شک نہیں کہ بارڈر پار سے فتنہ الخوارج آرہے ہیں، وزیر اعلیٰ کے پی
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ شک نہیں کہ بارڈر پار سے فتنہ الخوارج آرہے ہیں۔
علی امین گنڈاپور نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ افغانستان سے متعلق جو بات کی تھی، اب حکومت بھی اس طرف آگئی ہے، کہا تھا کہ افغانستان کے ساتھ بات چیت کریں حکومت اب بات کررہی ہے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے اعلان کے باوجود ایئر ایمبولینس منصوبہ شروع نہ ہوسکا۔
انہوں نے کہا کہ کل ہونے والی ملاقات میں 26 نومبر کے حوالے سے بات کی، ہم نے کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے، ریڈ زون میں لوگوں کے جانے کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ یہ لوگ کہتے ہیں گولیاں نہیں چلائی گئیں، لوگ زخمی نہیں ہوئے، ہم ثابت کرینگے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صوبے کا گورنر پرچی پر اور بندر بانٹ میں آگیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور
پڑھیں:
بند کمروں کے فیصلے مسلط نہیں کیے تو وفاق کیساتھ تعاون کرینگے: سہیل آفریدی
وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی—فائل فوٹووزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ مختصر کابینہ جلد تشکیل دی جائےگی اس پر مشاورت ہو گئی ہے، اگر بند کمروں کے فیصلے مسلط نہیں کیے گئے تو وفاق کے ساتھ تعاون کریں گے۔
راولپنڈی میں ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صوبائی معاملات دیکھ رہا ہوں، کچھ بریفنگ لی ہیں، کچھ رہتی ہیں۔
وزیرِ اعلیٰ کے پی سہیل آفریدی نے کہا کہ عدالتی احکامات کے مطابق آج بھی ہم بانی سے ملاقات کے لیے آئے ہیں، مگر عدالتی احکامات نہیں مانے جا رہے۔
وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی نے بانیٔ پی ٹی آئی سے جیل میں ملاقات نہ کروانے کے معاملے پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو خط لکھ دیا۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم نے وفاقی اور پنجاب حکومت کو خط لکھا اور عدالت بھی گئے، پارٹی لیڈر شپ اب مشاورت کرے گی، کس طرح آگے بڑھنا ہے۔
وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ ہمارے درمیان کوئی اختلاف نہیں، سینیٹ کے الیکشن پر بھی لیڈر شپ نے مشاورت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آڈیٹر جنرل آفس کرپشن کے کیسز میں ملوث ہے، وفاقی حکومت این ایف سی کے تحت خیبر پختونخوا کو کیوں اس کا حصہ نہیں دے رہی۔
وزیرِ اعلیٰ کے پی سہیل آفریدی نے کہا کہ مسائل کے حل کے لیے نیت کا ٹھیک ہونا ضروری ہے، صوبائی معاملات چلانے کے لیے تجربہ نہیں عوام کی خدمت کا جذبہ ہونا چاہیے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ پنجاب اور وفاق میں تجربے کار لوگ حکومت کر رہے ہیں، انہوں نے عوام کو کیا دیا ہے؟ 2022ء میں ہمارا جی ڈی پی گروتھ کتنا تھا، آج کتنا ہے؟