افغان خواتین اور لڑکیوں کیخلاف جرائم پر طالبان کو جوابدہ ٹھہرانا چاہیے، ملالہ یوسفزئی
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
ملالہ یوسفزئی : فوٹو اے ایف پی
نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کا کہنا ہے کہ افغان خواتین اور لڑکیوں کے خلاف جرائم پر طالبان کو جوابدہ ٹھہرانا چاہیے، ایسا کیوں کرنا چاہیے اس بارے میں کانفرنس سے خطاب میں بات کروں گی۔
سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں ملالہ یوسفزئی نے لڑکیوں کی تعلیم پر عالمی رہنماؤں کی اہم کانفرنس میں شرکت پر خوشی کا اظہار کیا۔
مسلم خواتین ، چیلنجز اور مواقع کے عنوان سے دو روزہ کانفرنس کل شروع ہوگی ۔
ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ کانفرنس میں وہ لڑکیوں کے اسکول جانے کے حقوق کے تحفظ پر بھی بات کریں گی۔
پاکستان پہنچنے پر غیر ملکی خبر ایجنسی سے گفتگو میں ملالہ یوسفزئی نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا اپنے ملک آنا ان کےلیے اعزاز ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ملالہ یوسفزئی
پڑھیں:
طالبان نے غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کیلیے انٹرنیٹ پر پابندی عائد کردی
افغانستان کی طالبان حکومت نے اعلان کیا ہے کہ کئی صوبوں میں انٹرنیٹ پر پابندی لگا دی گئی ہے تاکہ غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کی جا سکے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق پہلے مرحلے میں انٹرنیٹ پابندی شمالی افغانستان کے پانچ بڑے صوبوں قندوز، بدخشاں، بغلان، تخار اور بلخ میں نافذ العمل ہوگی۔
طالبان حکام کا کہنا ہے کہ یہ پابندی فی الحال صرف فائبر آپٹک انٹرنیٹ کنکشنز پر ہوگی موبائل فون کے ڈیٹا پیکجز کے ذریعے انٹرنیٹ استعمال کرنے کی سہولت فی الحال دستیاب رہے گی۔
طالبان حکام کی جانب سے کاری سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ان صوبوں میں فائبر کنکشن منقطع کر دیے گئے ہیں۔ جس کے باعث گھروں، دفاتر اور کاروباری مراکز میں انٹرنیٹ دستیاب نہیں ہوگا۔
طالبان حکومت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ ضروریات کے لیے متبادل فراہم کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس طالبان نے اخلاقی ضابطوں پر مشتمل قانون نافذ کیا تھا جس کے تحت خواتین کے لیے چہرہ ڈھانپنا اور مردوں کے لیے داڑھی رکھنا لازمی جب کہ عوامی مقامات پر موسیقی چلانے پر پابندی لگائی گئی تھی۔
طالبان نے 2021 کو اگست کے وسط میں افغانستان کا اقتدار سنبھالا اور تب سے خواتین کے ملازمتوں اور لڑکیوں کے سیکنڈری اسکولوں پر پابندی عائد ہے۔
ملک میں خواتین کے بیوٹی پارلرز بھی بند کردیئے گئے ہیں اور بڑی عمر کی لڑکیوں پر مدرسے جانے پر بھی پابندی ہے۔