم اور روزگار میں اضافہ ممکن ہے۔ ماہرین اقتصادیات کے مطابق نان ٹیرف رکاوٹیں ختم کرنے اور کسٹمز ہم آہنگ کرنے سے باہمی تجارت 5 سال میں دگنی ہو سکتی ہے۔ پاکستان کے آئی ٹی اور فِن ٹیک شعبے خلیجی سرمایہ کاروں کے لیے خاصے پرکشش ہیں۔
کاروباری مشیر فیضان مجید نے اس حوالے سے بتایا کہ برآمدات میں اضافے کے لیے ’’دبئی فری زونز‘‘کا استعمال اور تجارتی سہولت مراکز قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان اور یو اے ای کے درمیان دو طرفہ تعاون علاقائی استحکام اور معاشی ترقی کی راہ ہموار کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔