ڈھاکہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 جنوری ۔2025 )بنگلہ دیش کے انسداد بدعنوانی کمیشن نے برطرف رہنما شیخ حسینہ، ان کے خاندان جس میں برطانوی وزیر اور اقوام متحدہ کے ایک عہدیدار بھی شامل ہیں کے خلاف مقدمات درج کیے ہیں. غیر ملکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق 77 سالہ شیخ حسینہ اگست 2024 میں انقلاب کے بعد بھاگ کر بھارت چلی گئی تھیں جہاں انہوں نے بڑے پیمانے پر قتل سمیت دیگر الزامات کا سامنا کرنے کے لیے بنگلہ دیش حوالگی کی درخواستوں کو مسترد کر دیا.

(جاری ہے)

بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم پر مقدمات گنجان آباد دارالحکومت ڈھاکہ کے مضافاتی علاقے میں قیمتی پلاٹوں پر مبینہ طور پر بڑے پیمانے پر قبضے سے متعلق ہیں انسداد بدعنوانی کمیشن (اے سی سی) کے ڈائریکٹر جنرل اختر حسین نے صحافیوں کو بتایا شیخ حسینہ نے کچھ عہدیداروں کے ساتھ مل کر اپنے اور اپنے خاندان کے افراد کے لیے پلاٹ مختص کیے تھے. اختر حسین نے کہا کہ مقدمے میں نامزد افراد میں شیخ حسینہ کی بھانجی، برطانوی انسداد بدعنوانی کی وزیر ٹیولپ صدیق بھی شامل ہیں جن کا کہنا ہے کہ انہوں نے کچھ غلط نہیں کیا، عالمی ادارہ صحت جنوب مشرقی ایشیا کی سربراہ شیخ حسینہ کی بیٹی صائمہ بھی اس فہرست میں شامل ہیں صائمہ واجد کی جانب سے فوری طور پر معاملے پر رد عمل نہیں دیا گیا.

شیخ حسینہ کے صاحبزادے سجیب واجد بھی نامزد افراد میں شامل ہیں اسی طرح حسینہ کی بہن شیخ ریحانہ بھی نامزد ہیں جو کہ ٹیولپ صدیق کی والدہ بھی ہیں ٹیولپ صدیق نے رواں ماہ خود کو برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کے اسٹینڈرڈ ایڈوائزر کے حوالے کیا یہ حوالہ برطانوی اخبارات سنڈے ٹائمز اور فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے بعد سامنے آیا کہ وہ حسینہ شیخ کی انتظامیہ سے منسلک جائیدادوں میں رہائش پذیر تھیں. بنگلا دیش کے انسداد بدعنوانی کمیشن نے دسمبر میں شیخ حسینہ کے خاندان کی جانب سے روسی فنڈ سے چلنے والے نیوکلیئر پاور پلانٹ سے منسلک 5 ارب ڈالر کے مبینہ غبن کی تحقیقات شروع کیں جوکک بیک کے الزامات 12 ارب ڈالر کے روپ پور نیوکلیئر پلانٹ سے متعلق ہیںان میں ٹیولپ صدیق کا نام آرہا ہے.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انسداد بدعنوانی بنگلہ دیش شامل ہیں

پڑھیں:

انڈیا اور پاکستان کے درمیان دریاؤں کی تقسیم کا سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟

اسلام آباد (نیوز ڈیسک)انڈیا اور پاکستان کے درمیان دریائوں کی تقسیم کا سندھ طاس معاہدہ کیا ہے ؟

،بھارت اور پاکستان کے نمائندوں کے درمیان برسوں کے مذاکرات کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان عالمی بینک کی ثالثی میں (Indus Water Treaty )سندھ طاس معاہدہ 19ستمبر 1960 کو عمل میں آیا تھا۔

اس وقت انڈیا کے وزیر اعظم جواہر لال نہرو اور پاکستان کے سربراہ مملکت جنرل ایوب خان نے کراچی میں اس معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان ، مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول انڈیا کے ہاتھ میں دیا گیا ،دونوں ممالک نے دریاؤں کے حوالے سے اپنے مشترکہ مفادات کو تسلیم کرتے ہوئے ایک مستقل انڈس کمیشن قائم کیا ، بھارت یکطرفہ معاہدہ معطل یا ختم نہیں کر سکتا، تبدیلی کیلئے رضامندی ضرور ی ،پاکستان ثالثی عدالت جانےکاحق رکھتا ہے.

پاکستان کاسندھ طاس معاہدےکےآرٹیکل9کے تحت بھارتی انڈس واٹرکمشنر سےرجوع کرنےپرغور ، معاہدہ معطل کرنے کی وجوہات جاننے کیلئےپاکستانی انڈس واٹرکمشنر کی جانب سے بھارتی ہم منصب کو خط لکھےجانےکاامکان ، یہ امید کی گئی تھی کہ یہ معاہدہ دونوں ملکوں کے کاشتکاروں کے لیے خوشحالی لائے گا اور امن، خیر سگالی اور دوستی کا ضامن ہوگا۔

دریاؤں کی تقسیم کا یہ معاہدہ کئی جنگوں، اختلافات اور جھگڑوں کے باوجود 62 برس سے اپنی جگہ قائم ہے۔

‘ سندھ طاس معاہدے کے تحت مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان کے کنٹرول میں دیا گیا۔

انڈیا کو ان دریاؤں کے بہتے ہوئے پانی سے بجلی پیدا کرنے کا حق ہے لیکن اسے پانی ذخیرہ کرنے یا اس کے بہاؤ کو کم کرنے کا حق نہیں ہے۔بھارت نے وعدہ کیا کہ وہ پاکستان میں ان کے بہاوَ میں کبھی کوئی مداخلت نہیں کرے گا ۔

مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول انڈیا کے ہاتھ میں دیا گیا۔

انڈیا کو ان دریاؤں پر پراجیکٹ وغیرہ بنانے کا حق حاصل ہے جن پر پاکستان اعتراض نہیں کر سکتا۔

دونوں ممالک نے دریاؤں کے حوالے سے اپنے مشترکہ مفادات کو تسلیم کرتے ہوئے ایک مستقل انڈس کمیشن قائم کیا ۔ جو بھارت اور پاکستان کے کمشنروں پر مشتمل تھا ۔ ہائیڈرولوجیکل اور موسمیاتی مراکز کا ایک مربوط نظام قائم کیا گیا ۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کا انسدادِ ملیریا کے عالمی دن پر پیغام
  • شریف خاندان کے اقتدار میں ملکی سالمیت خطرے میں پڑھ جاتی ہے، پی ٹی آئی رہنماوں کی حکومت پر تنقید
  • اے ٹی سی عدالت نے 9 مئی کے مقدمات میں پی ٹی آئی رہنماﺅں سمیت 17 افراد پر فرد جرم عائد کر دی
  • نازیبا ویڈیوز کی تشہیر پر کریک ڈاؤن، لاہور میں پیکا ایکٹ کے تحت 23 مقدمات درج
  • لاہور: اہم شخصیات کی نازیبا ویڈیو بنانے پر پیکا ایکٹ کے تحت 23 مقدمات درج
  • پیکا ایکٹ؛ ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث افراد کیخلاف 24 گھنٹوں میں 23 مقدمات درج
  • ’شریف خاندان کے اقتدار میں ملکی سالمیت خطرے میں پڑ جاتی ہے‘، پی ٹی آئی رہنماؤں کی حکومت پرسخت تنقید
  • پنجاب حکومت کا عادی مجرموں اور فورتھ شیڈول میں شامل افراد کو ٹریکنگ بینڈز لگانے کا فیصلہ
  • انڈیا اور پاکستان کے درمیان دریاؤں کی تقسیم کا سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟
  • وفاقی حکومت نے او پی ایف کے بورڈ آف گورنرز کی تشکیل نو کردی