کوپن ہیگن:طبی ماہرین کی جانب سے نیند کے فوائد پر حیران کن انکشاف سامنے آیا ہے جو نہ صرف جسمانی توانائی بلکہ ذہنی صحت کے لیے بھی اہم ہے۔

ڈنمارک کی کوپن ہیگن یونیورسٹی کے تحقیق کاروں کے مطابق گہری نیند کے دوران دماغ اپنی صفائی کے عمل کو فعال کرتا ہے، جس سے فاضل مواد کو خارج کیا جاتا ہے جو دن بھر کے کام کے دوران جمع ہو جاتا ہے۔

محققین نے norepinephrine نامی ایک مالیکیول کی شناخت کی ہے جو دماغی صفائی میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔ نیند کے دوران، دماغ ہر 50 سیکنڈ میں اس مالیکیول کی ننھی لہریں خارج کرتا ہے۔

یہ مالیکیول دماغ کی شریانوں کو سکڑنے پر مجبور کرتا ہے، جس سے خون کا بہاؤ پیدا ہوتا ہے۔ یہ بہاؤ سیال کے ذریعے دماغی فاضل مواد کو بہا لے جاتا ہے، بالکل ایسے جیسے برتن دھونے والی مشین برتنوں کو صاف کرتی ہے۔

یہ تحقیق دماغی صحت کے لیے نیند کی اہمیت کو مزید اجاگر کرتی ہے۔ گہری نیند دماغی بیماریوں جیسے الزائمر یا دیگر نیوروڈیجینیریٹو مسائل سے بچاؤ میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے، کیونکہ یہ بیماریوں فاضل مواد کے جمع ہونے سے منسلک ہیں۔

محققین اب اس سلسلے میں انسانوں پر مطالعہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ انسانوں میں norepinephrine دماغ کی صفائی کے لیے کیا کردار ادا کرتا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کرتا ہے

پڑھیں:

شادی میں تاخیر پاکستانی خواتین کو موٹاپے سے بچانے میں مددگار ثابت

ایک نئی اور منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ شادی میں تاخیر سے شہری علاقوں میں رہنے والی پاکستانی خواتین میں موٹاپے کا خطرہ کافی حد تک کم ہوجاتا ہے۔

ماضی میں کی جانے والی متعدد تحقیقات میں یہ بتایا جا چکا ہے کہ شادی کے بعد مرد و خواتین کا وزن بڑھتا ہے اور بعض جوڑوں میں شادی موٹاپے کا سبب بھی بنتی ہے۔
طبی جریدے میں شائع تحقیق کے مطابق سال 2012-13 اور 2017-18 کے پاکستان ڈیموگرافک اینڈ ہیلتھ سروے کے اعداد و شمار کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا کہ پاکستان میں نصف سے زیادہ بالغ خواتین زیادہ وزن یا موٹاپے کا شکار ہیں لیکن شادی میں تاخیر کا اثر شہری خواتین کے وزن پر اثر انداز ہوتا ہے۔
ماہرین کے مطابق کم عمری میں شادی کرنے سے موٹاپے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے کیونکہ کم عمری میں خواتین کی زرخیزی کی وجہ سے ان پر بچے پیدا کرنے کا دباؤ ہوتا ہے جب کہ ان میں تعلیم، صحت سے متعلق معلومات اور گھریلو فیصلے کرنے کی صلاحیت بھی کم ہوتی ہے۔

مذکورہ تحقیق یونیورسٹی آف یارک کی سربراہی میں کی گئی، اس میں بتایا گیا ہے کہ صنفی سماجی روایات اور شہری زندگی مل کر پاکستان میں موٹاپے کی شرح بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ شادی میں تاخیر سے خواتین کو زیادہ تعلیم، خواندگی اور صحت سے متعلق معلومات حاصل کرنے کا موقع ملتا ہے، اس سے وہ بہتر صحت مند عادات اپناتی ہیں اور غذائیت پر زیادہ توجہ دیتی ہیں۔
اسی طرح شادی میں تاخیر سے اکثر شوہر اور بیوی کے درمیان عمر کا فرق کم ہوتا ہے، جس سے خواتین کو خوراک سمیت گھر میں فیصلہ سازی کا زیادہ اختیار ملتا ہے۔

یہ تحقیق اس سے پہلے کے شواہد پر مبنی ہے کہ شادی میں تاخیر سے تعلیم، روزگار کے مواقع، فیصلہ سازی کی طاقت، خواتین کی صحت اور ان کے بچوں کی صحت بہتر ہوتی ہے۔
تحقیق میں شامل ماہرین نے بتایا کہ ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ پاکستان میں تقریبا 40 فیصد خواتین 18 سال سے کم عمری میں شادی کر لیتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق شہری علاقوں میں رہنے والی خواتین کے لیے شادی میں ہر اضافی سال کی تاخیر سے موٹاپے کا خطرہ تقریباً 0.7 فیصد کم ہوتا ہے اور 23 سال یا اس کے بعد شادی کرنے والی خواتین اس سے زیادہ فائدہ حاصل کر پاتی ہیں۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • سیلاب سے متاثرہ دربار صاحب کرتار پور کو صفائی کے بعد سکھ یاتریوں کے لیے کھول دیا گیا
  • ’انسانوں نے مجھے مارا‘: چین کا ہیومنائیڈ روبوٹ حیران کن ’فائٹ ٹیسٹ‘ میں بھی ڈٹا رہا
  • شادی میں تاخیر پاکستانی خواتین کو موٹاپے سے بچانے میں مددگار ثابت
  • قومی اداروں کی اہمیت اور افادیت
  • بھارت: کیرالا میں دماغ کھانے والے امیبا سے عوام میں دہشت
  • صبا قمر کی شادی کی خبریں کیوں زیر گردش ہیں؟ حیران کن وجہ سامنے آگئی
  • مجھے کرینہ کپور سے ملایا جاتا ہے: سارہ عمیر
  • ابوظبی کے سر بنی یاس جزیرے پر 1400 سال پرانی صلیب کی حیرت انگیز دریافت
  • اب چشمہ لگانے کی ضرورت نہیں! سائنسدانوں نے نظر کی کمزوری کا نیا علاج دریافت کرلیا
  • اکثر افراد کو درپیش ’دماغی دھند‘ کیا ہے، قابو کیسے پایا جائے؟