پی ایس او نے ڈی اینڈ بی کی خدمات حاصل کرلی
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
کراچی(اسٹاف رپورٹر)پاکستان اسٹیٹ آئل کمپنی لمیٹڈ (پی ایس او)اپنے سپلائی چین کی رسک مینجمنٹ کی صلاحیتوں کو بہتر کرنے کیلئے ڈیٹا اینالیٹکس کے عالمی ادارے ڈن اینڈ بریڈ اسٹریٹ پاکستان (ڈی اینڈ بی) کی خدمات حاصل کرلی ہیں اس تعاون کے ذریعے، پی ایس او ڈی اینڈ بی کی مہارت سے فائدہ اٹھا کر اپنے سپلائرز کے حوالے سے مستند معلومات پر مبنی فیصلے کرسکے گا۔ ڈی اینڈ بی پاکستان، ایک معروف عالمی ادارے ڈن اینڈ بریڈ اسٹریٹ ورلڈ وائیڈ نیٹ ورک کا حصہ ہے جو بہتر کاروباری فیصلے کرنے کے لیے ڈیٹا اور تجزیات فراہم کر کے کمپنیوں کو اپنی کاروباری کارکردگی بہتر بنانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ڈی اینڈ بی رسک اینالیٹکس سلوشن سے پی ایس او کو اپنے سپلائرز کی مکمل جانچ پڑتال، خطرات کے جائزے، کاروباری اشاریوں کی فوری نگرانی اور مضبوط اسکریننگ عمل کے نفاذ میں مدد ملے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ڈی اینڈ بی پی ایس او
پڑھیں:
چینی گاڑیوں پر جاسوسی کا شبہ، اسرائیلی فوج نے افسران سے گاڑیاں واپس لے لیں
تل ابیب(نیوز ڈیسک) اسرائیلی فوج (آئی ڈی ایف) نے اپنے افسران کے زیرِ استعمال چینی ساختہ گاڑیاں واپس لینے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ جاسوسی کے خدشات اور حساس معلومات کے لیک ہونے کے خطرے کے پیشِ نظر کیا گیا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق یہ اقدام چیف آف اسٹاف کے براہِ راست حکم پر کیا جا رہا ہے۔ سکیورٹی اداروں کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ چینی گاڑیوں کے آن بورڈ سسٹمز کے ذریعے حساس ڈیٹا ممکنہ طور پر بیرونی سرورز کو منتقل ہوسکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، پہلے مرحلے میں وہ افسران نشانہ ہیں جو حساس سکیورٹی عہدوں پر فائز ہیں یا جنہیں خفیہ معلومات تک براہِ راست رسائی حاصل ہے۔ 2026 کی پہلی سہ ماہی تک تمام افسران سے چینی گاڑیاں واپس لے لی جائیں گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بعض چینی گاڑیوں میں کیمرے، مائیکروفونز، سینسرز اور وائرلیس کنکشن ٹیکنالوجی موجود ہوتی ہے، جو صارف یا درآمد کنندہ کے علم کے بغیر ڈیٹا بیرونی نیٹ ورکس کو بھیج سکتی ہے۔
ایک سابق اسرائیلی فوجی افسر نے بتایا کہ خطرہ صرف گاڑیوں کے کیمروں یا مائیکروفونز تک محدود نہیں بلکہ ہر ’اسمارٹ‘ کار ایک متحرک کمپیوٹر کی طرح ہے جو حساس مقامات کے قریب ڈیٹا اکٹھا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
اسرائیل میں اس سے قبل بھی فوجی تنصیبات اور چھاؤنیوں میں چینی گاڑیوں کے داخلے پر پابندی عائد تھی۔