دنیا کے وہ ممالک جہاں پاکستانی ویزا فری سفر کر سکتے ہیں
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
ویب ڈیسک: وہ کون سے ممالک ہیں جہاں پاکستانی شہری بغیر ویزا یا ویزا آن ارائیول کے ذریعے سفر کر سکتے ہیں۔
ہینلے پاسپورٹ انڈیکس کے مطابق، پاکستانی پاسپورٹ دنیا بھر میں 103ویں نمبر پر ہے۔ یہ رینک یمن کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے۔ لیکن اچھی خبر یہ ہے کہ پاکستانی شہری 33 ممالک میں بغیر ویزا یا ویزا آن ارائیول کے سفر کر سکتے ہیں۔
یہ ہیں وہ 33 ممالک جہاں آپ بغیر ویزا کے یا ویزا آن ارائیول کے ساتھ جا سکتے ہیں، اس ممالک میں بارباڈوس، برونڈی، کمبوڈیا، کیپ ورڈی آئس لینڈز، کوموروز آئس لینڈز، کُک آئس لینڈز، جبوتی، ڈومینیکا، گنی بساؤ، ہیٹی، مالدیپ، موریطانیہ، مائیکرونیشیا، مونٹسریٹ، موزمبیق، کینیا، مڈغاسکر شامل ہیں۔
مسائل کے حل کیلئے کاروباری برادری کے ساتھ رابطہ رکھنا ضروری ہے:گورنر سٹیٹ بینک
علاوہ ازیں نیپال، نیو، پلاؤ آئس لینڈز، قطر، روانڈا، ساموا، سینیگال، سیشلز، سیرا لیون، صومالیہ، سری لنکا، سینٹ ونسنٹ اینڈ دی گرینیڈینز، تِمُور لیسٹے، ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو،تووالو اور وانوآتو شامل ہیں۔
یہ ممالک پاکستانی شہریوں کو سیاحت، کاروبار، اور دیگر مقاصد کے لیے بہترین مواقع فراہم کرتے ہیں۔
لیکن یہ حقیقت بھی ہے کہ پاکستانی پاسپورٹ کی عالمی درجہ بندی میں ابھی بھی بہتری کی ضرورت ہے۔ حکومت مسلسل کوشش کر رہی ہے کہ مزید ممالک کے ساتھ ویزا معاہدے کیے جائیں تاکہ پاکستانیوں کے لیے عالمی سفر آسان ہو سکے۔
آج کے گوشت اور انڈوں کے ریٹس -جمعرات 09جنوری ، 2024
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: آئس لینڈز سکتے ہیں کے ساتھ
پڑھیں:
آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی
پاکستانی شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ ہمارے وقت میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے۔
حال ہی میں اداکار نے ایک پوڈکاسٹ میں بطور مہمان شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنے بچپن کی یادیں تازہ کیں اور بچوں کی تربیت کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا۔
انٹرویو کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے اپنی چند عادتوں کا ذکر کیا جو بچوں کی تربیت کرتے ہوئے انہوں نے اپنے والد سے اپنائیں۔
انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ بچے وقت پر سو جایا کریں، باہر کا کھانا نہ کھائیں یا کم کھائیں۔ ایک وقت تھا میرے والد بھی مجھے ان چیزوں سے روکا کرتے تھے اور اب میں اپنے بچوں کو منع کرتا ہوں تاکہ ان میں نظم و ضبط قائم رہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے والد صرف منع نہیں کرتے تھے بلکہ مارتے بھی تھے، ہمارے وقتوں میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج ایسا نہیں ہے، آج آپ اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے اور مارنا چاہیے بھی نہیں کیونکہ آج کے بچے برداشت نہیں کرسکتے۔
عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ بچوں کو سکھانے کے لیے ایک یا دو تھپڑ تو ٹھیک ہیں لیکن مارنا نہیں چاہیے۔ بچوں کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اگر وہ کسی چیز کو لے کر والدین سے جھوٹ کہہ رہے ہیں تو وہ غلط کام کر رہے ہیں، والدین سے چیزوں کو نہ چھپائیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے وقتوں میں بچوں اور والدین کے درمیان فاصلہ ہوا کرتا تھا بات نہیں ہوتی تھی لیکن آج کے بچے والدین سے کھل کر بات کرتے ہیں اور ہم بھی یہ وقت کے ساتھ ساتھ سیکھ گئے ہیں کہ مارنے کے بجائے بات کرنا زیادہ ضروری ہے۔