عمران خان جیل کے اندر ہوں یا باہر، حکومت چلنے والی نہیں‘شاہد خاقان
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
لاہور(نمائندہ جسارت) سابق وزیراعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی جیل کے اندر ہوں یا باہر یہ حکومت چلنے والی نہیں کیونکہ حکومت میں کوئی مینڈیٹ نہیں اس لیے وہ نہیں چل سکتی۔جہاں الیکشن چوری ہوگا وہاں سیاسی اور معاشی استحکام نہیں آئے گا، ہمیں آئین پاکستان پر عمل کرنا ہوگا۔ان خیالات کا اظہار انہوں
نے 2روزہ افکاری میلے کے آخری سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ہمارا سیاست دان ملک کا بادشاہ بننا چاہتا ہے جبکہ عمران خان کی شہرت باقی سیاسی جماعتوں کے ناکامی کے باعث ہے، اس لیے ان باتوں کو چھوڑیں اور اپنے مسائل پر توجہ دیں کیونکہ مسائل اتنے بڑے ہیں اگر آپ عمران خان، نواز شریف یا زرداری کو ہر چیز دے دیں یہ کام نہیں کرسکتے اور یہی آج ملک کی حقیقت ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پانی ہماری ناگزیر ضرورت ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، بلاول بھٹو
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ بھارت کےساتھ سیزفائرتوہوئی ہےلیکن امن ابھی حاصل نہیں ہوا، پانی ہماری ناگزیرضرورت ہے، اس پرکوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دارایٹمی ریاست ہے، سندھ طاس معاہدےکی معطلی عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے واضح کیا ہے کہ پانی روکنا اعلان جنگ تصورہوگا، پاکستان نے ہمیشہ مذاکرات اورسفارتکاری کے ذریعے مسائل کے حل کی بات کی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت یکطرفہ طورپرسندھ طاس معاہدے کو معطل یاختم نہیں کرسکتا، پانی ہماری ناگزیرضرورت ہے، اس پرکوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ بلاول بھٹو بھارت کےساتھ کشمیرسمیت تمام مسائل پرمذاکرات چاہتےہیں، تمام مسائل کا حل کشمیر سے ہو کر نکلتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے، بھارت مس انفارمیشن اورڈس انفارمیشن پھیلا رہا ہے، صدرٹرمپ کو سیز فائر کا کریڈٹ جاتا ہے، صدرڈونلڈٹرمپ کا جنگ بندی کے حوالے سے کردار لائق تحسین ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت نے بغیر شواہد پہلگام واقعہ کا الزام پاکستان پرعائد کردیا، ہم نے پہلگام پرغیرجانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش کی تھی۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ بھارت کے پاس پانی روکنےکی صلاحیت ہی نہیں ہے، دونوں جوہری ممالک کے درمیان تنازعات کے حل کے لیے کوئی میکنزم موجود نہیں۔