Jasarat News:
2025-06-09@16:28:32 GMT

صحت مند ماحول، صحت کی ضمانت

اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT

صحت مند ماحول، صحت کی ضمانت

ڈاکٹر صاحب نے نسخہ لکھتے ہوئے کہا کہ دوا تو میں لکھ رہا ہوں مگر آپ کو ضرور پینتیس 40 منٹ واک کرنی ہوگی تب ہی آپ کا مسئلہ حل ہوگا!! ڈاکٹر صاحب واک، مگر میں کہاں کروں گی میرے تصور میں ٹوٹی سڑکیں بہتے ہوئے گٹر کا پانی اور کوڑا کر کٹ سامنے آگیا، میں جو کراچی میں رہتے ہوئے اپنی طبیعت اور مزاج سے عاجز بھی ہوں یہ سن کر سوچ میں پڑ گئی کہ کیا کروں کراچی جو میرا محبوب شہر ہے مگر اس کی صورتحال میرے دل کو دکھانے کا سبب بھی ہے کراچی جو پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے ماحولیاتی آلودگی اور تباہ حال انفرا اسٹرکچر کی بدولت سنگین صورتحال سے دوچار ہے، ایک نہیں کئی کئی مسائل نے عروس البلاد کراچی کی رونقوں کو معدوم کر دیا ہے جہاں یہ مسائل ہیں وہاں امن و امان کا مسئلہ بھی شہریوں کو عدم تحفظ اور ذہنی پریشانی میں مبتلا کرتا جا رہا ہے۔ اگر ہم بات کریں ماحولیاتی آلودگی کی تو صنعتی آلودگی گاڑیوں کا دھواں فضلے کا صحیح جگہ ٹھکانے نہ لگانا فضا کو زہریلا بنا رہا ہے اس سے نہ صرف انسان بلکہ جانور اور پودے بھی متاثر ہو رہے ہیں اور سوچیں یہ پودے مرجھا جائیں درخت نہ بن سکیں تو آلودگی ہی حاوی ہوگی، بم بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی کے سبب مختلف امراض مثلاً سانس کی بیماریوں دل کی بیماریوں جلدی بیماریوں اور دیگر امراض میں مبتلا ہورہے ہیں، یہ آلودگی صرف عام آدمی کی صحت کو متاثر نہیں کرتی بلکہ اس ماحولیاتی آلودگی نے اقتصادی اور سیاحتی سرگرمیوں کو بھی متاثر کر دیا ہے کراچی وہ شہر تھا جسے دیکھنے لوگ دور دور سے آنا چاہتے تھے مگر آج انتہائی افسوسناک صورتحال سے دوچار ہے، اب یہاں صنعتوں کے لیے ماحول سازگار نہیں ہے بنانا پڑتا ہے، سڑک، سیوریج اور لائٹس سب انہیں لگانی پڑتی ہیں، جبکہ پاکستانی دواسازی کی صنعت کو تو بین الاقوامی قوانین کی پابندی بھی لازماً کرنا پڑتی ہے، یہ سب کرنے کے بعد انہیں ٹیکس بھی پورا دینا پڑتا ہے۔ بات صرف ماحولیاتی آلودگی کی نہیں بلکہ سارا نظام ایک دوسرے سے جڑا ہوا ہے، انفرا اسٹرکچر کی تباہی بہت سے مسائل کو جنم دیتی ہے، اگر 70 کی دہائی تک کی بات کی جائے تو یقین نہیں آتا کہ وہی سڑکیں ہیں اور شہری نظام ہے جبکہ جدید سے جدید ٹیکنالوجیاں آگئی ہیں جن سے بہت جلد اور بہت بہتر طریقے سے ہر چیز ٹھیک کی جا سکتی ہے بات صرف خلوص کی اور اپنی مٹی سے محبت کی ہے۔ کراچی جو کہ لگتا ہے کسی منصوبے کے تحت تباہ کر دیا گیا اس کی سڑکیں اُدھیڑ کر رکھ دی گئیں جن پر چلنا تو دور کی بات گاڑی چلانا بھی سر درد سے کم نہیں، خراب منصوبہ بندی اور ٹریفک کا بڑھتا ہوا دباؤ، زیر تعمیر سڑکیں، پل، فلائی اوور اور ریڈ اور مختلف لائن کی بسوں کے نظام کے قیام کی برسوں سے جاری نامکمل تعمیرات،جن کے اختتام کا پتا ہی نہیں، ان سب نے سڑکوں کو تنگ کر دیا ہے اس پر طرہ تجاوزات ہیں، پیسہ کھلاؤ اور جہاں چاہو عمارت بنالو، کوئی پوچھنے والا نہیں اگر ایک سڑک اللہ اللہ کر کے بن جائے تو کچھ دنوں بعد خیال آتا ہے یہاں زیر زمین گٹر یا کوئی اور پائپ لائن گزرنا ہے، اور یہ سڑک پھر اُدھیڑ دی جاتی ہے نامعلوم مدت تک کے لیے، پھر وہی اُڑتی ہوئی گردو غبار اور بہتا سیورج کا پانی، نکاسی کا بھی اس قدر ناقص انتظام ہے کہ تھوڑی سی بارش ان تعمیرات کا پول کھول دیتی ہے، یہ گٹر بہتا ہوا گلیوں اور سڑکوں سے جب گزرتا ہے تو تعفن اور گندگی ذہنی اذیت کا سبب بنتی جاتی ہے، کچرے کا ڈھیر جگہ جگہ خاص طور پر مساجد، اسکولوں اور پارکوں کے باہر تو لگتا ہے خاص اجازت لے کر کچرا کنڈی بنائی جاتی ہے اس کی سڑاند جس طرح فضا کو آلودہ کرتی ہے کسی سے پوشیدہ نہیں۔

یہ حال صرف کراچی کا نہیں باقی ملک بھی اسی مسئلے سے دوچار ہے، مگر افسوسناک بات یہ کہ پاکستان کے صنعتی مرکز منی پاکستان، کراچی کی مجموعی صورتحال پر بات کی جائے تو دل دکھانے کو بہت کچھ نظر آتا چلا جائے گا مگر ہمیں واقعی سنجیدگی کے ساتھ مل کر سوچنا ہوگا جہاں حکومتی اداروں کا فرض ہے وہاں ہم سب کا بھی ہے کہ ہم ماحول کی صفائی کے لیے آگاہی پروگرام کو پھیلائیں صفائی نصف ایمان کے سرکار دوعالم کے حکم کو سمجھنا ہوگا، اس حکم میں صرف لباس کی صفائی نہیں ہے بلکہ راستوں سے پتھرہٹانا، جگہ جگہ کچرا نہ پھینکنا، اور ایک خاص بات آج کل ہر شخص کے منہ میں گٹکا، پان چھالیہ ہے یہاں تک کہ بات کرنا مشکل ہے اور یہ لوگ ہرجگہ پیک تھوکتے پھرتے ہیں، جبکہ ہمارے نبی نے جگہ جگہ تھوکنے کی ممانعت کی ہے۔ یہ عادت تو ایک طرف کھانے والے کو بیمار کرتی ہے اور دوسری طرف بیماریاں پھیلانے کا سبب بھی ہے۔ اس سے بچنے کے لیے بھرپور مہم چلانی ہوگی۔

اسی طرح صنعتوں کو آلودگی کم کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کرنا ہوگا۔ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں پر پابندی کے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد یقینی بنانا ہوگا۔ عوامی ٹرانسپورٹ کو فروغ دینا ہوگا سالڈ ویسٹ کو ری سائیکل کرنے اور مناسب جگہ ٹھکانے لگانے کا انتظام کرنا ہوگا ماحولیاتی مسائل کو حل کرنے کے لیے سائنس دان و ماہرین کی مدد لینا ہوگی میڈیا کے ذریعے شعور بھی بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔ جہاں حکومتی اداروں کو اپنی ذمے داری ادا کرنی چاہیے وہیں ہر شہری اپنی ذمے داری محسوس کرے تو ماحول بہتر ہوسکتا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کر دیا کے لیے

پڑھیں:

میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے ایم کیو ایم کو مستقل قومی مصیبت قرار دے دیا

فوٹو: فیس بک 

میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے سندھ کی اپوزیشن جماعت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کو مستقل قومی مصیبت قرار دے دیا۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ وہ ایم کیو ایم والے نہیں ہیں، انہیں چونا لگانا نہیں آتا، ایم کیوایم چونا لگانے سے گریز کرے اور کام کرے۔

میئر کراچی نے کہا کہ ایم کیو ایم والے ہر چیز پر منفی بات کرتے ہیں، جو حال کراچی کا ایم کیو ایم نے کیا وہ سب کو پتا ہے۔

جماعت اسلامی پر تنقید کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کراچی کے ضلع وسطی میں پانچوں ٹاؤن جماعت اسلامی کے پاس ہیں لیکن وہاں بھی صورتحال بہت اچھی نہیں۔

وزیر اعلیٰ پنجاب کا نام لیے بغیر میئر کراچی نے کہا کہ وہ کل سے سڑک پر ہی گھوم رہے ہیں، وزیر اعلیٰ پنجاب کہیں گئی نہیں ہیں لیکن ٹیلیویژن پر صاف ستھرا پنجاب نظر آرہا ہے، یہ ان کی منیجمنٹ ہے، ہمارے پاس میڈیا منیجمنٹ کے لیے پیسے نہیں ہیں۔

آلائشیں اٹھانے کیلئے 25 ٹاؤنز اور 7 اضلاع میں 2 کلکشن پوائنٹس بنائے ہیں: میئر کراچی

میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ آج صبح مختلف علاقوں کا دورہ کیا تھا، شہر میں صفائی کی صورتِ حال قابو میں ہے، جہانگیر روڈ پر صفائی کی صورتٍ حال ناقابلِ قبول تھی۔

انہوں نے کہا کہ بڑی شاہراہیں دھونے کا فیصلہ کیا ہے، جس کا برنس روڈ سے آغاز کیا ہے،  تنقید کرنے والوں نے اے سی میں بیٹھ کر تنقید کی اور بہت کھالیں بھی جمع کر لی ہیں، میں کل سے سڑک پر ہی گھوم رہا ہوں، باقی لوگ ٹھنڈی مشین میں بیٹھ کر الزامات کی سیاست کر رہے ہیں۔

میئر  کراچی نے کہا کہ  ماضی میں آلائشیں کئی کئی دنوں تک پڑی رہتی تھیں،  آج عید الاضحیٰ کا دوسرا دن ہے، تمام ٹاؤنز میں کام کر رہے ہیں،ہم نے بلا تفریق کلیکشن پوائنٹس بنائے، مشینری کو تعینات کیا، 3 روز متحرک رہنا ہے، شہریوں کی پریشانیوں کو حل کرنا ہے، شہری 1128 پر شکایات درج کروا سکتے ہیں۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ  کراچی شہر کی 37 ہزار ٹن سے زائد آلائشیں اٹھائی جاچکی ہیں، 17876 ٹن آلائشیں جام چاکرو منتقل کی جا چکی ہے، لینڈ فل سائٹس کی بھی ویڈیو شیئر کروں گا، آج کا دن قربانی کے لحاظ سے ابھی باقی ہے، شہر کے مختلف علاقوں میں قربانی ابھی چل رہی ہے، تواتر کے ساتھ آلائشیں اٹھانے کا کام چل رہا ہے۔

مئیر کراچی نے مزید کہا کہ  کل جہانگیر روڈ کے بارے میں برملا کہا صورتحال بہتر نہیں نظر آئی، ہم نے کل مختلف علاقوں کے کلیکشن پوائنٹس کو کلیئر کیا، آج بھی رات گئے تک آلائشیں اٹھانے کا کام جاری رہے گا۔

متعلقہ مضامین

  • تحفظ ماحول: سرسبز زمین کے لیے صاف نیلا سمندر ضروری
  • بھارت سے تمام مسائل کا حل کشمیر سے ہو کر نکلتا ہے، پانی پر سمجھوتا نہیں ہوگا، بلاول بھٹو
  • بھارت سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کر سکتا، پانی روکنا اعلان جنگ ہوگا، بلاول بھٹو
  • پانی ہماری ناگزیر ضرورت ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، بلاول بھٹو
  • بھارت سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کر سکتا، پانی روکنا اعلانِ جنگ ہوگا، بلاول بھٹو
  • پانی کو ہتھیار بنانے کی روایت بننے نہیں دیں گے، پانی روکنا اعلان جنگ تصور ہوگا، بلاول بھٹو کا اسکائی نیوز کو انٹرویو
  • مرتضیٰ وہاب نے ایم کیو ایم کو مستقل قومی مصیبت قرار دے دیا
  • میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے ایم کیو ایم کو مستقل قومی مصیبت قرار دے دیا
  • جوانوں کی قربانیاں اور ثابت قدمی وطن کے تحفظ کی ضمانت اور پاکستان کی اصل طاقت ہے، وزیر داخلہ
  • تحریک سے کچھ حاصل نہیں ہوگا پی ٹی آئی ہم سے بات کرے، رانا ثنااللہ