معروف بھارتی اداکار تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
ممبئی(شوبز ڈیسک)معروف بھارتی اداکار ٹکو تلسانیہ، جنہوں نے ”دل ہے کہ مانتا نہیں“ (1991)، ”کبھی ہاں کبھی نہ“ (1993) اور ”عشق“ (1997) جیسی فلموں میں اپنی شاندار اداکاری سے شہرت حاصل کی، جمعہ کو برین اسٹروک کا شکار ہوگئے۔
انہیں ممبئی کے کوکیلا بین دھیرو بھائی امبانی اسپتال میں داخل کیا گیا ہے جہاں ان کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ان کی اہلیہ، دیپتی تلسانیا نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں برین اسٹروک ہوا، نہ کہ دل کا دورہ۔ وہ ایک فلم کی اسکریننگ میں شرکت کے لیے گئے تھے اور رات 8 بجے کے قریب ان کی طبیعت ناساز ہونے لگی۔ انہیں فوری طور پر اسپتال میں داخل کرایا گیا۔
70 سالہ اداکار اس وقت اسپتال میں زیر علاج ہیں، اور ان کی صحت کے بارے میں مزید معلومات کا انتظار کیا جا رہا ہے۔
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ پہلے یہ رپورٹ ہوا تھا کہ انہیں دل کا دورہ پڑا، لیکن ان کی اہلیہ نے اس کی تصحیح کرتے ہوئے کہا کہ یہ حقیقتاً ایک برین اسٹروک تھا۔
ٹکو تلسانیہ نے اپنے کیریئر میں ”ہم ہیں راہی پیار کے“ (1993)، ”انداز اپنا اپنا“ (1994)، ”کولی نمبر 1“ (1995)، ”راجہ ہندوستانی“ (1996)، ”جوڑوا“ (1997)، ”بڑے میاں چھوٹے میاں“ (1998)، ”راجو چاچا“ (2000)، ”ہنگامہ“ (2003)، اور ”دھمال“ (2007) جیسی متعدد کامیاب فلموں میں کام کیا ہے۔ انہوں نے سنجے لیلا بھنسالی کی ”دیوداس“ (2002) میں بھی ایک یادگار کردار ادا کیا۔
ٹکو کی بیٹی شیکھا تلسانیابھی اب ایک مقبول اداکارہ ہیں، جنہوں نے ”ستییہ پریم کی کتھا“، ”ویرے دی ویڈنگ“، اور ”پوٹلک“ جیسے پروجیکٹس میں کام کیا ہے۔ ٹکو کو آخری بار ”وکی ودیا کا وہ والا“ ویڈیو میں دیکھا گیا تھا، جس میں راج کمار راؤ اور ترپتی ڈمری بھی شامل تھے۔ یہ ویڈیو پچھلے سال ریلیز ہوئی تھی۔
مزیدپڑھیں:پنجاب کےتعلیمی اداروں کے نئے اوقات کار جاری
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
الیکٹرک گاڑیوں کی دوڑ: معروف چینی کمپنی پاکستان میں قدم جمانے کوتیار
چین کی معروف الیکٹرک گاڑی ساز کمپنی بی وائی ڈی نے 2026 کے وسط تک پاکستان میں اسمبل کی گئی اپنی پہلی گاڑی متعارف کرانے کا اعلان کر دیا ۔ کمپنی کا ہدف پاکستان اور خطے میں الیکٹرک و پلگ اِن ہائبرڈ گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی طلب سے فائدہ اٹھانا ہے۔ یہ بات بی وائی ڈی پاکستان کے نائب صدر برائے سیلز و اسٹریٹجی دانش خالق نے رائٹرز سے گفتگو میں کہی۔
پاکستان میں پلانٹ کی تعمیر اور مقامی اسمبلنگ
بی وائی ڈی اور پاکستانی توانائی کمپنی حب پاور کے ذیلی ادارے میگا موٹر کمپنی کے اشتراک سے کراچی کے قریب ایک پلانٹ تعمیر کیا جا رہا ہے، جو اپریل 2024 سے زیر تعمیر ہے۔ ابتدائی مرحلے میں پلانٹ سالانہ 25,000 گاڑیاں تیار کرنے کی صلاحیت رکھے گا، جو دو شفٹوں میں کام کرے گا۔ تاہم، مکمل پیداواری صلاحیت حاصل کرنے کی حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔
ابتدائی طور پر گاڑیاں درآمد شدہ پرزہ جات کی اسمبلنگ کے ذریعے بنائی جائیں گی، جبکہ چند نان الیکٹرک اجزاء مقامی طور پر تیار کیے جائیں گے۔ پیداوار صرف مقامی مارکیٹ کے لیے ہوگی، مگر مستقبل میں برآمدات پر بھی غور کیا جا رہا ہے، خاص طور پر دائیں ہینڈل ڈرائیو والے ممالک کی جانب۔
پاکستانی مارکیٹ میں طلب اور کمپنی کی حکمتِ عملی
دانش خالق کے مطابق، پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کی طلب میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے اور بی وائی ڈی کو مستقبل میں اضافی پیداواری صلاحیت کے مسائل کی توقع نہیں۔ کمپنی نے مارچ 2024 میں پاکستان میں درآمد شدہ گاڑیوں کی فروخت شروع کی تھی، اور اگرچہ درست تعداد نہیں بتائی گئی، تاہم فروخت نے کمپنی کے داخلی اہداف سے 30 فیصد زیادہ کارکردگی دکھائی۔
کمپنی کو توقع ہے کہ 2025 میں مارکیٹ کا حجم 3 سے 4 گنا بڑھ جائے گا، اور بی وائی ڈی اس میں 30 سے 35 فیصد مارکیٹ شیئر حاصل کرنے کا ہدف رکھتی ہے۔
مالی کارکردگی اور نئی گاڑی کی لانچ
حبکو کی ایک فائلنگ کے مطابق، بی وائی ڈی پاکستان نے مارچ 2025 کی سہ ماہی میں تقریباً 44 کروڑ 40 لاکھ روپے (1.56 ملین امریکی ڈالر) کا منافع حاصل کیا۔
کمپنی رواں ہفتے جمعہ کو “شارک 6” پلگ اِن ہائبرڈ پک اَپ ٹرک پاکستان میں متعارف کرانے جا رہی ہے۔ پاکستان کی مارکیٹ میں پہلے ہی ایم جی بھی اس شعبے میں جلد داخل ہونے والی ہے۔
چارجنگ انفرااسٹرکچر اور حکومتی اقدامات
پاکستان میں چارجنگ اسٹیشنز کی کمی کے باعث پلگ اِن ہائبرڈ گاڑیاں زیادہ عملی انتخاب بنتی جا رہی ہیں۔ اس صورتحال کے پیش نظر، حکومت نے جنوری 2025 میں ای وی چارجنگ اسٹیشنز کے لیے بجلی کے نرخوں میں 45 فیصد کمی کی ہے تاکہ الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال اور نجی چارجنگ انفرااسٹرکچر کو فروغ دیا جا سکے۔