لاس اینجلس(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔13 جنوری ۔2025 ) امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس میں لگنے والی جنگلات کی آگ سے نقصانات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے حکام نے مزید ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ آگ کے سبب اموات کی تعداد 24 ہو گئی ہے اس سے قبل اموات کی تعداد 16 بتائی گئی تھی حکام کو خدشہ ہے کہ آگ کے سبب جل جانے والی املاک یا عمارتوں سے سرچ آپریشن میں مزید لاشیں مل سکتی ہیں.

ریاست کیلی فورنیا میں آگ مسلسل تباہی پھیلا رہی ہے اور چھ دن گزرنے کے باوجود اس پر قابو نہیں پایا جا سکا ہے امریکہ کے ہنگامی امداد کے اداروں کے اعلیٰ حکام خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ تیز ہواﺅں کے سبب آنے والے دنوں میں مزید خطرات کا سامنا ہو سکتا ہے.

(جاری ہے)

امریکہ کی فیڈرل ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی کے ایڈمنسٹریٹر ڈین کریسویل نے ”سی این این“ سے گفتگو میں کہا کہ متاثر علاقے میں ہوائیں ممکنہ طور پر مزید تیز اور خطرناک ہوتی جا رہی ہیں ان کا کہنا تھا کہ آپ کبھی بھی یہ اندازہ نہیں لگا سکتے ہوائیں اب کیا رخ اختیار کریں گی مقامی حکام بھی اندیشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ آگ اور بھی پھیل سکتی ہے جس سے مزید گنجان آبادی والے علاقوں کو خطرات لاحق ہوں گے.

حکام کے مطابق آگ پھیلنے سے لاس اینجلس کے مزید اہم مقامات کو نقصان پہنچے گا جن میں اس کا میوزیم بھی شامل ہے اس میوزیم میں کئی مشہور فن پارے موجود ہیں لاس اینجلس کی سرکاری جامعہ’ ’یونیورسٹی آف کیلی فورنیا“ بھی اس آگ کی زد میں آنے کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے. کیلی فورنیا کے گورنر گیون نیوسم نے نشریاتی ادارے ”این بی سی“ سے گفتگو میں کہا ہے کہ لاس اینجلس میں لگنے والی آگ سے نقصانات کے تخمینے اور متاثر ہونے والے رقبے کے سبب یہ امریکہ کی بدترین قدرتی آفت میں سے ایک ہو سکتی ہے اب تک لگائے جانے والے اندازوں کے مطابق اس آگ سے لگ بھگ 135 ارب ڈالر سے 150 ارب ڈالر کے نقصانات ہو چکے ہیں اس آگ سے ہونے والے نقصانات کے اندازوں کا تخمینہ اس قدر زیادہ اس لیے بھی ہے کیوں کہ اس کی زد میں آنے والے گھروں اور دیگر املاک کی مالیت امریکہ بھر میں سب سے زیادہ بتائی جا رہی ہے.

کیلی فورنیا کے گورنر گیون نیوسم نے آگ لگنے اور اس کے پھیلنے کی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا ہے ان کا کہنا ہے کہ بعض اوقات آگ پر قابو پانے کے لیے فائر فائٹرز کو پانی کی کمی کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے جس سے آگ قابو سے باہر ہو جاتی ہے نیشنل ویدر سروس نے پیش گوئی کی ہے کہ تیز ہوائیں چلنے کا سلسلہ پیر اور منگل کو بھی جاری رہے گا ویدر سروس کے مطابق ان ہواﺅں کی رفتار 50 کلومیٹر فی گھنٹہ سے 110 کلو میٹر فی گھنٹہ تک ہو سکتی ہے لاس اینجلس میں چار مختلف مقامات پر لگنے والی آگ سے لگ بھگ 16 ہزار ایکڑ رقبہ متاثر ہو چکا ہے حکام نے آگ سے انتہائی پر تعیش اور مہنگے گھروں سمیت لگ بھگ 12 ہزار املاک کے نذرِ آتش ہونے کی تصدیق کی ہے.

آگ سے متاثرہ علاقوں سے ڈیڑھ لاکھ آبادی کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے احکامات جاری کیے جا چکے ہیں نو مقامات پر بے گھر افراد کے لیے پناہ گاہیں بھی قائم کی گئی ہیں لاس اینجلس میں چار مقامات پر لگنے والی آگ کے حوالے سے تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ یہ آگ کیسے لگی اور کس طرح تیزی سے پھیلی آگ بجھانے والے عملے کے حکام کا کہنا ہے کہ اس وقت رضا کاروں کی ترجیح تین عوامل ہیں جن میں لوگوں کو بچانا، ان کی املاک کے نقصان کو روکنا اور آگ پر مکمل کنٹرول شامل ہے.

رپورٹ کے مطابق لاس اینجلس میں آگ پر قابو پانے کے لیے لگ بھگ 15 ہزار رضا کار مصروف ہیں جن کو 1300 سے زائد فائر انجن کی مدد حاصل ہے اس طرح فضا سے آگ پر قابو پانے کے لیے 84 ہوائی جہازوں اور ہیلی کاپٹرز کی مدد لی جا رہی ہے امدادی کاموں کے لیے ریاست کیلی فورنیا سمیت ملک بھر کی نو ریاستوں سے رضا کار لاس اینجلس پہنچے ہیں جب کہ امریکہ کے پڑوسی ممالک کینیڈا اور میکسیکو نے بھی رضا کاروں کو ریسکیو سرگرمیوں کے لیے بھیجا ہے.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے لاس اینجلس میں لگنے والی مقامات پر کے مطابق کے لیے کے سبب جا رہی

پڑھیں:

امریکی شہر لاس اینجلس میں مظاہرے اور بدامنی جاری

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 جون 2025ء) امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں امیگریشن حکام کے چھاپوں کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ گزشتہ رات بھی جاری رہا، جہاں پولیس نے شہر کے مرکزی علاقوں میں احتجاج کو ختم کرانے کی کوشش کیں۔

اطلاعات کے مطابق شہر کے بعض علاقوں میں گاڑیوں کو جلا دیے جانے کے واقعات بھی پیش آئے، جبکہ قانون نافذ کرنے والے حکام کے زیر استعمال گاڑیوں پر پتھراؤ کے بعض واقعات بھی پیش آئے۔

حکام نے شہر کی بعض اہم شاہراہوں کو بند کرنے کا حکم دیا ہے۔

ایل اے پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہرین ’’ڈاؤن ٹاؤن ایریا تک پہنچ گئے تھے، جہاں سے اب وہ باہر نکل گئے ہیں۔‘‘

لاس اینجلس: تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاؤن، مظاہرے، جھڑپیں، نیشنل گارڈ کی تعیناتی

واضح رہے کہ جمعے کے روز امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ (آئی سی ای) کے وفاقی ایجنٹوں کے جانب سے متعدد چھاپوں کے دوران درجنوں افراد کی گرفتاری کے بعد پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔

(جاری ہے)

درجنوں افراد گرفتار

امیگریشن حکام کے چھاپوں کے بعد علاقے کے ہزاروں افراد ان کارروائیوں کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں درجنوں افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

محکمہ پولیس کا کہنا ہے کہ لاس اینجلس میں بدامنی کے دوران اب تک کم از کم 39 افراد کو گرفتار کیا گیا اور پولیس نے متنبہ کیا ہے کہ مزید گرفتاریاں بھی ہوں گی۔

مقامی پولیس نے اس احتجاج کو روکنے کے لیے ’غیر قانونی اجتماع‘ پر پابندی کا بھی اعلان کیا ہے۔

جدید شہروں میں آگ تیزی سے کیوں پھیلتی ہے اور سدباب کیا ہے؟

پولیس چیف جم میکڈونل نے بتایا کہ گزشتہ رات 29 افراد کو گرفتار کیا گیا، جبکہ کم از کم تین پولیس افسران کو معمولی چوٹیں آئیں۔

ان کا کہنا تھا، ’’ہم مزید گرفتاریاں کر رہے ہیں جیسا کہ ہم کہہ رہے ہیں اور ہم اس پوزیشن میں جانے کی کوشش میں ہیں، جہاں ہم مزید گرفتاریاں کر سکیں۔

‘‘

پولیس چیف جم میکڈونل نے کہا، ’’ہم لوگوں کو جواب دہ بنائیں گے اور اس تشدد کو روکنے کے لیے ہم جو کچھ بھی کر سکتے ہیں، کریں گے۔‘‘

صدر ٹرمپ کی مسلح دستے تعینات کرنے کی ہدایت

امریکی صدر ٹرمپ نے اس دوران اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر اس احتجاج پر غصے کا اظہار کرتے ہوئے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن پر زور دیا۔

ایک پوسٹ میں ٹرمپ نے لکھا کہ ایل اے پولیس کے سربراہ جم میکڈونل نے کہا ہے کہ وہ ایل اے میں مسلح دستے لانے کے بارے میں ’’صورتحال کا دوبارہ جائزہ لیں گے۔ انہیں چاہیے، ابھی!!! ان ٹھگوں کو اس سے بھاگنے نہ دیں۔ امریکہ کو دوبارہ عظیم بنائیں!"

انہوں نے اپنی ایک اور پوسٹ میں لکھا، ’’لاس اینجلس میں واقعی سب کچھ برا دکھائی دے رہا ہے، مسلح دستے بلائیے!"

اپنی ایک اور پوسٹ میں صدر ٹرمپ نے لکھا: ’’چہروں پر ماسک پہنے لوگوں کو ابھی، فوراﹰ گرفتار کرو!‘‘

لاس اینجلس: آگ کے سبب ہلاکتیں 16، ڈیڑھ لاکھ بے گھر، ٹرمپ کی تنقید

کیلیفورنیا کے گورنر کی صدر ٹرمپ پر سخت تنقید

ریاست کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوزوم کا کہنا ہے کہ ’صورتحال مزید شدت اختیار کر سکتی‘ ہے اور ’میرینز کی تعیناتی کا خدشہ‘ بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے لاس اینجلس میں ہونے والے مظاہروں کے دوران میرینز کی تعینات کرنے کی دھمکی صورتحال کو مزید خراب کر رہی ہے۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ’’امن و امان کے تحفظ‘‘ کے لیے نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے اپنے فیصلے کا دفاع کیا ہے، جبکہ امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے خبردار کیا ہے کہ پینٹاگون قانون نافذ کرنے والے وفاقی اداروں کی مدد کے لیے لاس اینجلس میں فعال ڈیوٹی میرینز بھیجنے کے لیے تیار ہے۔

عام طور پر گورنر کی درخواست پر ہی ریاست کی نیشنل گارڈ فورس کو تعینات کیا جاتا ہے۔ تاہم ایکس پر ایک پوسٹ میں نیوزوم نے کہا، ’’مظاہروں کے خلاف کارروائی کا نظم و نسق مقامی پولیس نے سنبھال رکھا تھا، اس کے باوجود ٹرمپ نے اس طرح کا اقدام کیا ہے۔‘‘

امریکہ: لاکھوں تارکین وطن ملک بدر کیے جانے کا امکان

انہوں نے مزید کہا: ’’لاس اینجلس، پرامن رہیں۔

اس جال میں نہ آئیں، جس کی انتہا پسند امید کر رہے ہیں۔‘‘

واضح رہے کہ کیلیفورنیا کے گورنر نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نیشنل گارڈز کی تعیناتی کو ’’غیر قانونی‘‘ اور ’’غیر اخلاقی‘‘ فعل قرار دیتے ہوئے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی دھمکی بھی دی ہے۔

انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا: ’’ڈونلڈ ٹرمپ نے وہ حالات پیدا کیے ہیں، جو آج رات آپ اپنے ٹی وی پر دیکھ رہے ہیں۔

انہوں نے حالات کو مزید خراب کر دیا ہے ۔ ۔ ۔ وہ اس آگ میں ایندھن ڈالنے کا کام کر رہے ہیں۔‘‘

ریاستی گورنر نے صدر ٹرمپ کی جانب سے نیشنل گارڈز کی تعیناتی کو ایک غیر آئینی عمل قرار دیتے ہوئے کہا، ’’ہم کل اس کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کے بارے میں غور کرنے والے ہیں۔‘‘

نیوزوم نے ٹرمپ کو ’’سرد پتھر کے مانند جھوٹا‘‘ قرار دیا اور کہا کہ احتجاج شروع ہونے کے بعد صدر نے جب فون کال کی، تو اس دوران انہوں نے نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے بارے میں کوئی بات تک نہیں کی تھی۔

ٹرمپ کی نئی امیگریشن پالیسی افغان شہریوں کے لیے بڑا دھچکہ

لاس اینجلس کی میئر کا بھی ٹرمپ پر الزام

لاس اینجلس کی میئر کیرن باس نے بھی ٹرمپ انتظامیہ پر الزام عائد اور کہا کہ وائٹ ہاؤس ہی شہر میں کشیدگی میں اضافے کا ذمہ دار ہے۔ انہوں نے مظاہرین پر زور دیا کہ وہ پرامن رہیں اور ’’(امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ) کی انتظامیہ کے ہاتھوں میں نہ کھیلیں۔

‘‘

صحافیوں سے بات کرتے ہوئے میئر باس نے کہا کہ ایل اے میں منظر عام پر آنے والی ’’افراتفری (ٹرمپ) انتظامیہ کی جانب سے اکسائے جانے کا نتیجہ ہے۔‘‘

واضح رہے کہ وائٹ ہاؤس نے نیشنل گارڈز کو تعینات کر دیا ہے اور دھمکی دی ہے کہ اگر بدامنی جاری رہی تو وہاں میرینز کو بھی بھیج دیا جائے گا۔

باس نے کہا، ’’جب آپ ہوم ڈپو اور کام کی جگہوں پر چھاپے مارتے ہیں، جب آپ والدین اور بچوں کو جدا کرتے ہیں، اور جب آپ ہماری سڑکوں پر بکتر بند دستوں کے قافلے لاتے ہیں، تو آپ خوف و ہراس کا باعث بنتے ہیں۔ اور وفاقی دستوں کی تعیناتی تو خطرناک قسم کی کشیدگی میں اضافہ ہی کرتی ہے۔‘‘

ادارت: مقبول ملک

متعلقہ مضامین

  • جامعہ کراچی میں 36 انچ کی پانی کی پائپ لائن پھٹ گئی
  • امریکی شہر لاس اینجلس میں مظاہرے اور بدامنی جاری
  • چونیاں: نوجوان کی چند روز پرانی لاش برآمد
  • شکر ہے (ن) لیگ والوں نے یہ نہیں کہا اقبال والا خواب نوازشریف نے دیکھا تھا، پرویزالہیٰ
  • اٹک اور تورغر میں دریائے سندھ میں 3 لڑکے ڈوب گئے
  • مردان میں گھر میں سیلنڈر دھماکا، 6 افراد جاں بحق، 2زخمی
  • اے اللہ! فلسطینیوں کی مدد فرما!
  • کچہ کے علاقے میں پولیس کا کامیاب آپریشن، صادق آباد اور بھونگ سے اغوا ہونے والے 5 مغوی بازیاب
  • قوم شہیدوں اور قربانیاں دینے والوں کو آج یاد رکھے
  • کراچی: معمار موڑ پر پولیس مقابلہ، 2 ڈاکو ہلاک