کشمیری طلباء کا امتیازی ریزرویشن پالیسی کے خلاف احتجاجی مہم کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
ذرائع کے مطابق سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر گردش کرنے والے اور عوامی مقامات پر چسپاں کئے گئے پوسٹروں میں انصاف اور مساوات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں طلباء نے بھارتی پارلیمنٹ کی جانب سے ریزرویشن پالیسی میں حالیہ تبدیلیوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے گھر گھر پوسٹر مہم شروع کر دی ہے۔ ذرائع کے مطابق سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر گردش کرنے والے اور عوامی مقامات پر چسپاں کئے گئے پوسٹروں میں انصاف اور مساوات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔پوسٹروں میں ریزرویشن پالیسی پر معقول اور منصفانہ نظرثانی پر زور دیا گیا ہے جس میں میرٹ کے طلباء کے لیے تعلیم اور ملازمت کے مواقع میں امتیاز نمایاں ہے۔ مہم کے ایک اہم رکن ڈاکٹر ثاقب جان نے تحریک کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سیاسی طور پر پسماندہ 70%سے زیادہ آبادی انصاف اور مساوات کا مطالبہ کرتی ہے۔ مہم نے اس وقت زور پکڑا جب مقبوضہ جموں و کشمیر کی انتظامیہ نے پہاڑیوں سمیت نئے قبائل کے لیے 10%ریزرویشن کی منظوری دی اور دیگر پسماندہ طبقات کے لئے ریزرویشن کو بڑھا کر 8% کر دیا۔ پسماندہ کمیونٹیز کو بااختیار بنانے کے نام پر اوپن میرٹ کے طلباء کے حق پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے جس سے ان میں مایوسی پیدا ہوئی اور وہ محسوس کرتے ہیں کہ ان کے حق کو غیر منصفانہ طور پر مارا گیا ہے۔ مہم کے حامیوں نے کہا کہ نئی پالیسی میرٹ کو مجروح کرتی ہے اور مستقبل کے امکانات کو خطرے میں ڈالتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ریزرویشن کے خلاف نہیں لیکن ہم انصاف کا مطالبہ کرتے ہیں۔ مہم دن بدن زور پکڑتی جا رہی ہے اور اس کے حامی ریزرویشن اور میرٹ کے درمیان توازن پیدا کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
مودی انتظامیہ نے کشمیری مسلمانوں کو تاریخی جامع مسجد اور عید گاہ میں نماز عید سے روک دیا
یاد رہے کہ 2019ء میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی کے خاتمے کے بعد سے کشمیری مسلمانوں کو ان دونوں جگہوں پر مسلسل عید کی نماز سے روکا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نریندر مودی کے مسلط کردہ لیفٹیننٹ گورنر کے ماتحت انتظامیہ نے کشمیری مسلمانوں کو سری نگر کی تاریخی جامع مسجد اور عید گاہ میں عید الاضحی کی نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں دی۔ ذرائع کے مطابق انتظامیہ نے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے حکم پر دونوں اہم مقامات پر نماز عید ادا نہیں کرنے دی۔یاد رہے کہ 2019ء میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی کے خاتمے کے بعد سے کشمیری مسلمانوں کو ان دونوں جگہوں پر مسلسل عید کی نماز سے روکا جا رہا ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے اپنے ایک ٹویٹ میں انتظامیہ کے اس اقدام پر اپنی شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ”یہ افسوسناک ہے کہ عیدگاہ میں عید نماز ادا نہیں کرنے دی گی، جامع مسجد بھی سیل ہے، 7 برس سے مسلسل یہی ہو رہا ہے، مجھے بھی گھر میں نظربند کیا گیا ہے، مسلم اکثریتی علاقے میں مسلمان ہی ایک اہم مذہبی فریضے کی ادائیگی سے محروم ہیں۔ یہ ان لوگوں کے لیے شرم کا مقام ہے جو ہم پر حکمرانی کرتے ہیں۔دریں اثنا انجمن اوقاف جامع مسجد نے بھی نماز عید سے روکنے کے انتظامیہ کے فیصلے پر انتہائی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے یہ دینی معاملات میں صریحا مداخلت ہے۔