بنگلہ دیش اور پاکستان کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
بنگلہ دیش اور پاکستان کے درمیان 2 طرفہ تجارتی تعلقات کو بڑھانے کے لیے مشترکہ بزنس کونسل کے قیام کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کے ساتھ ’بنگلہ دیش-پاکستان بزنس فورم‘ دارالحکومت ڈھاکہ میں اختتام پذیر ہوگیا ہے۔
بنگلہ دیش اور پاکستان کے کاروباری رہنماؤں نے دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت اور سرمایہ کاری کو بڑھانے اور زراعت، ٹیکسٹائل اور فارماسیوٹیکل سمیت دیگر شعبوں میں نئے مواقع تلاش کرنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیبں: پاکستانی تجارتی وفد کا12 سال بعد دورہ بنگلہ دیش، تعلقات مزید گہرے کرنے پر اتفاق
فیڈریشن آف بنگلہ دیش چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ایڈمنسٹریٹر حفیظ الرحمان کی زیر صدارت دارالحکومت ڈھاکہ میں ’بنگلہ دیش-پاکستان بزنس فورم‘ کے انعقاد کے بعد جاری اعلامیے کے مطابق دونوں ممالک کے وفود نے علاقائی اور عالمی پلیٹ فارمز کا فائدہ اٹھاتے ہوئے باہمی تجارت کو مضبوط بنانے کی تجویز دی ہے۔
اپنے خطاب میں، حفیظ الرحمان نے دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں مسلسل ترقی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ زراعت، ٹیکسٹائل، فارماسیوٹیکل، اور انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی جیسے اہم شعبوں میں تعاون اور تجارت کی گنجائش موجود ہے۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش کا پاکستان کے لیے قوانین میں نرمی کا اعلان، اب ویزا آن لائن دستیاب ہوگا
انہوں نے مشترکہ کوششوں کے ذریعے دو طرفہ تجارت کو نمایاں طور پر فروغ دینے کی صلاحیت پر زور دیتے ہوئے ساؤتھ ایشین ایسوسی ایشن فار ریجنل کوآپریشن اور اسلامی تعاون تنظیم جیسے پلیٹ فارمز کا فائدہ اٹھاتے ہوئے تعلقات کو مضبوط بنانے کی تجویز بھی پیش کی۔
حفیط الرحمان نے چوتھے صنعتی انقلاب کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے توانائی، تعلیم، ٹیکنالوجی، انسانی وسائل اور اختراع جیسے شعبوں میں تعاون کے امکانات کی طرف بھی اشارہ کیا۔
انہوں نے باہمی تجارتی مفادات کو فروغ دینے کے لیے مشترکہ ورکشاپس، سیمینارز، بزنس ٹو بزنس میٹنگز اور سنگل کنٹری تجارتی میلوں کے انعقاد کی تجاویز بھی پیش کیں۔
مزید پڑھیں:پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان میڈیا تعاون بڑھانے پر غور
اپنے ہم منصب سے اتفاق کرتے ہوئے فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عاطف اکرام شیخ نے دونوں ملکوں کے مابین زراعت، فارماسیوٹیکل، چمڑے، مشینری، کیمیکلز اور آئی سی ٹی کے شعبوں میں وسیع تجارتی امکانات پر زور دیا۔
عاطف اکرام شیخ نے تجویز پیش کی کہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو بڑھانے کے لیے علاقائی رابطوں کو بروئے کار لانا چاہیے۔ تاہم، انہوں نے ہموار تجارت کو آسان بنانے کے لیے انفرا اسٹرکچر، بندرگاہوں اور لاجسٹکس کی صلاحیت میں بہتری کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
مزید پڑھیں:پاکستانی وزیر خارجہ کا 12 سال بعد دورہ بنگلہ دیش، کیا توقعات وابستہ ہیں؟
ایف پی سی سی آئی کے سینیئر نائب صدر شکیب فیاض مگن نے اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے زرعی شعبے میں تعاون اور تکنیکی مہارت کے تبادلے کی اہمیت پر زور دیا۔
یہ فورم ایف بی سی سی آئی اور ایف پی سی سی آئی کے درمیان دو طرفہ تجارتی تعلقات کو بڑھانے کے لیے مشترکہ بزنس کونسل کے قیام کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔
تقریب میں ڈھاکہ میں پاکستان کے ڈپٹی ہائی کمشنر محمد واصف، وزارت تجارت کی ایڈیشنل سیکرٹری نازنین کوثر چودھری، ایف بی سی سی آئی کے سابق ڈائریکٹرز اور دونوں ممالک کے دیگر ممتاز کاروباری رہنماؤں نے شرکت کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
باہمی تجارت بنگلہ دیش پاکستان ٹیکسٹائل حفیط الرحمان ڈھاکہ زراعت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: باہمی تجارت بنگلہ دیش پاکستان ٹیکسٹائل حفیط الرحمان ڈھاکہ دونوں ممالک کے باہمی تجارت پاکستان کے کے درمیان کو بڑھانے بنگلہ دیش زور دیا
پڑھیں:
پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی جاری رکھنے پر متفق ہونا خوش آئند اقدام ہے، حنیف طیب
ایک بیان میں چیئرمین نظام مصطفی پارٹی نے کہا کہ اب پاکستان اور افغانستان دنوں ملکوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مفاہمتی یاداشت پر عمل درآمد کو یقینی بنانے بالخصوص افغانستان اپنی سرزمین پاکستان یا کسی اور ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دے اور دہشت گردی کے خاتمہ کے تعاون کرے۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین نظام مصطفی پارٹی سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ افغانستان پاکستان پڑوسی اسلامی برادر ملک ہے، استنبول میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی جاری رکھنے پر متفق ہونا خوش آئند اقدام ہے، امید ہے کہ دونوں ہمسایہ ممالک دیرپا قیام امن کے لیے سفارتی اقدام کے ذریعے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے۔ حاجی محمد حنیف طیب نے ترکیہ اور قطر کے مثبت کردار کو سراہتے ہوئے دونوں ممالک کی حکومت کا بھی شکریہ ادا کیا، ان دونوں ممالک کی مسلسل کوششوں اور ثالثی کی بدولت بات چیت کی راہ ہموار ہوئی اور دونوں ملکوں نے جنگی بندی پر اتفاق کیا، امید ہے کہ ترکیہ اور قطر اس عمل کے لیے اپنی کوششوں کو مسلسل جاری رکھے گی، اب پاکستان اور افغانستان دنوں ملکوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مفاہمتی یاداشت پر عمل درآمد کو یقینی بنانے بالخصوص افغانستان اپنی سرزمین پاکستان یا کسی اور ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دے اور دہشت گردی کے خاتمہ کے تعاون کرے۔