پاکستانی تجارتی وفد کا بنگلہ دیش کا دورہ، اقتصادی تعلقات کو مستحکم کرنے کی کوشش
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
ڈھاکہ :ڈھاکہ، بنگلہ دیش: پاکستان کے تجارتی وفد نے ایف پی سی سی آئی کے صدر عاطف اکرام شیخ کی قیادت میں 12 سال بعد بنگلہ دیش کا دورہ کیا، جہاں دونوں ممالک کے مابین اقتصادی روابط اور سرمایہ کاری کے مواقع بڑھانے پر زور دیا گیا۔
ایف پی سی سی آئی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق، پاکستانی وفد نے بنگلہ دیش کے وزیر تجارت شیخ بشیرالدین سے ملاقات کی اور دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے اور باہمی فائدے کے لئے سرمایہ کاری کے نئے راستے تلاش کرنے پر بات کی۔
عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ اس دورے کو ایک نئے دور کی شروعات کے طور پر دیکھتے ہیں اور پاکستان ہمیشہ بنگلہ دیش کے ساتھ کھڑا رہے گا۔ وزیر تجارت شیخ بشیرالدین نے پاکستان کے ساتھ اپنے تجارتی تعلقات کو اہمیت دینے کا عزم ظاہر کیا۔
دورے کے دوران، ایف پی سی سی آئی کے سینیئر نائب صدر ثاقب فیاض مگوں نے بنگلہ دیش کی جانب سے پاکستانیوں کے لیے ویزا شرائط میں نرمی کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ پاکستانی بزنس کمیونٹی کو طویل مدتی ویزے فراہم کیے جائیں۔
دونوں ممالک نے تجارتی تعلقات میں اضافہ کرنے پر اتفاق کیا اور پاکستانی کمپنیوں کو بنگلہ دیش میں سرمایہ کاری کی ترغیب دینے پر زور دیا۔ بنگلہ دیش کے وزیر تجارت نے کہا کہ دونوں ممالک مل کر اقتصادی، تجارتی اور سرمایہ کاری کے نئے مواقع تلاش کریں گے۔
پاکستانی ہائی کمشنر سید احمد معروف نے اس ملاقات میں خصوصی شرکت کی۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: دونوں ممالک سرمایہ کاری بنگلہ دیش
پڑھیں:
اربوں روپے کی سرکاری تشہیر: مودی کی ناکامیاں چھپانے کی کوشش
اربوں روپے کی سرکاری تشہیر کے لیے مودی سرکار اپنی سیاسی ساکھ بچانے کے لیے بھارتی عوام کو مسلسل گمراہ کرنے میں مصروف ہے۔
رپورٹ کے مطابق مودی سرکار سال 2025-26 میں 12 ارب سے زائد کا بجٹ عوامی تشہیر کے لیے مختص کیا، گزشتہ مالیاتی سال میں مودی سرکار کی جانب سے 1228 کروڑ کی رقم عوامی تشہیر پر خرچ کی گئی۔
آزاد میڈیا پر قدغنیں لگانا اور بھارتی نیوز چینلز پر گرفت، مودی سرکار کی پرانی روش رہی ہے، بھارت کے بڑے کارپوریٹ ادارے، جیسے ریلائنس انڈسٹریز اور اڈانی گروپ کا بھارتی میڈیا چینلز پر مکمل کنٹرول ہے۔
اڈانی گروپ کا این ڈی ٹی وی پر قبضہ میڈیا کی آزادی اور حکومت پر تنقید کو محدود کرنے کی واضح مثال ہے، گزشتہ 15 سال میں ریلائنس انڈسٹریز اور اڈانی انٹرپرائزز نے کئی اہم اور مقبول میڈیا ادارے اپنے کنٹرول میں لیے۔
مودی سرکار سے تعلقات، بھارتی کاروباری گروپوں کا سب سے بڑا سہارا ہے جس سے انہیں میڈیا مارکیٹ میں غلبہ حاصل ہے۔
حکومت سے منسلک کارپوریٹ مالکان کے زیرِاثر میڈیا گروپس کی ایڈیٹوریل پالیسیاں حقائق کی مکمل عکاسی کرنے سے قاصر ہیں،میڈیا اداروں میں کاروباری اور اشتہاری مفادات کے دباؤ کے باعث خبروں کی رپورٹنگ اور آزاد صحافت شدید متاثر ہے۔
سرکاری نشریات کے لیے اربوں روپے مختص کرنا گودی میڈیا کے پروپیگنڈے میں اضافے کی واضح دلیل ہے۔