پاک بحریہ کے جہاز پی این ایس یمامہ کا ترکیہ کی بندرگاہوں کا دورہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
پاک بحریہ کے جہاز پی این ایس یمامہ نے ترکیہ کی بندرگاہوں گلچک (Gölcük) اور اکساز (Aksas ) کا دورہ کیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق بندرگاہ پہنچنے پر پاکستانی سفارتخانے اور ترک بحریہ کے اعلیٰ حکام نے پاک بحریہ کے جہاز پی این ایس یمامہ کا استقبال کیا ۔
ترکیہ میں قیام کے دوران ترکش نیوی فلیٹ کے ڈپٹی کمانڈر وائس ایڈمرل ابراہیم اوزدین کوثر (Vice Admiral Ibrahim Ozden Kocer) نے پی این ایس یمامہ کا دورہ کیا ۔ اس موقع پر ترکش نیوی فلیٹ کے ڈپٹی کمانڈر کو جہاز کی صلاحیتوں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی ۔
پی این ایس یمامہ اور ترک بحریہ کے جہازوں کے مابین بحری مشق ماوی وطن (Mavi Vatan) کا انعقاد کیا گیا۔ اس مشق کا مقصد دونوں بحری افواج کے درمیان باہمی تعاون اور مشترکہ آپریشنز کی صلاحیت کو بڑھانا تھا ۔
پی این ایس یمامہ کا دورہ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی اور بحری تعلقات کو مزید فروغ دینے اور موجودہ برادرانہ تعلقات کو مزید تقویت دینے کا موقع فراہم کرے گا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پی این ایس یمامہ بحریہ کے جہاز یمامہ کا کا دورہ
پڑھیں:
اسرائیلی فوج نے گلوبل صمود فلوٹیلا کی 42 کشتیوں کے 450 رضاکاروں کو گرفتار کرلیا، ڈی پورٹ کرنے کی تیاریاں
فلوٹیلا کے منتظمین کا کہنا ہے کہ ایک کشتی "میرینیٹ" ابھی بھی اپنی منزل کی طرف بڑھ رہی ہے جبکہ عرب صحافی حسن مسعود نے سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا کہ کشتی "میکینو" غزہ کی سمندری حدود میں داخل ہوگئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی بحریہ نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والے "گلوبل صمود فلوٹیلا" پر ایک بڑا فوجی آپریشن کرتے ہوئے 42 کشتیوں کو تحویل میں لے لیا اور ان میں سوار 450 سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا۔ فلوٹیلا کے منتظمین کے مطابق، گرفتار ہونے والوں میں سابق سینیٹر مشتاق احمد، سویڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور نیلسن مینڈیلا کے پوتے نکوسی زویلیولیلی بھی شامل ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی بحریہ نے کشتیوں کا مواصلاتی نظام اور براہِ راست نشریات جام کرکے قافلے کو روک دیا۔ رپورٹس کے مطابق تحویل میں لی گئی کشتیوں کو اشدود بندرگاہ منتقل کر دیا گیا ہے، جہاں سے سماجی کارکنوں کو یورپ ڈی پورٹ کیا جائے گا۔ فلوٹیلا کے منتظمین کا کہنا ہے کہ ایک کشتی "میرینیٹ" ابھی بھی اپنی منزل کی طرف بڑھ رہی ہے جبکہ عرب صحافی حسن مسعود نے سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا کہ کشتی "میکینو" غزہ کی سمندری حدود میں داخل ہوگئی ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اس کارروائی کو درست قرار دیتے ہوئے اپنی بحریہ کو شاباش دی۔ دوسری جانب یورپ، جنوبی امریکا اور مشرق وسطیٰ سمیت دنیا بھر میں اس واقعے کے خلاف شدید احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ برطانیہ، اٹلی، اسپین، فرانس، یونان، کولمبیا اور یمن میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے، جبکہ کئی شہروں میں ٹریفک بند اور بعض مقامات پر توڑ پھوڑ بھی کی گئی۔ یہ قافلہ 31 اگست کو اسپین سے روانہ ہوا تھا اور اس دوران مختلف ملکوں کی کشتیاں اس میں شامل ہوتی گئیں۔ اسرائیلی بحریہ نے فلسطینی حدود سے تقریباً 70 ناٹیکل میل کی دوری پر قافلے کو نشانہ بنایا۔