انڈیا میں دریائے گنگا کے کنارے تاریخی اور مذہبی تہوار کمبھ کا آغاز پیر کو ہوگیا ہے جس میں بڑی تعداد  میں یاتری، سادھو اور سیاح شریک ہیں۔

کمبھ  میلے کا انعقاد ہر 12 سال بعد ہوتا ہے جب مشتری سورج کے گرد ایک چکر مکمل کرتا ہے تاہم اس دفعہ ہونے والا میلہ زیادہ اہم ہے۔ یہ ’مہا کمبھ‘ کہلاتا ہے۔ یہ ہر 144 سال بعد اس وقت منعقد ہوتا ہے جب ہندو روایات کے مطابق چاند، سورج اور مشتری خلا میں ایک سیدھ میں آجاتے ہیں۔ اس لیے اس کمبھ کو ’مہا کمبھ‘ یعنی بڑا کمبھ کہا جاتا ہے۔

12 سال میں ہونے والے کمبھ کے دوران ایک اور چھوٹے کمبھ کا بھی انعقاد ہوتا ہے جسے ’ارد کمبھ‘ یعنی آدھا کمبھ کہا جاتا ہے۔ 2019 میں ہونے والے ارد کمبھ میں 24 کروڑ لوگ شریک ہوئے تھے۔

اس بار ہونے والے اس میلے میں 40 کروڑ افراد کی شرکت متوقع ہے جو اس کی تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع ہوگا۔

یہ بھی پڑھیے:ہندو یاتریوں کو پاکستان کے ویزے جاری کردیے گئے

انڈیا کی ریاست اتر پردیش کے علاقے پرایاگ راج میں ہونے والا اس سال کا یہ میلہ 45 دن جاری رہے گا۔ اس دوران سادھو، ہندو زائرین اور عام سیاحوں کی بڑی تعداد شریک ہوگی۔

پرایاگ راج ہندوں کے لیے ایک مقدس شہر ہے جہاں گنگا، جمنا اور اساطیری دریا سرسوتی ساتھ ملتے ہیں۔ اسی سنگم پر کمبھ میلے کے دوران زائرین اشنان یعنی غسل کرتے ہیں۔ وہ اس دوران گروؤں اور سادھوں سے ملاقاتیں کرتے ہیں اور مذہبی رسومات کے ساتھ ساتھ کھیل تماشوں کا بھی انعقاد ہوتا ہے۔

کمبھ میلے کے یاتری

کمبھ میلے کا آغاز کب ہوا اس بارے میں محققین کی رائے منقسم ہے تاہم اس کی شروعات ہندوؤں کے دیوتا وشنو سے منسوب ہے۔ کہا جاتا ہے کہ بھگوان وشنو کے گھڑے سے امرت کے قطرے 4 مقامات پر گرے تھے جہاں اشنان کرنے سے گناہ ختم ہوں گے اور نجات ملے گی۔ اس کا انعقاد باری باری انڈیا کے ان 4 مقامات، پریاگ راج، ہردوار، ناسک اور اوجین میں ہوتا ہے۔

کمبھ میلے کو اس کی تاریخی، ثقافتی اور مذہبی اہمیت کی وجہ سے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کی طرف سے انسانیت کے ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

اس سال اس میلے کے لیے ایک لاکھ منتظمین خدمات سرانجام دے رہے ہیں جن میں 40 ہزار پولیس اور سیکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔ میلے میں شریک ہونے والے یاتریوں کی رہائش کے لیے ہزاروں خیموں پر مشتمل بستی آباد کی گئی ہے۔

2019 کے کمبھ میلے کا فضائی منظر

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

hindu india kumbh mela اساطیر انڈیا کمبھ میلہ ہندو.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: انڈیا کمبھ میلہ کمبھ میلے ہونے والے ہوتا ہے کے لیے

پڑھیں:

مالی سال 2025-26 میں بجلی مہنگی ہونے کا امکان

اسلام آباد:

ملک بھر کے بجلی صارفین کو مالی سال 2025-26میں بجلی کی قیمتوں میں نمایاں اضافے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ تمام سرکاری بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) نے نیپرا سے اربوں روپے کی اضافی رقوم صارفین سے وصول کرنے کی اجازت مانگ لی ہے۔

یہ درخواستیں نیپرا کو ملٹی ایئر ٹیرف (MYT) کے تحت جمع کرائی گئی ہیں جو مالی سال 2025-26سے 2029-30تک کے عرصے پر محیط ہے۔ نیپرا نے ان درخواستوں پر سماعت 13 جون کو مقرر کر دی ہے اور تمام فریقین کو اپنی رائے دینے کی دعوت دی ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی کیلیے بجلی سستی اور باقی ملک کیلیے مہنگی کردی گئی، نوٹی فکیشن جاری

آٹھوں سرکاری ڈسکوز  گیپکو، میپکو، کیسکو، سیپکو، حیسکو، پیسکو، ٹیسکو اور ہزیکو  نے مالی سال 2025-26کے لیے عبوری ریونیو تقاضے پیش کیے ہیں جن کی مجموعی مالیت کھربوں روپے تک پہنچتی ہے۔

میپکو نے سب سے زیادہ 139.1 ارب روپے مانگے ہیں۔پیسکو، 81.4 ارب روپے،گیپکو، 67.8 ارب روپے،سیپکو 58 ارب روپے،کیسکو 50.1 ارب روپے،حیسکو: 39.4 ارب روپے،ہزیکو، 12.3 ارب روپے اور

ٹیسکونے 7.3 ارب روپے مانگے ہیں،ڈسکوز کی درخواستوں میں آپریشن و مرمت کے اخراجات بھی نمایاں ہیں، جن میں ملازمین کی تنخواہیں، پنشن مراعات اور مرمت کے اخراجات شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کی طرف سے اعلان کردہ بجلی کے فی یونٹ 7.41روپے کمی کا اسپیشل ریلیف اب بھی برقرار

کمپنیوں نے سرمایہ کاری پر واپسی اور اثاثوں کی قدر میں کمی کی مد میں بھی خطیر رقوم مانگی ہیں،میپکو 8.9 ارب ڈیپریسی ایشن، 16.3 ارب RORB،گیپکو 4.8 ارب، 8.8 ارب،پیسکو، 5.6 ارب، 12.3 ارب،کیسکونے  297 کروڑ ڈیپریسی ایشن، 15.7 ارب RORB مانگیں کئی۔

کمپنیوں نے گزشتہ سالوں کے بقایاجات بھی شامل کیے ہیں،میپکو نے 59.5 ارب،پیسکو، 29.3 ارب،گیپکو، 24.4 ارب،سیپکو 25.6 ارب،کیسکو 16.3 ارب،حیسکو، 5.8 ارب، نیپرا کا کہنا ہے کہ عوامی سماعت کے دوران تمام فریقین کو اظہارِ خیال کا مکمل موقع دیا جائے گا تاکہ صارفین پر پڑنے والے مالی بوجھ پر شفاف طریقے سے غور کیا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • کیا نان فائلرز کی فون سمز بلاک ہونے جار ہی ہیں؟
  • موسمیاتی تبدیلی سے فصلوں کو نقصان، انڈیا میں قرضوں سے تنگ کسانوں کی خودکشیاں
  • انڈیا نے سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے کی اجازت نہ دی، یاتری پریشان
  • پانی کو ہتھیار بنانے کی روایت بننے نہیں دیں گے، پانی روکنا اعلان جنگ تصور ہوگا، بلاول بھٹو کا اسکائی نیوز کو انٹرویو
  • سال 2029 تک ایڈز سے مزید 40 لاکھ افراد کی موت کا خدشہ، وجہ کیا ہے؟
  • امریکہ کون ہوتا ہے؟
  • ملک بھر سے قربانی کے جانوروں کی 70 لاکھ کھالیں جمع ہونے کا امکان
  • ملک بھر سے قربانی کے جانوروں کی  70 لاکھ کھالیں جمع ہونے کا امکان 
  • بار بی کیو کے لیے کون سا کوئلہ اچھا ہوتا ہے؟
  • مالی سال 2025-26 میں بجلی مہنگی ہونے کا امکان