Express News:
2025-04-26@01:53:13 GMT

کراچی جو ماں جیسا تھا

اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT

کراچی یہ شہر جو کبھی خوابوں کی تعبیر تھا، آج اپنی گلیوں سڑکوں اور عوام کی حالت زار پر نوحہ کناں ہے۔ یہ وہی کراچی ہے جسے کبھی روشنیوں کا شہرکہا جاتا تھا۔ ایک ایسا شہر جہاں زندگی کے ہر رنگ کی جھلک ملتی تھی، ہر چہرے پر مسکراہٹ تھی اور ہر قدم پر امید کا چراغ جلتا تھا۔ یہ شہرکسی ماں کی طرح تھا جو اپنے دامن میں سب کو جگہ دیتا تھا، سب کو گلے لگاتا تھا، لیکن آج یہی ماں تھکی ہوئی اور زخمی نظر آتی ہے جیسے برسوں سے اپنے بچوں کی بے توجہی کا شکار ہو۔

کبھی کراچی کی سڑکیں ہوا کرتی تھیں، سیدھی صاف اور ہموار جیسے کسی خواب کا راستہ ہو۔ دن رات وہاں گاڑیاں چلتی تھیں اور لوگ اپنی منزل تک پہنچنے میں کوئی پریشانی محسوس نہیں کرتے تھے۔ ٹرام ہوا کرتی تھی جو ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک لوگوں کو سفرکی سہولت دیتی تھی۔ آج بھی جب استنبول کی استقلال اسٹریٹ پر چلتی ہوئی ٹرام کو دیکھتے ہیں تو کراچی کے علاقے صدرکی یاد تازہ ہو جاتی ہے جہاں کبھی ٹرام عوام کی زندگی کا حصہ ہوا کرتی تھی۔ یہ سوچ دل کو دکھ دیتی ہے کہ ہم بھی اس تاریخی ٹرام کو ایک سیاحتی کشش میں بدل سکتے تھے لیکن ہم نے اپنی اس میراث کو کھو دیا۔

کراچی کی لوکل ٹرین ایک ایسی مثال تھی، جس پر پوری دنیا رشک کرتی تھی، مگر آج ان سب کا کوئی نشان باقی نہیں۔ ٹرام کی گھنٹیوں کی آوازیں اور ریل کی سیٹیاں تاریخ کے ورق میں دفن ہو چکی ہیں۔ عوام کے لیے اب سفر ایک عذاب بن گیا ہے۔ سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں جیسے کسی پرانی کتاب کے پھٹے ہوئے ورق ہوں۔گلیوں میں دھول اڑتی ہے اور ٹریفک کے ہجوم میں انسان اپنی منزل کھودیتا ہے۔

کراچی کا ذکر آتے ہی وہ گلیاں یاد آتی ہیں جہاں ہر رات عید جیسی لگتی تھی، ہر بازار جگمگاتا تھا، ہر دکان روشنیوں میں نہائی ہوتی تھی، مگر آج ان روشنیوں کی جگہ اندھیروں نے لے لی ہے۔ کچرے کے ڈھیرگندی نالیاں اور بدبو یہ بتاتے ہیں کہ یہ شہر اپنے وجود کی بقا کے لیے جنگ لڑ رہا ہے۔ کبھی جو شہر امن کا گہوارہ تھا، آج خوف کی علامت بن گیا ہے۔

دنیا کے دوسرے شہروں پر نظر ڈالیں تو افسوس مزید بڑھ جاتا ہے۔ ترکی کا شہر استنبول دیکھ لیجیے جہاں حکومت نے نہ صرف اس کے تاریخی ورثے کو محفوظ کیا بلکہ جدیدیت اور سہولتوں کو بھی ساتھ لے کر چلی۔ استقلال اسٹریٹ پر چلتی ہوئی ٹرام آج دنیا بھرکے سیاحوں کے لیے کشش کا مرکز ہے، مگرکراچی کا صدر جہاں کبھی ٹرام کی گھنٹیاں گونجتی تھیں آج بدحالی کی تصویر بنا ہوا ہے۔

دبئی کی مثال لیجیے جو کبھی ایک چھوٹا سا صحرا تھا، آج دنیا کے سب سے پرکشش شہروں میں شمار ہوتا ہے۔ دبئی کی حکومت نے وسائل کا بہترین استعمال کیا ،جدیدیت کو اپنایا اور اپنے شہریوں کی سہولت کے لیے بے مثال اقدامات کیے۔ دبئی کی سڑکیں عمارتیں اور پبلک ٹرانسپورٹ دنیا کے لیے ایک مثال ہے۔

آذربائیجان کے شہر باکو پر نظر ڈالیں تو یہ حیرت ہوتی ہے کہ ایک ایسا ملک جو ترقی پذیر ہے، کیسے اپنے دارالحکومت کو ترقی کی بلندیوں پر لے گیا۔ باکو کی گلیاں اور سڑکیں نہ صرف صاف ستھری ہیں بلکہ جدید انفرا اسٹرکچر اور تاریخی عمارتوں کی حفاظت نے اسے ایک پرکشش شہر بنا دیا ہے۔ یہاں کے حکمران جانتے ہیں کہ تاریخی ورثے اور جدید ترقی کے امتزاج سے شہروں کو زندہ رکھا جا سکتا ہے۔

کراچی جو ماں کی طرح سب کا سہارا تھا، آج اپنے بچوں کے لیے خود ایک بوجھ بن گیا ہے، لیکن یہ شہر ہمارے لیے آج بھی امیدکا چراغ ہے۔ یہ ہماری ذمے داری ہے کہ ہم اس ماں کی حالت بہتر بنائیں۔ اربابِ اختیارکو چاہیے کہ وہ دنیا کے ان شہروں سے سبق سیکھیں اورکراچی کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کریں۔

کراچی صرف ایک شہر نہیں تھا، یہ ایک تہذیب تھی، ایک روایت تھی ایک کہانی تھی جو محبت مہمان نوازی اور ثقافت سے بھری ہوئی تھی۔ یہاں کی ہوائیں خوشبوؤں کا پیغام لاتی تھیں، یہاں کے لوگ محبت کے دیپ جلاتے تھے، مگر آج یہ سب ماضی کا قصہ بن چکا ہے۔

یہ شہر جو ماں جیسا تھا آج ہم سے فریاد کر رہا ہے۔ آئیے ! اس کی فریاد سنیں اور اسے وہ محبت وہ احترام دیں جس کا یہ ہمیشہ سے حق دار رہا ہے۔ آئے اس خواب کو دوبارہ زندہ کریں، کراچی کو دوبارہ روشنیوں کا شہر بنائیں۔ اس شہر کو ہماری توجہ اور محبت کی ضرورت ہے، یہ ہمارا گھر ہے، اس کو آباد رکھنا اور اس کا خیال کرنا ہم پہ لازم ہے۔

ہم جب دنیا کے دوسرے شہر دیکھ کر رشک کرتے ہیں اور خوش ہوتے ہیں تو ہم اپنے شہر کو کیوں ویسا نہیں بنا سکتے۔ اس کے لیے ضرورت احساس اور ذمے داری کی ہے۔ یہ حکومت کے ساتھ ساتھ عوام کی بھی ذمے داری ہے کہ اس طرف توجہ دیں۔

کراچی کا زوال اس بات کا غماز ہے کہ ہم نے اس شہرکو جس قدر لاپرواہی سے نظر اندازکیا، اس کا تذکرہ صرف افسوس کے ساتھ کیا جاسکتا ہے۔ اگرچہ کراچی کے اندر بے شمار مسائل ہیں لیکن ان کا حل ایک مربوط حکمت عملی اور اجتماعی کوششوں کے ذریعے ممکن ہے۔ دنیا کے دوسرے ترقی یافتہ شہروں کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔

استنبول کی تاریخی گلیوں اور دبئی کے جدید انفرا اسٹرکچر نے دنیا بھر میں اس بات کو ثابت کیا ہے کہ اگر حکومتی سطح پر فیصلہ کن اقدامات کیے جائیں تو ایک شہرکو دوبارہ عروج پر پہنچایا جا سکتا ہے۔ ہمیں ان شہروں سے سبق سیکھ کرکراچی کے لیے ایک ایسا ماڈل تیارکرنا ہوگا جس میں تاریخی ورثے کی حفاظت کے ساتھ ساتھ جدید ترقی کو بھی مدنظر رکھا جائے۔ یہ شہر ہماری توجہ خلوص اور پیارکا منتظر ہے۔

ہمیں اس بات کا شعور ہونا چاہیے کہ کراچی صرف ایک شہر نہیں بلکہ ہماری ثقافت تاریخ اور ہماری پہچان ہے۔ اس کی ترقی کے لیے ہم سب کو اپنی ذمے داری ادا کرنی ہوگی۔ وہ وقت جلد آئے جب کراچی کی گلیوں میں لوگ اپنے آپ کو محفوظ محسوس کریں۔ عام شہری کی زندگی خوش حال ہو اور یہ شہر اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ روشنیوں کا شہر بن جائے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کرتی تھی کراچی کے دنیا کے کے ساتھ یہ شہر کے لیے کا شہر

پڑھیں:

پاکستان آنے کیلئے جواصول دنیا کیلئے وہی افغان شہریوں کیلئے بھی ہیں، طلال چوہدری

پاکستان آنے کیلئے جواصول دنیا کیلئے وہی افغان شہریوں کیلئے بھی ہیں، طلال چوہدری WhatsAppFacebookTwitter 0 24 April, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز) وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ حکومت نے ون ڈاکومنٹ پالیسی شروع کرنے کا نفاذ کیا ہے اور جو دنیا کے شہریوں کے پاکستان آنے کے اصول ہیں وہی افغان شہریوں پر بھی لاگو کیے۔
نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ حکومت نے ون ڈاکومنٹ پالیسی شروع کا نفاذ کیا ہے اس لیے جو بھی پاکستان آئے گا وہ ویزا لیکر قانونی دستاویزات کے ساتھ آئے گا تاہم پاکستان نے اپنی ویزا پالیسی نرم کی ہے۔وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ ون ڈاکومنٹ پالیسی کے تحت 8 لاکھ57 ہزار157 افرادکو اپنے ملکوں میں واپس بھیجا گیا، ان غیر ملکیوں میں بڑی تعداد افغان باشندوں کی تھی، ہم نہایت احترام کے ساتھ افغان باشندوں کو گھر چھوڑ کر آرہے ہیں۔
طلال چوہدری کاکہنا تھا کہ پاکستان نے افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرزکو 31 مارچ تک رضاکارانہ واپس جانے کی ہدایت کی، یکم اپریل سے ڈیڈلائن ختم ہونے کے بعد بے دخلی کا سلسلہ شروع ہوا، جس گھر میں افغان سٹیزن کارڈ اورپروف آف رجسٹریشن والے افراد ہیں ان کے انخلا کی معیاد 30 جون تک بڑھائی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ افغان باشندے دوبارہ پاکستان آناچاہیں تو ویزا لیکر آسکتے ہیں، جو دنیا کے شہریوں کے پاکستان آنے کے اصول ہیں وہی افغان شہریوں پر بھی لاگو کیے۔
وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ افغان حکومت کی طرف سے ایک افغان خاتون کی ہلاکت کی اطلاع ملی، تصدیق پریہ خبر جھوٹ ثابت ہوئی، افغان ہمارے مہمان تھے، ہمارے مہمان ہیں، جو افغان شہری واپس نہیں جاتے، مقررہ ڈیڈلائن میں انہیں پہلے مطلع کیا جاتا ہے پھر ریفیوجی سینٹرز میں رکھا جاتا ہے، بیدخلی سے قبل اسکروٹنی کی جاتی ہے،کھانا پینا چھت سب فراہم کیا جاتا ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرشہباز شریف اور بلاول بھٹو کی ملاقات، نہروں کا منصوبہ التوا میں ڈالنے کا فیصلہ، مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 2مئی کو طلب شہباز شریف اور بلاول بھٹو کی ملاقات، نہروں کا منصوبہ التوا میں ڈالنے کا فیصلہ، مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 2مئی کو طلب مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کا بڑے پیمانے پر کریک ڈاون، 1500سے زائد کشمیری گرفتار حج ایک مقدس فریضہ ہے جسکے لئے بلاوا بھی اللہ تعالی کی طرف سے آتا ہے،چیئرمین سی ڈی اے پاکستان نے بھارتی پروازوں کیلئے فضائی حدود ایک ماہ کیلئے بند کردی، نوٹم جاری تمباکو ٹیکس۔صحت مند پاکستان کی کلید، پالیسی ڈائیلاگ بارہ ہزار افغان باشندوں کا پاکستانی دستاویزات استعمال کرکے سعودی عرب جانے کا انکشاف TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • جیسا حملہ ہوا ویسا ہی جواب ہوگا، پاکستان بھارت تنازع مکمل جنگ کی صورت اختیار کر سکتا ہے، خواجہ آصف
  • مسٹر بیسٹ کی ویرات کوہلی کو ویڈیو میں شرکت کی دعوت
  • پانی 24 کروڑ پاکستانیوں کی لائف لائن ہے، کسی نے میلی آنکھ سے دیکھا تو جواب ماضی جیسا ہوگا: نائب وزیراعظم
  • فوج تیار ہے، کسی نے میلی آنکھ سے دیکھا تو جواب ماضی جیسا دیا جائے گا: اسحاق ڈار
  • پاکستان آنے کیلئے جواصول دنیا کیلئے وہی افغان شہریوں کیلئے بھی ہیں، طلال چوہدری
  • ’جیسا کرو گے ویسا بھرو گے‘، پاکستان کے انڈیا کے خلاف اقدامات پر صارفین کے تبصرے
  • مکار ،خون آشام ریاست
  • جب جب بھارت کو پاکستان میں سبکی کا سامنا کرنا پڑا؟
  • پاکستان دنیا کا 5 واں سب سے زیادہ آب و ہوا کا شکار ملک قرار
  • کلبھوشن جیسا ایک اور بندہ پاکستان نے ایران افغان سرحد پر پکڑا ہے،خواجہ آصف کا انکشاف