بھارت بنگلا دیش میں حالات کشیدہ ،مشترکہ فوجی مشقیں ملتوی
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
نئی دہلی (صباح نیوز)بھارتی آرمی چیف جنرل اوپندرا دویدی نے کہا ہے کہ جاری صورتحال کی وجہ سے بنگلا دیش بھارت مشترکہ مشقیں ملتوی کردی گئی ہیں۔نئی دہلی میں پریس کانفرنس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ مشرقی لداخ کے ڈیپسانگ اور ڈیمچوک علاقوں میں’مسائل حل ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام کور کمانڈروں کو زمینی سطح پر معاملات کو سنبھالنے کا اختیار دیا ہے۔ بھارتی آرمی چیف جنرل نے دعوی کیا کہ جموں کشمیر میں مارے گئے 60فیصد اور سرگرم 80فیصد عسکریت پسند پاکستانی ہیں۔ جنرل دویدی نے یقین دلایا کہ بھارت اور بنگلا دیش کو فی الحال کسی بھی طرف سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔جموں و کشمیر کی صورتحال سے متعلق بھارتی فوج کے
سربراہ کا کہنا تھا کہ حالات ”مجموعی طور پر قابو میں ہیں اور لائن آف کنٹرول پر پاکستان کے ساتھ جنگ بندی معاہدہ برقرار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین کے ساتھ لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر صورتحال جوں کی توں ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا بھارتی اور چینی افواج کے درمیان اعتماد کا فقدان ہے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
بھارت کیخلاف 96 گھنٹوں کی لڑائی مکمل طور پر اپنے وسائل سے لڑی، جنرل ساحر شمشاد مرزا
راولپنڈی: چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کہا ہے کہ بھارت کے خلاف 96 گھنٹوں کی لڑائی مکمل طور پر اپنے وسائل سے لڑی۔
بی بی سی کودیئے گئے انٹرویومیں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحرشمشاد مرزا نے کہا کہ بھارت کیساتھ کشیدگی کےدوران کہیں سےکوئی مدد نہیں حاصل کی گئی،ہم نےصرف پاکستان کی اندرونی صلاحیتوں پرانحصار کیا گیا، ہم نے جو آلات استعمال کیے وہ ایسے ہی ہیں جیسے انڈیا کے پاس ہیں، ہم نےکچھ ساز و سامان دوسرے ملکوں سے خریدا ہے۔
انہوں نےکہا کہ پہلے متنازعہ علاقے میں جھڑپیں ہوتی تھی،بین الاقوامی سرحد تک نہیں پہنچتی تھیں،اس بار سرحدوں پر نسبتاً سکون رہا اور شہروں میں کشیدگی تھی،مستقبل میں تنازع صرف مخصوص علاقوں تک محدود نہیں رہے گا، پاکستان اور انڈیا کے درمیان تنازعات کو حل کرنے کیلئے کوئی مؤثر اور منظم طریقہ کار موجود نہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہنگامی رابطوں کیلئےصرف ڈی جی ایم اوز کی ہاٹ لائن ہی انحصار ہوتا ہے،آپ کا واسطہ انتہا پسند ذہنیت کے ساتھ ہو تو عالمی برادری کے پاس مداخلت کے لیے محدود وقت ہوتا ہے،اس بار امریکہ اور دیگر ممالک نے کیا، وہ مہلت بھی اب بہت محدود ہو چکی ہے۔