امریکا میں خرگوش بخار ”ٹولیریمیا“ تیزی سے وائرل ہونے کا انشاف
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
امریکا میں خرگوش بخار ”ٹولیریمیا“ تیزی سے وائرل ہونے کا انشاف
واشنگٹن:امریکا میںخرگوش بخار”ٹولیریمیا“ کے تیزی سے وائرل ہونے کا انشاف ہوا ہے، جسے انسانی جانوں کے لیے خطرے کا باعث قرار دیا گیا ہے۔
مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق امریکی ادارے سینٹر فار ڈزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن کا کہنا ہے کہ خرگوش بخار جسے حرف عام میں ” ٹولریمیا “ بھی کہا جاتا ہے، جسے تیزی سے پھیلتے ہوئے دیکھا جا رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق مذکورہ بخار جراثیم فرانسیسیلا ٹولارینسیز کے باعث پھیلنے والی بیماری ہے۔
امریکی ماہرین کے مطابق یہ بیماری جانوروں کے ساتھ ساتھ انسانوں کو بھی متاثر کرسکتی ہے۔ انٹرنیشنل نیوز ڈیسک کے مطابق اس بیماری کے پھیلنے میںنمایاں اضافہ ہو رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق2001ءتا2010ءکے مقابلے میں2011 ءسے 2022ءکے عرصے کے دوران مذکورہ مرض میں 56 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے، یہاں اس بیماری سے متعلق دلچسپ پہلو یہ ہے کہ یہ بخار5 سے 9 سال کے بچوں اور بوڑھے افراد کو ہوتا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ ”ٹولیریمیا“متاثرہ خرگوش اور چوہے کو چھونے سے پھیلتی ہے۔ اس حوالے سے جو مزید تصدیق آئی ہے وہ یہ کہ ٹولیریمیا گنجان آبادی والے علاقوں میں پائی جانے والی مخصوص مکھی، جسے ڈیر فلائی کہا جاتا ہے کہ کاٹنے سے بھی ہو جاتا ہے، اس سے بچاﺅ کے لیے گندا پانی اور ناقص غذا کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔ ماہرین نے ٹولیریمیا میںجن علامات کا زکر کیا ہے، اس میںاچانک بخار کا چڑھنا، سردی لگنا، تھکاوٹ اور جسم میں درد ہونا، سوجن اور جِلد پر زخم ہونا، گلے میں خراش، سینے میں درد یا سانس لینے میں دشواری اور شدید کھانسی کا ہوناہے۔ جس کے لیے فوری طورپر کسی اچھے ڈاکٹر سے رابطہ کرنا ضروری ہو جاتا ہے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل خرگوش بخار کے مطابق تیزی سے
پڑھیں:
امریکی کے سمندر میں آتش فشاں کبھی بھی پھٹ سکتا ہے، ماہرین کا انتباہ
امریکا کے مغرب میں زیر سمندر آتش فشاں کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے اور دنیا بھر میں اس مظہر کو براہ راست دیکھا جا سکتا ہیں۔
ایکسیئل سی ماؤنٹ امریکی ریاست اوریگن کے ساحل سے 482 کلو میٹر کے فاصلے پر ژاں ڈی فوکا رج میں واقع ہے اور شمال مغرب پیسیفک میں سب سے فعال آتش فشان ہے۔
سائنس دانوں نے اس زیر سمندر آتش فشاں کی نگرانی کے لیے حال ہی میں اس کی چوٹی کے قریب ایک کیمرا نصب کیا ہے جس سے دنیا بھر کے لوگ اس کے پھٹے وقت کا نظارہ کر سکیں گے۔
یہ لائیو اسٹریم روزنہ ایسٹرن ٹائم اور پیسیفک ٹائم کے مطابق صبح دو بجے، صبح پانچ بجے، صبح آٹھ بجے اور صبح 11 بجے 14 منٹ کے ٹکڑوں میں انٹر ایکٹیو اوشیئنز ویب سائٹ پر چلائی جاتی ہے۔
اوشیئن آبزرویشن کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ ایچ ڈی ویڈیو کا فوکس 14 فٹ لمبے مشروم پر ہے جو فعال ہے اور گرم ذخیرہ خارج کر رہا ہے، جو کہ آتش فشاں کے مغربی حصے پر ایکسیئل سی ماؤنٹ پر موجود ہے۔
واضح رہے کچھ روز قبل یونیورسٹی آف واشنگٹن کے ایک پروفیسر ولیم ولکاک نے ایک بیان میں متنبہ کیا تھا کہ وقت کے ساتھ آتش فشاں سطح کے اندر میگما بھر جانے کی وجہ سے پھول گیا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ کچھ محققین نے خیال پیش کیا ہے کہ پھولنے کا حجم اس کے پھٹنے کے متعلق پیشگوئی کر سکتا ہے اور اگر وہ لوگ ٹھیک ہیں تو یہ بات دلچسپ ہوگی کیوں کہ یہ آتش فشاں اتنا پھول چکا ہے جتنا گزشتہ تین بار پھٹنے سے قبل پھولا تھا۔ یعنی اگر یہ خیال درست ہے تو یہ آتش فشاں کبھی بھی پھٹ سکتا ہے۔
5000 فٹ کی گہرائی میں موجود یہ آتش فشاں 1998، 2011 اور 2015 میں پھٹ چکا ہے۔