گورنر کے پی نے کرم میں امن کے قیام پر صوبائی حکومت کو ناکام قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
گورنر خیبر پختون خوا فیصل کریم کنڈی—فائل فوٹو
گورنر خیبر پختون خوا فیصل کریم کنڈی نے کرم میں امن کے قیام کے لیے صوبائی حکومت کو ایک بار پھر ناکام قرار دے دیا۔
پشاور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کیمروں کے سامنے بھاشن دیتی ہے لیکن کرم میں 25 کلومیٹر کی سڑک پر اب تک اپنی رٹ قائم نہیں کر سکی۔
فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ جو وزیرِ اعلیٰ 9 مئی میں ملوث ہو، وہ امن کی بات کیسے کرے گا۔
مذاکرات پر رائے دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو دوسروں کو این آر او کا طعنہ دیتے تھے، آج خود این آر او مانگ رہے ہیں، ان کے کرتوتوں کا فیصلہ عدالتوں کو کرنا ہے۔
کرم کے لیے اشیائے خورونوش کا دوسرا قافلہ ٹل کینٹ سے روانہ ہو گیا۔
گورنر خیبر پختون خوا کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کوئی اور مخلوق نہیں جسے سزا نہیں ہو سکتی۔
خیبر پختون خوا کو پانی کا حصہ ابھی تک نہیں ملا، افسوس کی بات ہے کہ دیگر صوبے نہروں کے معاملے پر لڑ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سبز انقلاب سے دہشت گردی کا مقابلہ کر سکتے ہیں، کل بھی آرمی چیف سے ملاقات میں نیشنل ایکشن پلان اور دہشت گردی کے خاتمے کی بات کی ہے۔
آرمی چیف نے میٹنگ میں یقین دلایا ہے کہ صوبے کے امن پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا، صوبے میں امن پر تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: خیبر پختون خوا
پڑھیں:
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کا سیاسی رہنماؤں سے رابطہ، قیام امن کے لیے جرگہ بلانے کا فیصلہ
وزیرِاعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی نے صوبے کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے قائدین سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے۔ رابطہ کیے گئے رہنماؤں میں مولانا فضل الرحمان، ایمل ولی خان، سراج الحق، امیر مقام، آفتاب شیرپاؤ اور محمد علی شاہ باچا شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:خیبر پختونخوا کی نئی کابینہ میں پرانے چہرے، علی امین اور سہیل آفریدی میں سے درست کون؟
وزیرِاعلیٰ کے مطابق تمام رہنماؤں سے صوبے کی مجموعی امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ سہیل آفریدی نے کہا کہ صوبے میں پائیدار امن کے قیام پر کوئی دو رائے نہیں، امن و استحکام حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ صوبائی اسمبلی کی اِن ہاؤس کمیٹی کے تحت تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین پر مشتمل ایک مشترکہ جرگہ بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تاکہ امن و امان سے متعلق پالیسی پر اتفاقِ رائے پیدا کیا جا سکے۔
سہیل آفریدی کے مطابق اسپیکر صوبائی اسمبلی کی جانب سے تمام رہنماؤں کو باضابطہ طور پر مدعو کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اختلافِ رائے جمہوریت کا حسن ہے، مگر امن ہم سب کا مشترکہ ہدف ہے۔
وزیرِاعلیٰ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ تمام فریقین کو ساتھ لے کر صوبے میں پائیدار امن اور استحکام کو یقینی بنایا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں