پاکستان انڈر 19 ویمنز ٹیم ٹی 20ورلڈ کپ میں شرکت کیلیے روانہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
کراچی:پاکستان کی15 رکنی انڈر 19 ویمنز کرکٹ ٹیم جمعہ کے روز کراچی سے براستہ دبئی ملائیشیا روانہ ہو گئی ہے، جہاں وہ آئی سی سی انڈر 19 ویمنز ٹی 20ورلڈ کپ میں شرکت کرے گی۔
یہ میگا ایونٹ 18 جنوری سے 2 فروری تک کھیلا جائے گا، جس میں 16 ٹیمیں میدان میں اتریں گی۔
آئی سی سی انڈر 19ویمنز ٹی 20 ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم کی قیادت کومل خان کر رہی ہیں جب کہ نائب کپتان ضوفشاں ایاز ہیں۔اسکواڈ میں شامل دیگر کھلاڑیوں میں علیسہ مختیار، اریشہ انصاری، فاطمہ خان، ہانیہ احمر، ماہم انیس، ماہ نور زیب، میمونہ خالد، مناہل، قرۃ العین، راویل فرحان، شہر بانو، طیبہ امداد اور واصفہ حسین شامل ہیں۔
پاکستان کی گروپنگ اور میچ شیڈول کی تفصیلات کے مطابق گروپ بی میں پاکستان کے ساتھ انگلینڈ، آئرلینڈ اور امریکا شامل ہیں۔
پاکستان کا پہلا میچ 18 جنوری کو امریکا کے خلاف ہوگا۔ اس کے بعد 20 جنوری کو پاکستان کا انگلینڈ سے مقابلہ ہوگا اور آخری گروپ میچ22 جنوری کو آئرلینڈ کے خلاف ہوگا۔ تمام 3میچ ملائیشیا کے شہر جوہور کے جے سی اے اوول میں کھیلے جائیں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
عاقب جاوید کا ویمنز کرکٹ اور نوجوان کھلاڑیوں کی تربیت کے لیے اہم اعلان
پاکستان کرکٹ بورڈ کے ڈائریکٹر ہائی پرفارمنس اور سابق ٹیسٹ کرکٹر عاقب جاوید نے کہا ہے کہ ویمنز کرکٹ پر مکمل توجہ کی ضرورت ہے اور کراچی کا ہائی پرفارمنس سینٹر خواتین کرکٹرز کے لیے مختص ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں: ہیڈ کوچ سے ہٹنے کے بعد عاقب جاوید کو کونسی نئی ذمہ داری مل گئی؟
پی سی بی کے آفیشل پوڈکاسٹ میں وہاب ریاض سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملتان میں انڈر 19، فیصل آباد میں انڈر 17 اور سیالکوٹ میں انڈر 15 کھلاڑیوں کی تربیت کے لیے مخصوص مراکز قائم کیے جائیں گے جنہیں مقامی کالجز سے منسلک کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کرکٹ اکیڈمی کی سہولیات کو اپ گریڈ کیا جا رہا ہے اور بائیو مکینکس لیب کو دوبارہ فعال کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا طویل مدتی پروگرام انڈر 15 اور انڈر 17 کرکٹرز پر مشتمل ہو گا جس کے نتائج ڈیڑھ سے 2 سال میں متوقع ہیں۔
عاقب جاوید نے اعلان کیا کہ ڈسٹرکٹ اور ریجن کی سطح پر بہترین کارکردگی دکھانے والے 30 باصلاحیت نوجوانوں کا انتخاب کیا جائے گا جنہیں ایک منظم انداز میں تربیت دی جائے گی۔
ان کا اولین مقصد نیشنل کرکٹ اکیڈمی کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہے تاکہ پاکستان کرکٹ کا سسٹم دنیا کے لیے ایک مثال بن جائے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ہم دوسروں کی تقلید نہیں کریں گے بلکہ ہماری ترقی دوسروں کو ہماری تقلید پر مجبور کرے گی۔
عاقب جاوید نے نیشنل کرکٹ اکیڈمی کی بہتری کے لیے اپنے مختصر اور طویل المدتی منصوبے تفصیل سے بیان کیے۔ انہوں نے کہا کہ ایک کوچ کے لیے ضروری ہے کہ وہ کھلاڑیوں کو عزت دے، نہ کہ ان سے خود جیسا بننے کی توقع رکھے۔
مزید پڑھیے: عاقب جاوید پاکستانی ٹیم سے پُر امید کیوں؟
انہوں نے کہا کسی بھی ملک کی کرکٹ کی ترقی میں نیشنل اکیڈمی کا کردار فیصلہ کن ہوتا ہے۔ جب پاکستان میں نیشنل کرکٹ اکیڈمی بند کی گئی تو وہ شدید مایوسی میں متحدہ عرب امارات چلے گئے تھے جہاں ان کی کوچنگ میں یو اے ای نے انڈر 19 ورلڈ کپ، ٹی 20 ورلڈ کپ اور ففٹی اوورز ورلڈ کپ کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا۔
عاقب جاوید نے بتایا کہ لاہور قلندرز سے وابستگی کی وجہ اس کا ترقیاتی پروگرام تھا۔ انہوں نے صرف پی ایس ایل کے دنوں کے لیے کوچنگ کو قبول نہیں کیا۔ ان کے مطابق کوچنگ کا سب سے بڑا صلہ یہ ہے کہ کسی کھلاڑی کی زندگی میں مثبت تبدیلی آئے اور اس کے علاقے میں کرکٹ کا فروغ ہو۔
عاقب جاوید نے کہا کہ نیشنل کرکٹ اکیڈمی کا کردار واضح ہونا چاہیے۔ انہوں نے آج کے دور میں ٹیم کو تینوں شعبوں (بیٹنگ، بولنگ، فیلڈنگ) میں مہارت رکھنے والے کھلاڑی درکار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اکیڈمی کے لیے مخصوص نصاب (سلیبس) تیار کیا جائے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس تاثر کو رد کیا کہ پاکستان میں اچھے کوچز نہیں ہیں۔
مزید پڑھیں: ’وہ ایک مسخرا ہے‘، جیسن گلیسپی کی ہیڈ کوچ عاقب جاوید پر کڑی تنقید
ان کے مطابق دنیا کے ہر ملک میں بیرونی کوچز آتے رہے ہیں لیکن پی سی بی اب مقامی کوچز، امپائرز، کیوریٹرز، ٹرینرز اور فزیوز کی ایجوکیشن پر خصوصی توجہ دے گا تاکہ ان کا دائرہ کار اور اعتماد بڑھے۔ لیول تھری کوچنگ مکمل کرنے والے کوچز کو کسی ایک شعبے میں اسپیشلائزیشن لازمی کرنا ہو گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان کے نوجوان کرکٹرز عاقب جاوید ویمنز کرکٹ