سامان سو برس کا، پل کی خبر نہیں؛ لاس اینجلس آتشزدگی میں پُرتعیش گھر خاکستر؛ ویرانی کے ڈیرے
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس کے جنگل میں لگنے والی آگ پر دو روز گزر جانے کے باوجود قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق جنگل میں خوفناک آتشزدگی سے ہلاکت خیزی کو دیکھتے ہوئے نیشنل گارڈ کو بھی طلب کریا گیا۔
صرف پیسیفک پیلیسیڈس میں آگ نے تقریباً 20 ہزار ایکڑ جنگلات کو جلا کر بھسم کردیا جب کہ الٹاڈینا کے آس پاس ایک اور آگ نے 13 ہزار 700 ایکڑ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
گزشتہ شب کلاباساس اور امیر پوشیدہ ہلز انکلیو کے قریب بھی آگ بھڑک اٹھی تھی جو دنیا کی سب سے مہنگی پراپرٹی کا علاقہ سمجھا جاتا ہے۔
ان علاقوں میں کم کارڈیشین، پیرس ہلٹن، انتھونی ہاپکنز اور بلی کرسٹل جیسی مشہور شخصیات کے گھر ہیں اب جہاں ویرانی نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔
کینتھ فائر چند گھنٹوں کے اندر تقریباً ایک ہزار ایکڑ تک پھیل گئی۔ اب تک مجموعی طور پر ان علاقوں سے ایک لاکھ 80 ہزار افراد بے گھر ہوگئے۔
آگ بجھانے کے لیے درجنوں فائر بریگیڈ کی گاڑیاں اور عملہ چوبیس گھنٹے اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں تاہم 160 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی تیز ہوائیں آگ کو مزید پھیلا رہی ہیں۔
تیز ہواؤں کے تھمنے پر ہیلی کاپٹر کے ذریعے آگ بجھانے کے لیے پانی اور کیمیکل کا چھڑکاؤ کیا جاتا ہے تاہم مختصر وقت کے لیے کی گئی اس کارروائی سے اب تک مؤثر کامیابی حاصل نہیں ہوسکی۔
آتشزگی میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 10 سے زائد ہوگئی جب کہ زخمیوں کی تعداد 20 کے قریب ہے۔ متعدد افراد کو دھوئیں کے باعث دم گھٹنے کی شکایت پر اسپتال لایا گیا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
زہریلا کھانسی سیرپ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دنیا کی زیادہ تر ویکسین اور عام دواؤں کا ایک بڑا حصہ بھارت میں تیارہوتا ہے، تاہم حالیہ دنوں میں ملک کے اندر کھانسی کے سیرپ سے ہونے والی اموات کے بعد دواسازی کی صنعت میں اصلاحات کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہاہے۔ بھارت کی وسطی ریاست مدھیہ پردیش میں 20 سے زیادہ بچوں کی حالیہ اموات نے بھارتیوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور وہ غصے میں ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ بھارت خود کو دواسازی کے شعبے میں ایک ہب کے طور پر دیکھتا ہے، تاہم دواؤں کی تیاری میں اسے حفاظتی پروٹوکول کے حوالے سے تکلیف دہ مسائل کا سامنا ہے۔ ہلاک ہونے والے بچوں کی عمریں پانچ سال سے کم تھیں۔ ان میں سے بیشتر کی موت پچھلے مہینے کے دوران اس وقت ہوئی جب انہیں کھانسی کا زہریلا وہ شربت تجویز کیا گیا، جس میں ڈائیتھیلین گلائکول (ڈي ای جی) کی مہلک سطح ہوتی ہے۔ یہ ایک ایسا صنعتی سالوینٹ اور اینٹی فریز کیمیکل ہے، جو گردے کو ناکارہ بنا دیتا ہے۔ یہ وہی مہلک مرکب ہے، جو بھارت میں پہلے بھی تیار ہونے والے دیگر کھانسی کے شربت سے منسلک ماضی کے سانحات سے منسلک ہے، جس کی وجہ سے 2023 میں ازبکستان میں 18 بچوں کی موت، 2022 میں گیمبیا میں تقریباً 70 بچوں اور 2019 اور 2020 میں جموں خطے میں 12 بچوں کی اموات ہوئیں۔