لوئر کرم میں دھرنا: ٹل تا پاڑاچنار شاہراہ ساتویں روز بھی بند، مظاہرین کا سڑک کھولنے سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
پشاور:
کرم میں سرکاری قافلے پر فائرنگ اور دھرنے کے بعد ٹل سے پارا چنار تک شاہراہ آج بھی بند ہے اور لوگ قافلوں کی آمد کا انتظار کررہے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لوئر کرم مندوری میں دھرنے کے باعث ٹل تا پاڑاچنار مین شاہراہ آج بھی بند ہے، شاہراہ پر دھرنا دینے والے مظاہرین کا کہنا ہے کہ مطالبات کی منظوری تک مین شاہراہ بند رہے گی۔
مین شاہراہ کی بندش کے باعث کرم اشیائے خوردنوش کے مزید قافلے ٹل میں کھڑے ہیں اور ڈرائیور سات دنوں سے پاڑاچنار جانے کے منتظر ہیں۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق مندوری دھرنا مظاہرین کے ساتھ وقتاً فوقتاً مذاکرات جاری ہیں، مذاکرات کامیاب ہوتے ہی کرم کیلئے اشیائے خورد نوش کا دوسرا قافلہ روانہ کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹل کینٹ میں مندوری دھرنا مظاہرین کے ساتھ آج مذاکرات متوقع ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ٹرمپ کی متنازع امیگریشن پالیسیوں کیخلاف پرتشدد مظاہرے؛ گاڑیاں نذر آتش
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی متنازع امیگریشن پالیسیوں کے خلاف ریاست کیلیفورنیا میں جاری احتجاجی مظاہرے شدت اختیار کر گئے ہیں، جبکہ لاس اینجلس میں مشتعل مظاہرین نے متعدد گاڑیوں کو آگ لگا دی ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق احتجاج کو مسلسل تین ہو چکے ہیں اور اس میں شریک مظاہرین کی جانب سے ٹرمپ کی متنازع پالیسیوں پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ لاس اینجلس میں احتجاج اس وقت پرتشدد رنگ اختیار کر گیا جب مظاہرین نے سڑکوں پر گاڑیوں کو نشانہ بنانا شروع کیا اور املاک کو نقصان پہنچایا۔
صورتحال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے مقامی انتظامیہ نے نیشنل گارڈز کو تعینات کر دیا ہے جب کہ صدر ٹرمپ نے اس اقدام کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیشنل گارڈز کو امن و امان کی بحالی اور شہریوں کے تحفظ کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ قانون شکنی اور تشدد کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں افراتفری پھیلانے والوں کے لیے کوئی گنجائش نہیں اور جو عناصر اشتعال انگیزی میں ملوث ہیں وہ قانونی کارروائی سے بچ نہیں سکیں گے۔
یاد رہے کہ یہ مظاہرے اس وقت شروع ہوئے تھے جب لاس اینجلس میں غیرقانونی تارکین وطن کے خلاف امیگریشن حکام نے چھاپے مارنے شروع کیے ۔ ان کارروائیوں کے نتیجے میں مظاہرین اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان متعدد جھڑپیں بھی ہو چکی ہیں، جس کے بعد فضا مزید کشیدہ ہو گئی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ حالات پر قابو پانے کے لیے اضافی سکیورٹی فورسز تعینات کی جا رہی ہیں جب کہ مقامی انتظامیہ نے عوام سے پرامن احتجاج کی اپیل کی ہے۔